منچھر جھیل کیس ۔ آلودہ پانی پینے سے سینکڑوں لوگ مر رہے ہیں، وہ شہید ہیں یا نہیں؟ سپریم کورٹ
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت+ آئی این پی) سپریم کورٹ کے منچھر جھیل کیس کی سماعت کرنے والے بنچ نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے سینکڑوں لوگ زہریلا پانی پینے سے بلک بلک کر مر رہے ہیں، ریاست کہاں ہے، منچھر جھیل کا زہریلا پانی پینے سے مرنے والوں کو بھی شہید قرار دیا جاسکتا ہے یا نہیں؟ منچھر جھیل کا زہریلا پانی پینے سے 50 ہزار لوگ مر گئے، ریاست اور میڈیا کن باتوں میں الجھا ہوا ہے ملک کی کسی کو فکر نہیں۔ عدالت نے وفاقی اور سندھ حکومت کو ہدایت کی منچھر جھیل کا زہریلا پانی پینے والے متاثرین اور ارد گرد رہنے والوں کی مدد کیلئے فوری اقدامات اٹھائے جائیں، بے نظیر انکم سپورٹ فنڈ سے متاثرین کی امداد کیلئے پیسے جاری کیے جائیں۔ عدالت نے مقدمے کی سماعت 3 ہفتوں کیلئے ملتوی کرتے ہوئے منچھر جھیل کے پانی کو صاف بنانے کیلئے واٹر فلٹریشن پلانٹ کی تنصیب کے حوالے سے پیش رفت کی رپورٹ طلب کر لی۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس امیر ہانی مسلم پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے مقدمے کی سماعت کی تو ایڈیشنل اٹارنی جنرل شاہ خاور اور ایڈووکیٹ جنرل سندھ خالد جاوید عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت کو بتایا گیا منچھر جھیل کے پانی کو صاف بنانے کی خاطر پلانٹ در آمد کرنے کیلئے رقم کی حد 500 ملین سے بڑھا کر 1000 ملین کی جا رہی ہے۔ عدالت نے کہا کہ (آر بی او ڈی) 2008ء میں مکمل ہونا تھا تاہم حکومت کی عدم دلچسپی کے باعث منصوبہ 2013ء میں بھی مکمل نہیں ہو سکا۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا سڑکوں پر بھیک مانگنے والوں کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی کی ذمہ داری بھی ریاست پر عائد ہوتی ہے۔ نمائندہ نوائے وقت کے مطابق عدالت نے قرار دیا عوام کی فلاح و بہبود ریاست کی ذمہ داری ہے۔ دنیا میں کہیں بھی جھیلوں میں آلودہ پانی نہیں چھوڑا جاتا لیکن یہاں کوئی نوٹس نہیں لیتا۔ چیف جسٹس نے کہا آئین کے تحت عوام کی فلاح و بہبود ریاست کی ذمہ داری ہے متاثرہ آبادی کے لوگوں کو دیکھ کر رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں لیکن عدالتی نوٹس کے باوجود کوئی کچھ کرنے پر تیار نہیں۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے استفسارکیا آلودہ پانی سے مرنے والے شہید ہیں یا کچھ اور، ہر روز لوگ مر رہے ہیں لیکن کسی کو دکھ نہیں، سیکرٹری ماحولیات نے استدعا کی عدالت ورکنگ گروپ قائم کرنے کاآرڈر جاری کرے جس پرعدالت نے کہا یہ ہمارانہیں انتظامیہ کاکام ہے۔