سینٹ کمیٹی نے لاپتہ افراد سے متعلق تفصیلات اور کارکردگی رپورٹ مانگ لی
اسلام آباد (صباح نیوز) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ امور نے لاپتہ افراد کے بارے میں قومی کمیشن سے کارکردگی رپورٹ مانگ لی، سابقہ فاٹا سے اٹھائے گئے افراد کے اعداد و شمار، ان کی موجودگی اور مقدمات کی تفصیلات بھی طلب کر لی گئیں۔ جبکہ قائمہ کمیٹی نے ٹارگٹ کلنگ کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے اس بارے میں فرقہ واریت کے سرکاری موقف کو مسترد کر دیا۔ کمیٹی نے واضح کیا ہے کہ ہلاکتوں کو فرقہ وارانہ رنگ نہ دیا جائے اس سے مزید ہوا ملے گی، دہشت گردی کو دہشت گردی ہی قرار دیتے ہوئے کارروائی کو یقینی بنایا جائے۔ اجلاس کی کارروائی کے دوران آگاہ کیا گیا کہ گزشتہ پانچ سالوں کے دوران سولہ ہزار بائیس دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا۔ 2525 کو سزائیں مل سکیں۔ تین سو 76 کو سزائے موت سنائی گئی۔ قائمہ کمیٹی نے سیکرٹری داخلہ پنجاب سے سانحہ ساہیوال پر جامع بریفنگ مانگ لی۔ ہوم سیکرٹری نے آگاہ کیا ہے کہ پانچ پولیس اہلکاروں پر قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور ڈی آئی جی کو صوبہ بدر کر دیا گیا ہے۔ ڈی ایس پی اور ایس پی کو بھی ہٹاتے ہوئے تحقیقات جاری ہیں۔ قائمہ کمیٹی داخلہ امور کا اجلاس منگل کو کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر عبدالرحمن ملک کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا، سانحہ ساہیوال پر ابتدائی بریفنگ دیتے ہوئے سیکرٹری ہوم نے بتایا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ آ گئی ہے۔ چیئرمین کمیٹی عبدالرحمن ملک نے واضح کیا کہ سینیٹ آف پاکستان مشترکہ طور پر جے آئی ٹی کو مسترد کر چکا ہے اور وزیراعظم سے اعلیٰ سطح کا عدالتی کمیشن قائم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے سینیٹر جاوید عباسی نے یہ معاملہ اٹھایا اور کہا کہ مقتولین کے ورثاء انصاف کے لئے دربدر ہیں۔ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں صوبائی سیکرٹری داخلہ سے تفصیلی بریفنگ مانگ لی ہے۔ سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ سابقہ فاٹا سے وسیع پیمانے پر لوگوں کو غائب کیا گیا۔ بلوچستان میں اب بھی احتجاج جاری ہے۔