سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق وزیراعظم نے میاں محمد نوازشریف، وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف، وزیر ریلوے خواجہ محمد سعد رفیق، کیپٹن (ر) محمد صفدر، مخدوم جاوید ہاشمی، نیئر حسین بخاری اور بے نظیر بھٹو کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواستیں مسترد کر دیں جبکہ عدالت نے عمران خان کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کر دی۔ عدالت نے سابق وزیرداخلہ سینیٹر رحمن ملک کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست پر نوٹس جاری کر دیا ۔ عدالت نے سابق وزیراعظم مخدوم سید یوسف رضا گیلانی کی جانب سے دائر درخواستیں بھی زائد المیعاد ہونے کی بنا پر نمٹا دیں جبکہ عدالت نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے دو عہدوں کے حوالے سے درخواست بھی نمٹا دی۔ منگل کوچیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے محمود اختر نقوی کی جانب سے سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف، شہبازشریف، سعد رفیق اور کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ نوازشریف کی تقاریر جے آئی ٹی کے خلاف تھیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالت کے حوالے سے مختلف لوگوں نے جو بیانات دیئے ہیں وہ ہمارے پاس ہیں ان پر کارروائی مناسب وقت پر کرینگے۔ درخواست گزار کا کہنا تھا کہ نوازشریف نے احتساب کو مذاق قرار دیا۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ نواز شریف نے عدالت کے خلاف کوئی بات نہیں کی۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جو بیان عدالت کے خلاف آ رہے ہیں وہ ہمارے پاس ریکارڈ میں موجود ہیں مناسب وقت پر ان معاملات کو سنیں گے۔ دیکھنا ہے مستقبل میں اپنی نسل کو کیا دے رہے ہیں۔ اس پر محمود اختر نقوی نے نواز شریف اور دیگر کے خلاف درخواست واپس لینے کی استدعا کی اور درخواست واپس لینے کی بنا پر خارج کر دی گئی جبکہ پی ٹی آئی سربراہ عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست کی سماعت کے دوران عدالت نے درخواست گزار سے استفسار کیا کہ آیا آپ اس کیس کو چلانا چاہتے ہیں اس پر درخواست گزار کا کہنا تھا کہ وہ اس کیس کو چلانا چاہتے ہیں۔ درخواست گزار کا کہنا تھا کہ عمران خان نے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے خلاف توہین آمیز رویہ اپنایا اس لئے وہ اس کیس کو چلانا چاہتے ہیں۔ عدالت نے اس کیس کو علیحدہ کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کر دی جبکہ عدالت نے سابق وزیر داخلہ سینیٹر رحمن ملک کے خلاف دا ئر درخواست پر رحمن ملک کو نوٹس جاری کر دیا۔ درخواست گزار کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلہ میں حکم دیا تھا کہ رحمن ملک نے بطور سینیٹر جتنی بھی مراعات لی ہیں ان کو 15 روز میں واپس کیا جائے لیکن رحمن ملک نے یہ رقم واپس نہیں کی۔ اس لئے یہ توہین عدالت کا کیس ہے۔ اس پر عدالت کا کہنا تھا کہ رحمن ملک کو دہری شہریت کیس میں تنخواہیں اور مراعات واپس کرنا تھیں۔ رحمن ملک نے تنخواہیں اور مراعات واپس نہیں کیں۔ عدالت کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے بھی رحمن ملک کے خلاف نوٹس نہیں لیا۔ رحمن ملک سے متعلق فیصلہ میں سنجیدہ نوعیت کی آبزرویشنز تھیں۔ عدالت نے رحمن ملک سے توہین عدالت کی درخواست پر جواب طلب کر لیا ہے۔ سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے خلاف درخواست پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ محترمہ شہید ہو چکی ہیں جبکہ درخواست گزار کی بھی وفات ہو چکی ہے۔ عدالت نے درخواست غیرموثر ہونے کی بنا پر نمٹا دی۔ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی اپنی سزا اور نااہلی کے خلاف دو اپیلوں کو غیرموثر اور عدم پیروی کی بنا پر خارج کر دیا۔ چیف جسٹس کا دوران سماعت کہنا تھا کہ یوسف رضا گیلانی کی نظرثانی اپیلیں زائد المیعاد ہیں ایک اپیل 204دن اور دوسری 192 دن زائد المیعاد ہے۔ اس لئے ان درخواستوں کو بھی خارج کرتے ہیں جبکہ عدالت نے مخدوم جاوید ہاشمی، سعدرفیق، دانیال عزیز اور نہال ہاشمی کے خلاف بھی درخواستیں خارج کر دیں۔
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024