ماڈل کورٹس کا قیام
قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی نے ملک بھر میں ضلعی سطح پر ماڈل کورٹ قائم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس صاحبان کو ضلعی سطح پر ماڈل کورٹس قائم کرنے اور ججز تعینات کرنے کی ہدایت کی ہے۔ چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کے اجلاس میں اسلام آباد اور ،چاروں صوبائی ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ماڈل کورٹس میں سیشن جج مقدمات کی سماعت کرے گا۔ فوجداری مقدمہ کا فیصلہ 4 سے ایک ہفتہ میں کرنے کی پابند ہو گی ۔
پالیسی ساز کمیٹی جس طرح کی ماڈل عدالتوں کا قیام چاہتی ہے وہ تفصیلات پر نظر ڈالنے سے واقعی جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ اور مثالی عدالتیں ہونگی۔ گواہوں کو لانے کی ذمہ داری پولیس کی ہوگی، شواہد، بیان ویڈیو لنک پر بھی ریکارڈ ہوسکے گا۔ ایک دن سے زیادہ فیصلے محفوظ نہیں رکھ سکیں گی۔ماڈل کورٹس کے فیصلہ کیخلاف ہائیکورٹ میں اپیل کا حق ہو گا،ماڈل کورٹس میں مقدمات کو ملتوی نہیں کیا جائے گا۔ عدلیہ کی فعالیت پرسوال نہیں اٹھایا جا سکتا۔ ایک رپورٹ کے مطابق عدلیہ نے گزشتہ سال 34 لاکھ، 86 ہزار مقدمات نمٹائے۔5 سال میں 1 کروڑ، 89 لاکھ نئے مقدمات دائر ہوئے،جن میں سے ایک کروڑ، 88 لاکھ، 26 ہزار مقدمات کا فیصلہ کیا گیا، عدلیہ میں زیر التوا مقدمات 18لاکھ 70 ہزار سے کم ہو کر 17 لاکھ، 25 ہزار ہوگئے ہیں۔اندراج مقدمات اور فیصلوں میں توازن کی ضرورت ہے جو ججوں کی تعداد بڑھانے ہی سے ممکن ہے تاہم ماڈل عدالتوں کے قیام سے مقدمات میں مزید کمی آئے گی اور فیصلے بھی جلد ممکن ہوسکیں گے جو آج کے دور کا تقاضہ اوراشد ضروری بھی ہے۔