اقوامِ متحدہ میں’’ عالمی میٹنگ‘‘ کشمیری وفد کاکمشنر برائے انسانی حقوق سے تبادلہ خیال
اسلام آباد(نوائے وقت نیوز)اقوام متحدہ کے ایک اعلیٰ افسر اور کشمیری رہنما کے درمیان جنیوا میں اس وقت ایک اہم مکالمہ ہوا جب بین الاقوامی انسانی حقوق تنظیموں کے 500 سے زائد نمائندگان کے سامنے اقوام متحدہ کے اعلیٰ افسر نے کشمیر کے بحران پر اپنا تازہ ترین بیان جاری کیا۔اقوام متحدہ کے کمشنر برائے انسانی حقوق زید رعد الحسین کے ساتھ بین الاقوامی سول سوسائٹی کے نمائندگان کی ملاقات انسانی حقوق کونسل کے 37ویں اجلاس کے دوران جنیوا میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرمیں منعقد ہوئی۔سید فیض نقشبندی کسی بھی اعلیٰ عالمی سول سوسائٹی میٹنگ میں اقوام متحدہ کے کسی اعلیٰ انسانی حقوق کے اہلکار کے ساتھ براہ راست مکالمہ کرنے والے پہلے کشمیری رہنما ہیں۔یہ ایک اہم پیش رفت ہے جبکہ ستمبر 2016 میں زید رعد الحسین نے کشمیر پر اقوام متحدہ کی نصف صدی سے جاری خاموشی کو توڑتے ہوئے مسئلہ جموں و کشمیر کو شام اور میانمار جیسے تنازعات کے ساتھ فوری طور پر انسانی بحران کی فہرست میں شامل کیا تھا۔کشمیر کے نوجوان آزادی پسند کارکن برہان وانی کی شہادت کے بعد پیدا ہونے والی غیر معمولی صورتحال کے بعد رعد الحسین نے یہ قدم اٹھایا۔اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے 2017 کے دوران بھی کشمیر پر بھرپور توجہ مرکوزکیئے رکھی اور ایک ہفتہ قبل اعلان کیا کہ وہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے آئندہ اجلاس، جوکہ جون 2018 میں منعقد ہو گا، میں کشمیر کی صورت حال پر ایک مفصل رپورٹ جاری کریں گے۔سید فیض نقشبندی، جو کہ جموں و کشمیر کی آزادی پسند سیاسی جماعتوں کے اتحاد کُل جماعتی حریت کانفرنس کے کنوینیئر ہیں، نے 200 سے زیادہ عالمی این جی اوز کے نمائندوں کے سامنے بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال سے ہائی کمشنر زید رعد الحسین کو آگاہ کیا۔سید فیض نقشبندی نے کہا کہ ہم بھارتی مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی بحران کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کی تعیناتی کا مطالبہ کرتے ہیں۔