Waqt News
Friday | May 20, 2022
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار
  • Magazines
    • Sunday Magazine
    • Mahnama Phool
    • Nidai Millat
    • Family Magazine
  • News Paper & TV Channel
    • Waqt TV
    • The Nation
  • NAWAIWAQT GROUP
Nawaiwaqt
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار

تازہ ترین

  • اب جیل کا پھاٹک کھلے گا تو عمران نیازی کیلئے کھلے گا:حمزہ شہباز کا سرگودھا جلسے سے خطاب
  • پی سی بی نے ریٹائرڈ کھلاڑیوں کی پنشن میں کتنا اضافہ کیا؟
  • مریم کی تقریر شکست کا اعتراف ہے:فواد چوہدری
  • شہباز شریف کرسی چھوڑ دے گا لیکن عوام کو مشکل میں نہیں ڈالے گا:مریم نواز
  • آصف زرداری کی چوہدری شجاعت سے اہم ملاقات

کہانی ایک پرانی وابستگی  

May 13, 2022 7:35 AM, May 13, 2022
  • عبداللہ طارق سہیل
شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp
کہانی ایک پرانی وابستگی  

وقت کی گریز پائی دیکھئے، پندرہ برس چند دنوں میں بیت گئے اور آج ڈیڑھ عشرے کے بعد نوائے وقت سے دوبارہ وابستگی کا لمحہ کیسا پر کیف ہے، یہ تو بس مجھی سے پوچھئے۔ طویل عرصہ نوائے وقت میں ذمہ داریاں ادا کرنے کے بعد محترم عباس اطہر مرحوم کے ہمراہ اس موقر ادارے کو چھوڑ دیا تھا۔ زندگی مہم جوئیوں سے عبارت ہے، آدمی کبھی خود آمادہ مہم ہوتا ہے کبھی مہم اسے گھسیٹ کر لے جاتی ہے۔ نوائے وقت چھوڑنے کا قلق بہرحال اس سارے عرصے میں رہا۔ عباس اطہر مرحوم ہوگئے، زندگی بدل گئی اور حالات کی شکل ہی کچھ اور ہوگئی۔

لیکن جو طویل دس بارہ سال نوائے وقت کے عملہ ادارت میں گزارے، میرا نوائے وقت کا تعلق اس سے بھی بہت پہلے کا ہے اور اس وقت سے ہے جب میں ٹھیک سے اخبار پڑھ بھی نہیں سکتا تھا۔ جی، یہ میرے پرائمری سکول کے زمانے کی بات ہے۔ لگ بھگ اس کے وسط کی جب مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح نے وقت کے آمر ایوب خان کا صدارتی الیکشن میں مقابلہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ یہ خبر ہم بچوں تک یوں پہنچی کہ ’’ایوب بادشاہ‘‘ کے خلاف مادر ملت میدان میں نکل آئی ہیں۔ ہم سکول کے مختصر احاطے میں بھی کبھی کبھار مل کر ایوب کے خلاف نعرے بازی کرلیا کرتے تھے اور پھر ایک دوسرے کو خبر دار بھی کر دیتے تھے کہ دیکھو، باہر یہ نعرے نہیں لگانے، پولیس پکڑ لے گی۔

 ملک کو بچانے کا وقت آگیا ہے، اسد عمر 

متحدہ حزب اختلاف کی مقامی شاخ کے کرتا دھرتا میرے ماموں اور والد مرحوم تھے۔  ایک دن انہیں، کچھ دوسرے لوگوں کے ساتھ یہ گفتگو کرتے سنا کہ ’’نوائے وقت‘‘ اب تو مگنوانا ہی پڑے گا۔ یہ نام پہلی بار سنا تھا اور یہ بھی پتہ چلا کہ یہ کسی اخبار کا نام ہے۔ گھر میں کراچی کے اخبارات آتے تھے جنگ اور حریت۔ لاہور کے اخبارات اندرون سندھ میں نہیں آتے تھے۔ کچھ ہی روز بعد نوائے وقت ڈاک سے ملنا شروع ہوگیا۔ ہماری ’’بیٹھک‘‘ اپوزیشن کا دفتر تھی اور اسی کو نوائے وقت کا دارالمطالعہ بنا دیا گیا۔ لوگ دن بھر بلکہ عشاء کے وقت تک آتے رہتے اور ڈاک سے ایک دن بعد ملنے والا نوائے وقت پڑھتے رہتے۔ پتہ چلا کہ باقی سب اخبارات ایوب خان سے ڈرتے تھے۔ اکیلا نوائے وقت جو ڈرتا نہیں ہے اور مادر ملت کی خبریں ٹھیک سے چھاپ دیتا ہے۔ بیٹھک میں اپوزیشن کے ہفتہ واری پرچے چٹان اور ایشیاء نیز اپوزیشن کے پمفلٹ اور دو ورقے بھی آتے۔ کچھ ہی روز بعد اپوزیشن کا دفتر بازار کی ایک دکان میں منتقل کردیا گیا۔ دکان کو مادر ملت کے انتخابی نشان ’’لالٹینوں‘‘ اور مادر ملت کی تصاویر سے سجایا گیا تھا۔ اپوزیشن کے جلسوں کی ریکارڈنگ والے ٹیپ لائے جاتے اور لوگوں کو ٹیپ ریکارڈ پر سنوائے جاتے۔ یہ زمانہ ’’سپول‘‘ (Spool) کا تھا۔ ’’کیسٹ‘‘ ابھی نہیں آئے تھے۔ مادر ملت الیکشن ہار گئیں۔ ہمارے گھروں میں کئی دن سوگ رہا۔ کچھ دن دارالمطالعہ چلتا رہا اور پھر بند ہوگیا۔ نوائے وقت کے آنے کا سلسلہ بھی منقطع ہوگیا۔

دنیا بھر میں شہد کی مکھیوں کا عالمی دن (کل)منایا جائے گا

دن گزرتے گئے یا غالباً1969ء کا سال آپہنچا۔ میرے مرحوم کزن ماہر اقبالیات پروفیسر عبدالجبار شاکر لاہور کے اوریئنٹل کالج میں پڑھتے تھے اور میں آٹھویں نویں کا طالب علم۔ ایک دن پنجاب سے آگئے اور کئی دن مہمان رہے۔ انہوں نے بتایا کہ مجید نظامی (مرحوم) نے نوائے وقت چھوڑ دیا ہے اور اب وہ اپنا اخبار نکالیں گے۔ ایک دن کسی اخبار میں اشتہار دیکھا کہ ’’ندائے ملت‘‘ نے اپنی اشاعت شروع کردی ہے۔ بلا تاخیر خط بھیج کر وی پی سے خریدار بن گیا۔ ندائے ملت ملنے لگا۔ سلسلہ چلتا رہ یہاں تک کہ 1971ء کا تباہ کن سال آگیا۔ کچھ عرصے بعد ایک دن جو اخبار آیا وہ ندائے ملت نہیں نوائے وقت تھا اور اس کی پیشانی پر جلی سطر میں لکھا تھا کہ ’’اس میں ندائے ملت بھی شامل ہے‘‘ دراصل ندائے ملت نوائے وقت میں ضم نہیں ہو رہا تھا بلکہ نوائے وقت اپنے حقیقی وارث مجید نظامی کے پاس آگیا تھا۔ اخبار جاری رہا۔1973-74 میں جنوبی پنجاب منتقل ہوگیا، وہاں لاہور کے اخبارات سٹالز پر دستیاب تھے۔اور کچھ برس بعد مستقلاً لاہور آ گیا۔ اس وقت وہم  و گمان میں بھی یہ بات نہیں تھی کہ جس نوائے وقت سے اتنا پرانا‘ اتنا دلی رشتہ ہے‘ ایک دن اسی میں شعبہ نیوز کی ذمہ داریاں سنبھالنے کا موقع ملیگا۔ یہ موقع ملا اور مجید نظامی مرحوم کی قیادت میں جمہوریت کیلئے کئی معرکہ آرائیوں میں حصہ لیا۔

عمر سرفراز چیمہ کی بطور گورنر پنچاب برطرفی کیخلاف درخواست پر اعتراض عائد

 سانحہ پھر یہ ہوا کہ مجید نظامی اسلام اور نظریہ پاکستان کی طویل جنگ لڑنے کے بعد یہ دنیائے فانی چھوڑ کر اپنے رب کے حضور حاضر ہو گئے۔ ان کے بعد محترمہ رمیزہ نظامی صاحبہ نے اخبار کو سنبھالا اور آج نوائے وقت کو دیکھ کر لگتا ہی نہیں ہے کہ مجید نظامی نہیں رہے۔ ایک بڑا صحافی اور مدیر جب دنیا چھوڑ  دیتا ہے تو اس کے چلائے ہوئے اخبار یا رسالے کی شکل تو شاید وہی رہتی ہے لیکن اس کی روح باقی نہیں رہتی۔ صاف لگتا ہے کہ یہ وہ جریدہ نہیں ہے‘ شکل بھلے ہی اس جیسی ہے۔ نوائے وقت میں یہ ماجرا نہیں ہوا۔ اس کے ہر صفحے پر مجید نظامی نظر آتے ہیں‘ اس کی رگوں میں خون بن کر وہی دوڑ رہے ہیں۔

صوبہ پنجاب میں سکینڈری ہیلتھ کئیر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن سیکٹر کی ترقیاتی سکیم کو مکمل کرنے کیلئے فنڈز کی منظوری 

طویل 72 برسوں بعد پاکستان کے سیاسی کلچر میں ایک معنوی اور جوہری تبدیلی واقع ہوئی ہے جو ملک کو درپیش نہایت کٹھن حالات کے باوجود آنے والے دور کا اچھا شگون اور نیک اشارہ ہے۔ عساکر پاکستان نے واضح اور دوٹوک الفاظ میں بتا دیا ہے کہ وہ غیر سیاسی ہیں‘  سیاست کے امور میں وہ کوئی دخل اندازی کر رہے ہیں نہ کریں گے۔ گویا طالع آزمائی کے باب ماضی کے اندھیروں میں ہمیشہ کیلئے دفن ہوئے۔ یہ حیرت ہے کہ بعض لوگوں کو یہ اچھا شگون بد شگونی لگ رہا ہے۔ نوائے وقت نے 1947ء سے پہلے آزادی کے تحفظ کی‘ آئین اور جمہوریت کی بالادستی کی جنگ لڑی۔ چنانچہ یہ اعلان جہاں عوام پاکستان اور عساکر پاکستان کی فتح ہے‘ وہیں پاکستان کی بھی فتح ہے۔

آئندہ بارہ گھنٹوں کے دوران ملک کے بیشتر میدانی علاقوں میں موسم شدید گرم رہے گا

آنے والا دور جاں گسل جدوجہد کا ہے۔ پاکستان کو 1971ء کے بعد کا سنگین ترین چیلنج درپیش ہے۔ ملک  دیوالیہ ہونے کی باتیں ہو رہی ہیں اور دونوں سرحدوں پر خطرات مورچہ بند ہیں۔ ایسے میں نوائے وقت کا کردار بہت اہم ہونے والا ہے۔ میرے لئے یہ سعادت کی بات ہے کہ اس مرحلے میں کاروان نوائے وقت کا ایک ہمسفر ہونے کا موقع مل رہا ہے۔ آج کا کالم واپسی کے ذکر اور وابستگی کی پرانی کہانی یعنی حالات ماضیہ کی نذر ہوا‘ حالات حاضرہ پر باقاعدہ کالم انشاء اللہ کل سے …!

٭…٭…٭

شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp
عبداللہ طارق سہیل

عبداللہ طارق سہیل

مشہور ٖخبریں
  • قعرِ دریا‘‘ میں ’’تختہ بند‘‘ ہوئے انسان 

    May 18, 2022
  • سپریم کورٹ کا فیصلہ اور ’’ تخت لاہور‘‘ 

    May 19, 2022
  • سعودی عرب نے آب زم زم لے جانے پر پابندی عائد کر دی

    May 18, 2022 | 17:59
  • پانی پت کی دوسری جنگ  

    May 18, 2022
E-Paper Nawaiwaqt
اہم خبریں
  • اب جیل کا پھاٹک کھلے گا تو عمران نیازی کیلئے کھلے گا:حمزہ ...

    May 20, 2022 | 00:04
  • پی سی بی نے ریٹائرڈ کھلاڑیوں کی پنشن میں کتنا اضافہ کیا؟

    May 19, 2022 | 23:57
  • مریم کی تقریر شکست کا اعتراف ہے:فواد چوہدری

    May 19, 2022 | 22:25
  • شہباز شریف کرسی چھوڑ دے گا لیکن عوام کو مشکل میں نہیں ڈالے ...

    May 19, 2022 | 22:23
  • آصف زرداری کی چوہدری شجاعت سے اہم ملاقات

    May 19, 2022 | 22:19
  • کالم
  • اداریہ
  • سرے راہے
  •  خدا بنے تھے پیوٹن مگر……!

    May 19, 2022
  • سری لنکا، بنگلہ دیش کے بعد پاکستان؟؟؟؟

    May 19, 2022
  • سپریم کورٹ کا فیصلہ اور ’’ تخت لاہور‘‘ 

    May 19, 2022
  • سر دیکھیں یہ ہے میرا کام!!!!

    May 18, 2022
  • ارکان متوقع فیصلے اور اسکے اثرات پر ایک دوسرے سے ...

    May 18, 2022
  • 1

    صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ کی رائے اور اس کے اثرات

  • 2

    بلاول بھٹو کا دورۂ امریکہ  تعلقات میں بہتری کا غماز 

  • 3

    حکومتی اتحادیوں کی جانب سے فوری فیصلوں کی ضرورت

  • 4

    پاک چین وزرائے اعظم کا  سی پیک منصوبے تیز کرنے پر اتفاق

  • 5

    دہشت گردی کی نئی لہر 

  • 1

    جمعرات ، 17 شوال 1443ھ‘ 19 مئی 2022ء

  • 2

    بدھ ، 16 شوال 1443ھ‘ 18 مئی 2022ء

  • 3

    منگل ، 15 شوال 1443ھ‘ 17 مئی 2022ء

  • ادارتی مضامین
  • مضامین
  • ایڈیٹر کی ڈاک
  • مشکل حالات میں مشکل فیصلے کرنا ہونگے

    May 19, 2022
  • ’کیا پاکستان اقلیتوں کے لیے محفوظ ملک ہے؟‘

    May 19, 2022
  • میرا سکول اور عمران خان کا جلسہ

    May 19, 2022
  • سخت فیصلے کرنے کا وقت ہے

    May 19, 2022
  • تارکینِ وطن کے لیے مخصوص سیٹیں

    May 19, 2022
  •  27 شوال …طائف کا تبلیغی سفر

    May 19, 2022
  •  ڈیمز بنائیں پاکستان بچائیں(2)

    May 19, 2022
  •  پاکستانی معیشت؟ 

    May 19, 2022
  • قومی معیشت اور عالمی کساد بازاری 

    May 19, 2022
  • جسٹس فدا محمد خاں، یادیں اور باتیں

    May 19, 2022
  • 1

    مفاد پرست سیاستدان

  • 2

    گنگا رام کے باہر آمدورفت کے مسائل

  • 3

    چیئرمین نیپرا توجہ کریں

  • 4

     ہفتہ وار چھٹی کی بحالی کا مسئلہ

  • 5

    بزرگوں سے دعائیں لیں

  • نور بصیرت
  • قائد اعظم نے فرمایا
  • فرمودہ اقبال
  • 1

    حکمت

  • 2

    برکاتِ ایمان

  • 3

    عبادت

  • 1

    قیام پاکستان

  • 2

    فرمان قائد

  • 3

    فرمان قائد 

  • 4

    پاکستان یا ہندوستان

  • 5

    پاکستان اور اسلام کی عزت

  • 1

    ضربِ کلیم

  • 2

    ازخطبات اقبال

  • 3

    نیا زمانہ نئے صبح و شام پیدا کر

  • 4

    لب پہ آتی

  • 5

    ضربِ کلیم

  • حالیہ تبصرے
  • زیادہ پڑھی گئی
  • نوائے وقت گروپ
  • رابطہ
  • اشتہارات
Powered By
Copyright © 2022 | Nawaiwaqt Group