قومیانے کی پالیسی ‘سیاسی عدم استحکام نے معاشی ترقی سبوتاـژ کی ‘ شوریٰ ہمدرد
کراچی (نیوزرپورٹر) انسٹی ٹیوشن آف انجینئرز پاکستان کے سینئر فیلو انجینئر انوارالحق صدیقی نے کہا ہے کہ پاکستان کی معاشی ترقی کو قومیانے کی پالیسی اور سیاسی عدم استحکام نے سبوتاژ کیا ، 1960 کی دہائی تک پاکستان کی معاشی ترقی مثالی تھی، 1948 میں قائداعظم محمد علی جناح نے ولیکا ٹیکسٹائل مل کا افتتاح کیا، اسی دور میں 1952 میں پاکستان انڈسٹریل ڈدلپمنٹ کارپوریشن (پی آئی ڈی سی) قائم کی گئی جس کا فلسفہ غلام فاروق کے ذہن رسا کی پیداوار تھا اور جسے پاکستان کے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان نے ترتیب دیا۔ وہ ’’قومی معیشت کی صورتحال اور مستقبل قریب کے امکانات‘‘ کے موضوع پر شوریٰ ہمدرد کراچی کے اجلاس سے صدارتی خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی آئی ڈی سی کے تحت حکومت نے ان شعبوں اور علاقوں میں صنعتیں لگائیں جہاں نجی شعبہ بوجوہ جانے سے کترا رہا تھا، نتیجتاً ملک میں تیزی سے صنعتوں کو فروغ حاصل ہوا، لیکن 1970 کی دہائی میں صنعتوں اور بینکوں کو قومیانے کی پالیسی نے نجی شعبے کو بھاگنے پر مجبور کر دیا، صنعتی ترقی کا پہیہ رک گیا اور سرکاری شعبے میں سرمایہ اور صنعتی و تجارتی مہارت کی کمی اور ایڈہاک منصوبہ بندی کے سبب معاشی ترقی ماند پڑ گئی جو ملکی اداروں کی تباہی کے آغاز کا سبب بنی۔انہوں نے کہا کہ معاشی ترقی کے لیے جس طویل المدتی منصوبہ بندی اور حکمت عملی کی ضرورت ہوتی ہے، بدقسمتی سے وہ ہمارے ملک میں مفقود ہے اور اہم قومی معاملات پر قوم میں اتفاق نہیں ہے جس کی واضح مثال کالا باغ ڈیم ہے، اگر ملک میں پانی نہیں ہوگا تو اس پر منحصر زراعت اور صنعت کے شعبوں کی کیا خاک منصوبہ بندی ہو سکے گی۔