پیر کو ایوان بالا(سینٹ) میں مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف کے سینیٹرز کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ ایوان کا ماحول کشیدہ ہو گیا ۔ مشاہد اللہ خان ایوان میں چھائے رہے انہوں نے نے حکومت پر تابڑ توڑ حملے کئے مشاہد اللہ خان نے خطابت کے جوہر دکھائے مبادا تھا کہ مشاہد اللہ خان کے خطاب کے دوران حکومت اور اپوزیشن کے درمیان تنازعہ شدت اختیار کر جائے گا عمران خان ہر ہفتے پارلیمنٹ میں آکر سوالات کا جواب دیں گے مگر ایسا نہیں ہوا ۔سینیٹ (ایوان بالا )میں پارلیمنٹ سے غیر ملکی معاہدوں کی توثیق لینے کا بل پیش کردیا گیا ۔ بل کے مطابق حکومت بیرونی ممالک سے معاہدے کو حتمی شکل دینے سے پہلے اسے دونوں ایوانوں پیش کریگی، پارلیمنٹ معاہدے میں ترمیم کی سفارش بھی کرسکے گی،سینیٹ اجلاس میں پیپلزپارٹی کے سینیٹر اور سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے پارلیمنٹ کی جانب سے غیر ملکی معاہدات کی توثیق کرنے کیلئے قانون وضع کرنے کا بل ( توثیق معاہدات غیر ملکی از پارلیمنٹ بل 2018) پیش کیا ۔سینٹ میں اپوزیشن کی جانب سے بل پیش کیے گئے جن میں ای سی ایل میں ترمیم سے متعلق بل پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) نے مسترد کردیا۔ سرکاری اداروں میں ڈے کیئر سینٹر قائم کرنے، غیرملکی معاہدوں کی پارلیمنٹ سے منظوری، انسانی اعضا اور ٹشوز کی پیوندکاری ایکٹ میں ترمیم، ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ترمیم اور بینکنگ سروس کارپوریشن ترمیمی بل پیش کئے گئے۔اجلاس کے آغاز میں سینیٹر مشتاق احمد نے کراچی کے معروف صحافی نصر اللہ خان کو مبینہ طور پر اٹھائے جانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کراچی پریس کلب پر حملے کے بعد ایک صحافی نصر اللہ کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ سینئر صحافی نصراللہ خانکی گرفتاری کیخلاف احتجاج کیا گیا۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024