ججز کمی کے باوجود عدالتوں نے ایک سال میں 34 لاکھ 86 ہزار مقدمات نمٹائے
اسلام آباد( خصوصی رپورٹر)سیکرٹری لاء اینڈ جسٹس کمیشن ڈاکٹر رحیم اعوان نے کہا ہے کہ عدالتوں میںججز کی 25 فیصد کمی کے باوجود گزشتہ ایک سال میں عدلیہ نے مجموعی طور پر 34 لاکھ 86 ہزار مقدمات نمٹائے ہیں، ماتحت اور خصوصی عدالتوں میں تیرہ سو اٹھاسی آسامیاں خالی ہیں ، ججز کی خالی آسامیاں پُر کر دی جائیں تو زیر التواء مقدمات 2 سال میں ہی ختم ہوجائینگے۔ سپریم کورٹ میں بریفنگ دیتے ہوئے سیکریٹری لاء اینڈ جسٹس کمیشن ڈاکٹر رحیم اعوان کا کہنا تھا کہ قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ عدلیہ اب 22 اے اور بی کی درخواستوں کو پذیرائی نہیں دے گی جس کی وجہ سے ماتحت عدلیہ پر پانچ لاکھ کیسز کا بوجھ کم ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ پولیس اصلاحات کے تحت ایس پیز کے پاس شکایات داد رسی کا میکانزم واضع ہو چکا ہے ، متاثرین کو ایف آئی آر کے اندراج نہ ہونے پر متعلقہ ایس پی کے پاس جانا ہو گا اگرایس پی شکایات میکانزم سے داد رسی نہ ہو تو 22 اے کہ درخواست عدلیہ میں دائر کی جا سکتی ہے ڈاکٹر رحیم اعوان نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ میں فوجداری کیسز کی تعداد ا ب صرف 694 راہ گئی، جس میں سے دو سو ستانوے کیسز پرنسپل سیٹ پر زیر التوا ہیں، خصوصی عدالتوں اور ٹریبونلز میں ججز کی تقریاں وقت پر نہیں ہوتی جس پر متعلقہ چیف جسٹس صاحبان نے بھی تشویش کا اظہار کیاہے، ماتحت اور خصوصی عدالتوں میں 1388 آسامیاں خالی ہیں ،جن میں پریزائیڈنگ افسران اور دیگر سپورٹنگ سٹاف کی اسامیاں بھی خالی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ماڈل کورٹس کا قیام فوری انصاف کی فراہمی کے لیے کیا گیا ہے ، ماڈل کورٹس پرانے فوجداری اور منشیات کے کیسز سنیں گی اور کارروائی روزانہ کی بنیاد پر ہوگی جبکہ کاروائی کو ملتوی بھی نہیں کیا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں سیکریٹری رحیم اعوان نے کہا کہ ماڈل کورٹس اپریل میں کام شروع کردیں گی ان کا کہنا تھا کہ گواہان کو کورٹ میں لانے کی ذمہ داری اب پولیس کی ہو گی، جبکہ میڈیکل سے متعلقہ گواہان کو لانے کی ذمہ داری سیکرٹری ہیلتھ پر ہو گی۔ اس وقت کے سپریم کورٹ کے ایک جج کے مقدمات کی تعداد تنا سب کے حساب سے 1094 بنتی ہے جبکہ لاہور ہائیکورٹ کے جج کے حصے میں 2223 مقدمات آتے ہیں اور سول جج کے پاس اسی طرح 540 مقدمات آتے ہیں ڈاکٹر رحیم اعوان کا کہنا ہے تھا کہ لا اینڈ جسٹس کمیشن فیملی کورٹس کی اپ گریڈیشن کیلئے بھی کام کر رہا ہے۔