ذر ا نم ہوتو یہ مٹی بڑی ذرخیز ہے ساقی!
پاکستان خطے میں امن و استحکام کو فروغ دینے کے عزم کے ساتھ دیگر ممالک کے مابین مختلف شعبوں میں تعاون پر اتفاق کو ترجیح دیتا ہے۔ دہشت گردی کیخلاف جنگ اور خطے میں امن و استحکام میں پاکستان کاہمیشہ اہم کرداررہا ہے۔ عوامی فائدے کیلئے خطے میں روابط کو فروغ دینا ناگزیر ہے۔اس حوالے سے تجارت،سیاحت اور دیگر شعبہ جات کے تعاون میں اضافہ سرفہرست ہے۔ ایسے اقدامات سے دیگر ممالک سے تعلقات کو ایک نئی جہت ملنے اور ریل گاڑی اور سڑک روابط کی راہ ہموار ہو گی۔یہ امر حقیقی ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ اور خطے میں امن و استحکام کیلئے پاکستان کے اہم کردار کودیگر ممالک بھی تسلیم کر چکے ہیں۔دوسری جانب پاکستان نے ٹرانسپورٹ،سڑک رابطہ،تجارت،معیشت اور سیکورٹی کے شعبوں میں تعاون کے فروغ کوہمیشہ ترجیح دی ہے۔وطن عزیز میں تمام شعبہ جات پر کام کرنے اور ان کو ترجیحی بنیادوں پراستعمال میں لاکر معاشی صورتحال کو بہتربنائے جانے کے اقدامات کیئے جارہے ہیں جن میں توانائی کے منصوبوں سمیت بجلی کی تقسیم کے نظام کو بہتر بنانے کے لئے حکومت مؤثر پالیسی سازی اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے بجلی کے شعبے کے چیلنجوں پر قابو پانے کی کوشش کررہی ہے۔ اس سلسلے میں جدید گرڈ کے نظام، اسمارٹ میٹرز اور اے بی سے کنڈکٹرز کی تنصیب اہم اقدامات ہیں ۔ادھر پاکستان ریلوے نے خسارے پر قابو پانے کیلئے حکومت کے پہلے ابتدائی سو دنوں کے اندر 10 سے 15 مال بردار ٹرینیں چلانے کیلئے انتظامات سمیت کراچی میں لوکل ٹرین چلانے کا آغاز کر دیا ہے۔ اس سلسلے میں محکمہ ریلوے کی جانب سے مال بردار ٹرینیں چلانے اور کاروبار میں بہتری کیلئے ٹاسک فورس بھی قائم کر دی گئی ہے۔کہا جارہا ہے کہ ریلوے کو منافع بخش ادارہ بنانے اور مسافروں کی سہولت کیلئے متعدد اقدامات اٹھائے گئے ہیں اور ٹریکنگ سسٹم کی تنصیب بھی آخری مراحل میں ہے۔ ریلوے نے پاکستان فریٹ ٹرانسپورٹیشن کے ساتھ معاہدہ بھی کیا ہے۔ اس معاہدہ کے تحت یومیہ 12 ہزار میٹرک ٹن کوئلے کی نقل و حمل ہو سکے گی جس سے کول پاور پلانٹ کیلئے کوئلہ بھی دستیاب ہو سکے گا۔اس سلسلے میں جامشورو پاور پلانٹ کیلئے بھی اس معاہدے کے بعد 34 لاکھ 5 ہزار میٹرک ٹن کوئلے کی ماہانہ نقل و حمل ہو گی۔ پاکستان ریلوے نے مال برداری کیلئے پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کے ساتھ بھی معاہدہ کیا ہے جس کے تحت سالانہ 2 لاکھ ملین ٹن پٹرولیم مصنوعات کی نقل و حمل ہو سکے گی۔دوسری جانب سی پیک کا منصوبہ نہ صرف پاکستانی عوام بلکہ پورے خطے کی خوشحالی کے لئے بھی انتہائی ضروری ہے، پاکستان کی نئی حکومت اقتصادی، سماجی اور خارجہ پالیسی کی ترقی چاہتی ہے۔چین پاکستان اقتصادی راہدری ( سی پیک) منصوبے کے تحت 19 ارب ڈالر مالیت کے10 منصوبے مکمل کیئے جاچکے ہیں جبکہ 12 منصوبے تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں، ان منصوبوں سے پاکستان میں روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق 50 میگاواٹ واٹ دائود ونڈ پاور پراجیکٹ، 100 میگاواٹ پاکستان جھمپیریو ای پی ونڈ پاور پراجیکٹ، 50 میگاواٹ سچل ونڈ پاور پراجیکٹ، 900 میگاواٹ سولر پراجیکٹ پنجاب، 1320 میگاواٹ پورٹ قاسم اور 1320 میگاواٹ ساہیوال کول پاور پراجیکٹ کے منصوبے مکمل کیئے جاچکے ہیں۔ چائنا پاکستان فرینڈ اسکول فقیر کالونی راولپنڈی سے خنجراب تک آپٹیکل فائبر کیبل کا منصوبہ بھی مکمل کیا جاچکا ہے۔ ایم ایل ون کی فزیبلیٹی سٹڈی و اپ گریڈیشن اور حویلیاں ڈرائی پورٹ کے قیام، 100 میگاواٹ کے تین ونڈ پاور منصوبے بھی شامل ہیں۔
قراقرم ہائی وے فیز II حویلیاں تا تھاکوٹ، کراچی۔لاہور موٹر وے سکھر ملتان سیکشن 392 کلومیٹر ، میٹرو ریل ٹرانزٹ سسٹم اورنج لائن لاہور، ایسٹ بے ایکسپریس وے گوادر، 720 میگاواٹ کروٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ، 660 میگاواٹ حبکو کول پاور پلانٹ، گوادر پورٹ آپریشن اینڈ ڈویلپمنٹ فری زون، سکی کناری ہائیڈروپاور پراجیکٹ، گوادر سمارٹ پورٹ سٹی ماسٹر پلان، ڈی ٹی این بی پروجیکٹ، سندھ میں تھر کے کوئلے سے 660 میگاواٹ کول پاور پلانٹ، تھر بلاک II میں 3.8 میٹرک ٹن کوئلہ کی پیداوار سمیت 12 منصوبے جلد پایہ تکمیل کو پہنچیں گے۔ آزادماہرین معاشیات کہتے ہیں کہ چائنا پاکستان اقتصادی راہداری کو پورے خطے کی ترقی و خوشحالی کا ضامن قرار دیا جا رہا ہے اوراسے ایشیائی ممالک کے درمیان باہمی تعاون بڑھانے اور خطے میں معاشی سرگرمیوں کو فروغ دیناترقی کی ضمانت بھی قرار دیا جا رہا ہے۔ اسی طرح دنیا بھر کیلئے معاشی سرگرمیوں کا مرکز بننے والا شہر گوادر دنیا کو جوڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ وسط ایشیاء کے لینڈ لاکڈ ممالک کو سمندر تک خشکی کا راستہ مہیا کرسکتا ہے ۔ تاہم گوادر پورٹ اور خطے کی سطح پر تعاون و ترقی کیلئے موجود وسیع مواقعوں سے بھرپور استفادہ کرنے کی ضرورت ہے۔اسی طرح پاکستان اور چین کے درمیان جو گہرے دوستانہ تعلقات قائم ہیں اورآنے والے دور میں ان میں مزید مضبوطی آئے گی۔ عوام کی خوشحالی کا انحصار سیاسی، معاشی اور انتظامی اصلاحات پر منحصر ہے۔ سی پیک جیسا عظیم منصوبہ دنیا کے معاشی جمود کو توڑنے میں اہم کردار ادا کر ے گا۔