حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا:اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا فرمایا۔ جب تخلیق کا کام مکمل ہواتو ’’رحم‘‘کھڑی ہوگئے اوردامن رحمن پکڑکر عرض کرنے لگی: (اے پروردگارعالم!)یہ وہ مقام ہے جہاں کھڑا ہونے والا قطع رحمی سے تیری پناہ مانگتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: کیا تواس بات پر خوش نہیں کہ جو تجھے جوڑے (صلہ رحمی کرے)میں اس کو جوڑوں اورجو تجھے قطع کرے(قطع رحمی کرے)میں اس کو کاٹ کررکھ دوں؟ رحم نے عرض کیا: ہاں، (پروردگار عالم!)اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ایسا ہی ہوگا۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:اگر تم چاہو تو (اس کی تصدیق کے لیے )یہ آیت کریمہ بھی پڑھ سکتے ہو: ’’پھر تم سے یہی توقع ہے کہ اگر تم کو حکومت مل جائے تو تم فساد بپاکروگے زمین میں اورقطع کروگے اپنی قرابتوں کو‘‘۔(صحیح البخاری)
حضرت زینب زوجہ عبداللہ (ابن مسعود)رضی اللہ عنہما سے روایت ہے : حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: اے عورتو! صدقہ کرو خواہ تمہیں اپنا زیور ہی دینا پڑے۔ حضرت زینب رضی اللہ عنہمافرماتی ہیں: میں لوٹ کر عبداللہ رضی اللہ عنہ کے پاس گئی اورکہا: آپ معاشی طور پر کمزور ہیں اورحضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں صدقہ کرنے کا حکم دیا ہے ۔ (اس لیے )آپ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی خدمت میں حاضر ہوکر آپ سے پوچھیں کہ (کیا میراآپ کو صدقہ دینا صحیح ہے یا نہیں)اگر میرا آپ کوصدقہ دینا جائز ہوتو ٹھیک ہے ورنہ میں صدقہ دوسرے لوگوں کو دے دوں۔ زینب کہتی ہیں: حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے: تم ہی حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضری دو۔ حضرت زینب رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : میں چل پڑی اوردیکھا کہ ایک انصاری عورت حضور نبی محتشم صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے پر کھڑی ہے اوراس کی حاضری کا مقصد بھی وہی ہے جو میری حاضری کا مقصد تھا۔ راویہ کہتی ہیں :اللہ تبارک وتعالیٰ نے اپنے حبیب مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بڑا رعب عطا فرما رکھاتھا۔فرماتی ہیں: حضرت بلال رضی اللہ عنہ ہمارے پاس باہرآئے تو ہم نے ان سے کہا: حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی خڈمت میں جائو اورعرض کرو کہ باہر دوعورتیں کھڑی ہیں اور پوچھ رہی ہیں کہ کیا ان کا اپنے خاوندوں اورزیر کفالت یتیموں کوصدقہ دینا جائز ہے ،اورحضور صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ نہ بتاتا کہ ہم کون ہیں، حضرت زینب رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: حضرت بلا ل رضی اللہ عنہ ،حضور کی خدمت میں حاضر ہوئے اورآپ سے یہ مسئلہ پوچھا۔ آپ نے فرمایا: وہ عورتیں کون ہیں؟
حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے جواب دیا :ایک انصاری عورت ہے اوردوسری زینب ۔حضور نے پوچھا: کون سی زینب؟ انہوں نے عرض کیا: حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ کی زوجہ ۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ان دونوں کودوہرا اجر ملے گا۔ حق قرابت ادا کرنے کا اجر اورصدقے کا اجر۔(صحیح مسلم)
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024