ماڈل کورٹس کی بجائے عدالتی نظام انصاف کو بہتر بنایا جائے،وکلاء قائدین
اسلام آباد ( چوہدری محمداعظم گِل۔ خصوصی رپورٹر)وکلاء تنظیموں کے رہنماؤں نے کہا ہے عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کے ملک بھر میں ماڈل کورٹس بنانے کے فیصلے کے خاطرخواہ نتائج حاصل نہیں ہونگے ،ماڈل کورٹس بنانے کاتجربہ کرنے کی بجائے عدالتی نظام انصاف ججز کی استعداد اور کارکردگی بہتر بنانے کی ضرورت ہے ماضی میں بھی ایسے تجربات کیے گئے مگر کوئی فائدہ نہیں ہوا ماڈل کورٹس کے وقتی نتائج تو مل سکتے ہیں لیکن مستقل حل نہیں ہے ان خیالات کا اظہار وکلاء تنظیموں کے رہنماؤں نے نوائے وقت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیاہے پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین سید امجد شاہ نے کہا ہے کہ ماڈل کورٹس بنانے کے فیصلے سے قبل بھی ہم بہت سے تجربات کر کے دیکھ چکے ہیں لیکن ان تجربات کا کوئی فائدہ نہیں ہوا،جب تک باقاعدہ قانون سازی نہیں کی جاتی اس وقت تک کوئی بھی دورس نتائج حاصل نہیں ہونگے اور قانون سازی کرنا پارلیمنٹ کا کام ہے، مناسب قانون سازی کے بغیر ماڈل کورٹس بنانے کا فیصلہ ماضی کے تجربات کی طرح صرف تجربہ ہی ہوگا،سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سیکرٹری عظمت اللہ چوہدری نے کہا ہے کہ ملک بھر میں ماڈل کورٹس بنانے کی بجائے تمام کورٹس کو مثالی بنانے کی ضرورت ہے تاکہ ہرکورٹ ہی ماڈل اور مثالی ہو کورٹس میں تقسیم کی بجائے ججز کی استعداد بڑھانے سے خاطرخواہ نتائج حاصل کیے جاسکتے ہیں،سپریم کورٹ کے سینیئر وکیل اکرام چوہدری نے کہا عدالتی نظام انصاف کو مثالی بنانے کی بجائے ماڈل کورٹس بنانے کا فیصلہ مناسب نہیں ،ماڈل کورٹس بنانے سے شاید وقتی طور پر کوئی بہتری آجائے مگر یہ مستقل حل نہیں ۔