فنانس ایکٹ چیلنج کیس، جوابات کا جائزہ لینے کے لئے مہلت کی استدعا منظور
اسلام آباد (وقائع نگار) فنانس ایکٹ 2017کے خلاف درخواست پر کابینہ ڈویژن ، وزارت قانون و انصاف ، وزارت خزانہ اور ایف بی آر نے جواب اسلام آباد ہائی کورٹ میں داخل کرا دیا ہے۔ درخواست گزار سینیٹرز کے وکیل نے فریقین کے جوابات کا جائزہ لینے کے لئے عدالت عالیہ سے مہلت طلب کی جس پر سماعت ملتوی کر دی گئی۔ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے پیپلز پارٹی ، ایم کیو ایم ، پی ٹی آئی اور اے این پی سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کے32 سینیٹرز کی جانب سے فنانس ایکٹ 2017 کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کی۔ درخواست گزاروں میں سلیم مانڈوی والا ، اعتزاز احسن، فرحت اللہ بابر ، تاج حیدر ، شیری رحمان ، شاہی سید ، سراج الحق اور طاہر حسین مشہدی سمیت دیگر شامل ہیں جنہوں نے 25 اگست 2017 کو فنانس ایکٹ کو چیلنج کیا تھا۔ درخواست گزاروں کے مطابق ٹیکس سے متعلق معاملات وفاقی حکومت سے لے کر ایف بی آر اور وزارت خزانہ کو سونپے گئے ، وفاقی حکومت کے اختیارات ایف بی آر کو تفویض کرنا آئین کے آرٹیکلز 90 ، 91 ، 99 ، اٹھارویں آئینی ترمیم اور رولز آف بزنس کی خلاف ورزی ہے۔ حکومتی بل اپوزیشن کے تحفظات کے باوجود 13جون کو قومی اسمبلی سے منظور ہونے کے بعد فنانس ایکٹ 2017 بن گیا تھا۔