٭ ْحضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایاکہ جس نے یہ اقرار کیا رضیت باللّٰہ ربا وبالاسلام دینا وبمحمدرسولا۔یعنی ’’میں اللہ تبارک وتعالیٰ کو رب مان کر اسلام کو دین مان کر اورحضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ کا رسول مان کر راضی ہوگیا‘‘ تو اس کے لیے جنت واجب ہوگئی۔ (مسلم، نسائی، ابودا ئو د ، صحیح ابن حبان)
٭ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:دو باتیں واجب کرنے والی ہیں ،ایک شخص نے گزارش کی یارسول للہ صلی اللہ علیک وسلم ! وہ دو واجب کرنے والی باتیں کون سی ہیں ؟آپ نے ارشادفرمایا:جو شخص اس حالت میں مرگیا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراتا تھاتو وہ جہنم میں داخل ہوگا،اورجو شخص اس حالت میں دنیا سے رحلت کرگیا کہ وہ اللہ تبارک وتعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتا تھا تو وہ جنت میں داخل ہوگا۔(مسلم،مسند امام احمد بن حنبل، الجامع الصغیر )
٭ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیںکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:اے ابوسعید!جو اللہ تعالیٰ کو رب مان کر، اسلام کو دین مان کراورمحمد (صلی اللہ علیہ وسلم)کو نبی مان کر راضی ہوگیااس کے لیے جنت واجب ہوگئی۔حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ کو اس پر بڑا تعجب ہوا،انھوں نے عرض کی،یارسول اللہ !یہ بات ایک بار پھر دہرادیجئے ۔ آپ نے یہ کلمات دہرادیے اوراس کے بعد ارشادفرمایا:ایک چیز اورہے جس کے ذریعے جنت میں بندے کے سو درجات بلند کردیے جاتے ہیںاوردودرجوں کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جتنا کہ آسمان اورزمین کے درمیان ہے۔حضرت ابوسعید نے استفسار کیا،یارسول اللہ ! وہ چیز کیا ہے ؟آپ نے ارشادفرمایا:جہاد فی سبیل اللہ ،جہاد فی سبیل اللہ۔ (مسلم،کنزالعمال)
٭ حضرت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (کہیںسے واپس)آیا تو میں نے ایک شخص کی آواز سنی جو (مسجد میں)سورۃ الاخلاص کی تلاوت کر رہا تھا۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:’’اس کے لیے واجب ہوگئی‘‘۔میںنے استفسار کیا ،یارسول اللہ !کیا واجب ہوگئی؟آپ نے ارشاد فرمایا: جنت۔(یہ بات سن کر)میںنے ارادہ کیا کہ اُس (خوش نصیب)فرد کے پاس جائوں اوراسے یہ بشارت سنائوں،لیکن مجھے یہ اندیشہ لاحق ہوگیاکہ کہیں میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک طعام ہونے کی سعادت سے محروم نہ ہوجائوں۔سو! کھانے سے فارغ ہونے کے بعد میں اُس شخص کی طرف گیا لیکن وہ وہاں سے جا چکا تھا۔(ترمذی، مستدرک امام حاکم)
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024