متبادل ذرائع سے بجلی کیم پیداوار 1568میگاواٹ ہوگئی
کراچی(اسٹاف رپورٹر)پاکستان میں پہلی بار متبادل ذرائع سے بجلی کی پیداوار 1568 میگا واٹ ہوگئی جس میں ہائیڈرو الیکٹرک اور بلوچستان میں ہوا سے بجلی کے منصوبے شامل نہیں ہیں۔ ان خیالات کا اظہار چیئرمین آلٹرنیٹو انرجی ڈیولپمنٹ بورڈ امجد علی اعوان نے انرجی اپ ڈیٹ کے تحت منعقدہ دسویں سالانہ پاور جنریشن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔ اس موقع پر پاکستان میں جرمن سفیر ڈاکٹرجینس کوکش، ایم ڈی پی پی آئی بی شاہ جہاں مرزا، سیکریٹری پلاننگ کمیشن شعیب احمد صدیقی، سندھ اینگرو کول مائننگ کے بریگیڈیئر طارق لاکھیر، ایم ڈی سیمنز پاکستان ہیلمیٹ وان سٹوویر، پروفیسر فیض چوھدری، سی ای او اسٹار ہائیڈرو وقار احمد خان، چیئرمین ایل این جی پاکستان منظور احمد ، چیئرمین آرگنائزنگ کمیٹی محمد نعیم قریشی، جی ای کے کنٹری ہیڈ صارم شیخ، سعد احمد قاضی، این اے زبیری اور دیگر نے خطاب کیا۔ اس موقع پر امجد علی اعوان نے کہا کہ ملک میں سال کے آخر تک متبادل ذرائع سے بجلی کی پیداوار 1870 میگا واٹ ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں ونڈ کوریڈور سے 938 میگاواٹ بجلی حاصل کی جا رہی ہے جونکہ بڑھ کر 1240 ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پانی سے بجلی کی پیداوار میں 7فیصد اضافہ متوقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں بجلی کی تمام ضروریات کو پورا کرنے کیلئے متبادل ذرائع کے استعمال کرنے کا وقت آگیا ہے کیونکہ اس میں اتنی گنجائش ہے کہ وہ پورے ملک کی بجلی کی قلت پورا کر سکتا ہے۔ اس موقع پر جرمن سفیر ڈاکٹرجینس کوکش نے کہا کہ جرمن اور پاکستان متبادل ذرائع سے بجلی کی پیداوار میں خود کفیل ملک ہیں اور نہیں اس سلسلے میں مل کر کام کرنا چاہئے۔انہوں نے بتایا کہ جرمنی 2022تک اپنے تمام نیوکلیئر پاور پلانٹ بند کر دے گا تانکہ ملک میں صاف بجلی پیدا کی جا سکے۔ منیجنگ ڈائریکٹر پی پی آئی بی شاہ جہاں مرزا نے کہا کہ ہمیں ملک میں بجلی کی پیداوار میں اضافے کی ضرورت ہے تاکہ لوگوں کی بجلی کی ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔ اس موقع پر سیکریٹری پلاننگ شعیب احمد صدیقی ،سندھ اینگروکے طارق لاکھیر ، اسٹار ہائیڈرو کے وقار احمد خان ودیگر نے خطاب کیا۔ اس موقع پر چیئرمین آرگنائزنگ کمیٹی محمد نعیم قریشی نے تمام حاضرین کا شکریہ ادا کیا۔