العزیزیہ ریفرنس: نواز شریف کا بیان پھر ریکارڈ نہ ہو سکا، تفتیشی افسر پر جرح
اسلام آباد(اے این این ) احتساب عدالت میں خواجہ حارث کی نیب کے تفتیشی افسر محمد کامران پر جرح،نواز شریف کا 342کا بیان پھر ریکارڈ نہ ہو سکا۔پیر کو احتساب عدالت اسلام آباد میں العزیزیہ ریفرنس کی سماعت ہوئی تو نواز شریف عدالت میں پیش ہوئے۔ اس موقع پر مسلم لیگ(ن)کے دیگر رہنما مریم اورنگزیب، سینیٹر سلیم ضیا، طارق فاطمی، سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر راجہ ظفرالحق بھی احتساب عدالت پہنچے۔نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے نیب کے گواہ اور تفتیشی افسر محمد کامران پر جرح کی جس کے بعد جج ارشد ملک نے استفسار کیا کہ نواز شریف کا 342 کا بیان شروع کر لیں؟۔ تاہم خواجہ حارث نے کہا کہ ہمارے پچھلے بیان پر کچھ اعتراضات ہیں وہ ریکارڈ پر لانا چاہتے ہیں۔جج ارشد ملک نے کہا کہ اعتراضات لکھے ہوئے ہیں تو دے دیں، علیحدہ سے لکھوا کر حصہ بنالیتے ہیں۔ خواجہ حارث نے کہا کہ دو تین چیزیں ہیں وہ لکھوا دیتے ہیں، ابھی جرح شروع کر لیتے ہیں، بعد میں سپریم کورٹ بھی جانا ہے۔جج نے استفسار کیا کہ کیا نواز شریف بیان کیلئے تیار ہیں جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ نواز شریف تیار نہیں آج میں نے سپریم کورٹ جانا ہے ۔جس پر عدالت نے خواجہ حارث کو جرح کی اجازت دے دی۔دوران جرح نیب کے تفتیشی افسر محمد کامران نے بتایا کہ حسن نواز کے بیان کے مطابق سولیسٹر ان کی کمپنیوں کے معاملات دیکھتے تھے، ایم ایل اے میں نیلسن ،نیسکال اور کومبر گروپ سے متعلق بھی معلومات مانگی گئی، یہ بات درست ہے کہ یہ تینوں کمپنیاں حسن نواز کی ملکیت نہیں اور ایم ایل اے میں حسن نواز کی کمپنیوں کا نام درج نہیں۔دوراج جرح نوازشریف کے وکیل نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ کیا یہ درست ہے کہ نیب میں پہلے شکایت کا جائزہ لیا جاتا ہے، یہ درست ہے کہ مجاز اتھارٹی شکایت کا جائزہ لیتی ہے۔تفتیشی افسر نے کہا کہ شکایت کا جائزہ لیا جاتا ہے کہ کارروائی کرنی ہے یا نہیں جبکہ شکایت پر مزید کارروائی کا فیصلہ چیئرمین نیب کرتے ہیں۔محمد کامران نے کہا کہ چیئرمین کبھی کسی ڈی جی کوبھی فیصلے کا اختیار دے دیتے ہیں، پہلے مرحلے میں شکایت کی تصدیق کی جاتی ہے، دوسرے مرحلے میں انکوائری شروع ہوتی ہے۔استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ چیئرمین یا ڈی جی نیب تفتیشی افسرکوانکوائری کا کہتے ہیں، شواہد حاصل کر کے رپورٹ مجازاتھارٹی کے سامنے رکھی جاتی ہے۔تفتیشی افسرنے کہا کہ میں نے 28 جولائی 2017 کا سپریم کورٹ کا فیصلہ پڑھا تھا، سپریم کورٹ نے فلیگ شپ کا ریفرنس دائرکرنے کا کہا تھا۔محمد کامران نے کہا کہ درست ہے عدالتی فیصلے کے بعد ریفرنس دائرکرنے کے علاوہ آپشن نہیں تھا، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ قانونی نوعیت کے سوالات تفتیشی افسرسے نہیں پوچھے جاسکتے۔استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ تفتیشی افسرقانونی ماہرنہیں ان سے ایسے سوالات نہیں پوچھے جاسکتے، تفتیشی افسر نے کہا کہ میری تفتیش کی بنیاد پریہ ریفرنس دائرکیا گیا۔احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت(آج) منگل تک ملتوی ہوگئی، خواجہ حارث(آج) بھی تفتیشی افسر پر جرح جاری رکھیں گے۔
العزیزیہ ریفرنس