ڈیموں کی تعمیر بجلی اور زرعی بحرانوں سے نکلنے کی ضمانت
وفاقی وزیر آبی وسائل سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ملک کو اندھیروں سے نکالنے اور صنعتی ترقی کیلئے بجلی کے منصوبے تیزی سے مکمل کرنے کی ضرورت ہے۔ ڈیموں کی تعمیر سے نہ صرف بجلی کی پیداوار میں اضافہ ہوگا بلکہ بہتر آبپاشی کے ذریعے زرعی پیداوار میں بھی اضافہ ہوگا۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ آبپاشی کے بہتر نظام اور ڈیموں کی تعمیر سے ہی ملک اندھیروں اور زرعی پیداوار کے بحران سے نکالا جاسکتا ہے۔ بدقسمتی سے گزشتہ 50 سال سے کوئی ایسا قابل ذکر آبپاشی کا نظام یا ہائیڈل بجلی کی پیداوار کا کوئی منصوبہ نہیں بنایا گیا جس سے زرعی اور توانائی کے بحران سے ملک کو بچا جا سکے۔ ہر دور حکومت میں زبانی جمع خرچ اور کاغذی کارروائیوں میں منصوبوں کا افتتاح کرکے عوام کو مطمئن کرنے کی کوشش کی گئی لیکن آج تک کسی منصوبے کو عملی شکل نہیں دی گئی‘ یہی وجہ ہے کہ آج ملک کو بدترین بحرانوں کا سامنا ہے۔ پوری دنیا میں ہونیوالی موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہونیوالے ممالک میں پاکستان سرفہرست ہے جہاں اس تبدیلی کے بداثرات تیزی سے نظر آنا شروع ہو گئے ہیں۔ماحولیاتی اور موسمیاتی ماہرین پاکستان میں موسمی حالات کے سبب آنیوالی قدرتی آفات میں سے سیلاب کو سب سے بڑا خطرہ سمجھتے ہیں۔ 2010 ء میں آنیوالے سیلاب کو ’پاکستان سپر فلڈ 2010ئ‘ کا نام دیا گیا جس سے بڑے پیمانے پر جانی نقصان کے ساتھ معیشت کو بھی شدید نقصان پہنچا تھا۔نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے)کے مطابق 2010 ء کے سیلاب سے پنجاب کے 80 لاکھ افراد متاثر ہونے کے ساتھ صوبے کو 900 ملین روپے کا نقصان اٹھانا پڑا تھا۔مون سون کی شدید بارشوں اور گلوبل وارمنگ کے باعث پگھلتے گلیشیئرزپاکستان میں شدید سیلابوں کا باعث بن رہے ہیں اور ان تبدیلیوں کے نتیجہ میں ہی سیلاب پاکستان کیلئے نمبرون خطرہ قرار دیا جارہاہے۔ ان تمام خطرات سے نمٹنے کیلئے ضروری ہے کہ ہنگامی بنیادوں پر ڈیمز تعمیر کئے جائیں جس کا عندیہ گزشتہ روز وفاقی وزیر آبی وسائل خورشید شاہ نے بھی دیا ہے۔ اب سیاسی پوائنٹ سکورنگ کیلئے صرف بیانات پر ہی اکتفا نہ کیا جائے‘ ان بیانات کو عملی جامہ بھی پہنایا جائے کیونکہ ڈیمز بنا کر ہی بھارت کی آبی دہشت گردی کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے اور زرعی اور بجلی کی پیداوار میں اضافہ کرکے ملک کو ان بحرانوں سے نکالا جا سکتا ہے۔