نوموراٹوٹ

لکھنؤ کی اس سڑک کنارے چھوٹی موٹی چیزیں بیچنے والے اور بھی بہت لوگ بیٹھے تھے۔ مگر وشوا ہندو دَل کے کارکنوں کا نشانہ صرف دو کشمیری نوجوان بنے۔ جن کا کل اثاثہ ڈرائی فروٹ کے چند پیکٹ اور پُھلیاں مکھانے تھے۔ حملہ آوروں نے آئو دیکھا نہ تائو۔ اور مظلوم کشمیریوں کو مُکوں، ڈنڈوں اور ٹھڈوں سے دھنائی شروع کر دی۔ شرمناک گالیاں اس پر مستزاد ۔ الزام یہ کہ پلوامہ کے قتل عام کے بعد اَب یہ تخریب کاری کیلئے یہاں بھی آ گئے ہیں۔ وہ بیچارے پٹتے رہے اور کوئی بھی مدد کو نہ آیا۔ غنڈے تھک ہار کر خود ہی چلے گئے۔ انتظامیہ کو بھی گویا سانپ سونگھ گیا۔ سب سے بلند آواز انتہا پسند ہندو تنظیم VHD کے سربراہ کی تھی کہ کشمیریوں کی ہندوستان میں کوئی جگہ نہیں۔ اُسکے لاکھوں ورکران کا جینا دوبھر کر دیں گے۔ اُس دن سے انڈیا کے ثقہ طبقے پکار پکار کرکہہ رہے ہیں کہ اٹوٹ کشمیر آج ٹوٹا کہ کل۔