وزارت مواصلات سے خرچ ہونے والے ایمرجنسی فنڈز کی تفصیلات طلب
اسلام آباد(خبر نگار)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات نے وزارت مواصلات کے حکام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں شاہرائوں کی مرمت کیلئے کثیر فنڈزخرچ کئے گئے تاہم منصوبوں کی تفصیلات بارہاطلب کرنے کے باوجود فراہم نہیں کی گئیں۔منگل کو قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر ہدایت اللہ کی زیر صدارت ہوا۔ جس میں سیکرٹری مواصلات شعیب صدیقی اور چیئرمین این ایچ اے کے علاوہ دیگر حکام نے شرکت کی۔ اس موقع پر چیئرمین این ایچ اے نے کہا کہ بلوچستان میں حالیہ سیلاب سے ہونے والے نقصانات کاجائزہ لینے کیلئے ٹیمیں روانہ کر دی گئی ہیں۔ سینیٹر بہرہ مند تنگی نے کہا کہ موٹروے ایم ون پر حفاظتی آ ہنی باڑمتعدد جگہوں سے غائب ہے جس کے باعث اکثر جانورگاڑیوں کے سامنے آ جاتے ہیں،اس کے باعث خطرناک حادثات رونما ہو رہے ہیں۔چیئرمین این ایچ اے نے بتایا کہ اس علاقے میں مقامی لوگوں کی جانب سے آہنی باڑ کو کاٹ کر چوری کیا جا رہا ہے، اس حوالے سے مقامی حکام کے ساتھ معاملے کو اٹھایا ہے اور اس مسئلے کو حل کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں، جن مقامات سے آہنی باڑ کو کاٹا گیا ہے یہاں آہنی باڑ دوبارہ لگائی جائے گی اور اس عمل کو جلد مکمل کرلیا جائے گا۔قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کو آگاہ کیا گیا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری(سی پیک)کے منصوبوں کیلئے مانسہرہ اور ایبٹ آباد کے اضلاع میں حاصل کی گئی زمینوں کے متاثرین کو مرحلہ وار رقم فراہم کی جا رہی ہے اور یہ عمل جلد مکمل کرلیا جائے گا،ایبٹ آباد میں متاثرین کو 82فیصد رقوم فراہم کر دی گئی ہیں جبکہ مانسہرہ میں 20فیصد متاثرین کو رقوم تقسیم کر دی گئی ہیں جبکہ بقیہ افراد کو بھی جلد تقسیم کر دی جائیں گی، سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ کوئٹہ، چمن اور قلعہ عبداللہ کے مابین پل کی حالت انتہائی خراب اور خستہ ہے ۔کمیٹی نے وزارت مواصلات سے ایمرجنسی فنڈز کے تحت ملک بھر میں خرچ ہونے والے فنڈز کی تفصیلات طلب کرلیں گیا۔بلوچستان میں حالیہ سیلاب سے ہونے والے نقصانات کاجائزہ لینے کیلئے ٹیمیں روانہ کر دی گئی ہیں۔