مقبوضہ کشمیر: بھارتی فوج نے مزید3 نوجوان شہید کر دئیے: میر واعظ نظر بند‘ یاسین ملک سمیت متعدد گرفتار
سرینگر (آن لائن+ اے پی پی) مقبوضہ کشمیرمیںبھارتی فوجیوںنے ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی کے دوران ضلع اسلام آباد میں مزید تین کشمیری نوجوانوںکو شہید کردیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق بی ٹیک کے طالب علم عیسیٰ فاضلی اور سید اویس سمیت تینوںنوجوانوں کو بھارتی فوجیوں نے ضلع کے علاقے ہاکورہ میں تلاشی اور محاصرے کی ایک کارروائی کے دوران شہید کیا۔ ادھر انتظامیہ نے لوگوںکوشہادتوں پر احتجاج اور بھارت مخالف مظاہرے کرنے سے روکنے کیلئے سرینگر کے علاقے صورہ اور اسلام آباد میں کرفیو اور پابندیاں عائد کر دیں۔ دریں اثناء حریت کانفرنس (گ) گروپ نے کہا کہ بھارتی نواز کٹھ پتلی حکومت نے سید علی گیلانی کو پچھلے 8 برسوں سے اپنے ہی گھر میں محصور کر رکھا ہے اور اب ان کے ساتھ کسی کو ملنے کی اجازت بھی نہیں دی جا رہی۔ حریت کانفرنس کے اہم اجلاس میں کٹھوعہ میں آصفہ نامی معصوم بچی کے ساتھ زیادتی اور اس کے قاتل کو بچانے کے لئے کوششوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ اس واقعہ سے پوری انسانیت شرمسار ہے اس لئے قاتل کو کیفرکردار تک پہنچایا جانا چاہئے ۔اجلاس میں شوپیاں اور دیگر مقامات پر ہوئے شہداء کو خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے کہا گیا کہ معصوم شہداء کا لہو ایک دن ضرور رنگ لائے گا اور ہماری مبنی برحق تحریک کامیابی سے ہمکنار ہو گی۔ بھارت‘ پاکستان اور کشمیریوں کے درمیان بامعنی نتیجہ خیز مذاکرات کے ذریعہ جنوبی ایشیا کو آگ و آہن کی نذر ہونے سے بچایا جا سکتا ہے۔ علاوہ ازیں حریت قائد یاسین ملک نے کہاکہ مسئلہ کشمیر کو حقائق سے موڑنے والا ہی اسے غیرسیاسی قرار دے سکتا ہے۔ 1947ء کے بعد سے ہی کچھ ایسے ضمیر فروش پیدا ہوتے رہے ہیں جنہوں نے تحریک مزاحمت و آزادی کو محض لانچنگ پیڈ کی طرح استعمال کیا اور بالا آخر اپنے حقیر ذاتی مفادات کیلئے بھارتی سیاست میں شامل ہوئے‘ انہیں یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ لفظوں کی ہیر پھیر اور جملہ بازیوں سے تاریخی حقائق کو بدلا نہیں جاسکتا۔ دوسری طرف بھارتی حکومت کی جانب سے نامزد مذاکرات کار دنیشور شرما کہا کہ تشدد اور خون خرابے سے مسائل حل نہیں ہو سکتے‘ امن کے قیام کیلئے تمام فریقین بشمول حریت کے ساتھ بات چیت کیلئے تیار ہیں۔ بھارتی میڈیا کے مطابق صحافیوں کیساتھ بات چیت میں انہوںنے مزید کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں امن و امان کے قیام کی خاطر کوششیں جاری ہیں شہری ہلاکتوں پر فوری روک لگانے کا مطالبہ کرتے ہوئے دنیشور شرما نے کہا کہ امن و امان قائم کرنے کے لئے اداروں کو آگے آنا چاہئے۔ سرحد کے اس پار ریاست کے امن کو تباہ کرنے کیلئے منصوبے بنائے جارہے ہیں تاہم نوجوانون کو اس سلسلے میں ہوشیار رہنا چاہئے۔ پاکستان نہیں چاہتا ریاست میں امن وامان ہو۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کے زخموں پر مرہم کرنے کیلئے وہ مختلف علاقوں کا دورہ کررہے ہیں تاکہ مرکزی حکومت کو اس سلسلے میں آگاہ کیا جاسکے۔ دریں اثناء تحریک حریت جموںوکشمیر کے ایک وفد نے ہسپتال میں زیر علاج حریت رہنماء آسیہ اندرابی کی عیادت کی اور کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سیدعلی گیلانی کی طرف سے ان کی جلد صحت یابی اور نیک خواہشات کاپیغام پہنچایا۔ واضح رہے کہ آسیہ اندرابی جموں جیل میں مسلسل غیر قانونی نظربندی کی وجہ سے شدید علیل ہو گئی تھیں اور حال ہی میں رہائی کے بعد انہیں علاج معالجے کیلئے ہسپتال داخل کرایاگیا تھا۔نوجوانوں کی شناخت عیسیٰ فاضلی، اویس شفیع اورسبزوار احمد صوفی کے طورپر ہوئی ہے۔مقبوضہ کشمیر کے مختلف علاقوں میں شہادتوں پر زبردست احتجاجی مظاہروں کے دوران بھارتی فورسز اور مشتعل نوجوانوں کے درمیان شدید جھڑپیں بھی ہوئیں۔شہادتوں پر سرینگر ، اسلام آباد اور وادی کشمیر کے دیگر علاقوں میں مکمل ہڑتال کی گئی ۔ انتظامیہ نے حریت فورم کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق کو گھر میں نظربند رکھا جبکہ محمد یاسین ملک ،مختار احمدوازہ اور جاوید احمدمیر کو شہید نوجوانوں کی نماز جنازہ میں شرکت سے روکنے کیلئے گرفتار کرلیا۔ادھر ہزاروں افرادکرفیو اور دیگر پابندیوں کو توڑتے ہوئے شہید نوجوانوں کی نماز جنازہ میں شرکت کیلئے موٹر سائیکلوں پراور پیدل صوفہ اور کوکرناگ پہنچے۔نوجوانوںکی میتوں کو آزادی کے حق میں اور بھارت کے خلاف فلک شگاف نعروں کی گونج میں انکے آبائی قبرستانوں میں لے جایاگیا۔ کوکرناگ میں شہید اویس شفیع کی 6بار نماز جنازہ ادا کی گئی۔ این این آئی کے مطابق اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق زید رعدالحسین نے جنیوا میں انسانی حقوق کی اہم تنظیموں کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اقوام متحدہ کے اعلیٰ عہدیدار نے یہ بات اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 37 ویں اجلاس کے موقع پر دنیا بھر سے انسانی حقوق کی تنظیموں کے 500 سے زائد نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ کشمیری نمائندے سید فیض نقشبندی نے مقبوضہ کشمیر میں ماورائے عدالت قتل، جعلی مقابلوں، کالے قوانین کے نفاذ، پیلٹ گن کے بے دریغ استعمال اور حریت رہنمائوں کی نقل و حرکت پر پابندی جیسے مسائل کو اجاگر کیا۔