ازخود نوٹس کیس‘ ’’ڈریپ کو نوٹس جاری کرنے پر نیب سے جواب طلبی‘‘
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں جعلی اورجنسی ادویات کی فروخت کے خلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت، عدالت نے ڈریپ کو نوٹس جاری کرنے پر ڈپٹی چیئرمین نیب سے جواب طلب کرلیا، جبکہ جمع کرائے جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے دوبارہ جواب اور رنوٹس جاری کرنے کا ریکارڈ طلب کرلیا گیا ہے کیس کی مزید سماعت آج تک ملتوی کردی ہے ۔ کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ آپ(نیب) کے جواب سے مطمئن نہ ہوا تو چیرمین نیب کو نوٹس جاری کریں گے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل ساجد الیاس بھٹی نے ایورسٹ فارما کمپنی پر چھاپے کی تفصیلات عدالت میں پیش کرتے ہوئے بتایا کہ ملزم کے خلاف تھا نہ سہالہ میں ایف آئی آر درج کی گئی چھاپہ کے وقت مالک ملزم ساتھ تھافیکٹری سیل کردی گئی ہے، فیکٹری مالک کا ریمانڈ آج ختم ہورہا ہے، ادویات کا مٹیریل سیل ہے ۔ فیکٹری کے مالک کے وکیل نے کہا کہ فیکٹری سے کونسی ادویات لی گئیں میرا کوئی نمائندہ وہاں موجود نہیں تھا،چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے تو انسپکشن سے بچنے کے لیے بجلی بند کردی، فیکٹری مالک کے وکیل نے کہا کہ میری غیر موجودگی میں چھاپہ مار کر فیکٹری سیل کی گئی، چیف جسٹس نے کہا کہ ہماری اجازت کے بغیر نیب نے ڈریپ کو نوٹس کیوں دیا؟ عدالتی کارروائی میں مداخلت کی گئی، چیف جسٹس نے ڈپٹی چیئرمین نیب سے کہا کہ تاجور صاحب آپ کے لوگ کیا کررہے ہیں ۔ہم نے آپ کو بلایا تھا، نوٹس کو فوری طور پر واپس لیں، انکوائری کرتے ہیں رپورٹ دے، نیب کے جس شخص(عامر مارتھ نیب آفسر) نے نوٹس دیا اسے معطل کریں، عدالتی کارروائی زیر سماعت ہونے کے باوجود کیوں مداخلت کی گئی؟ اس بات کو چیئرمین نیب کے نوٹس میں لائیں، چیئرمین نیب کو ہماری طرف سے تحفظات سے آگاہ کریں، ہم دیکھتے ہیں نیب اور ایف آئی اے کس طرح ہراساں کرتے ہیں۔ ڈریپ کے سی ای او نے بتایا کہ نیب اور یف آئی اے کی جانب سے کیس میں بار بار مداخلت کی گئی ، آفسران کو ہراساں کیا گیا جھوٹے مقدمات بنائے گئے اس پر چیف جسٹس نے ایف آئی اے کے نمائندہ افسر کو روسٹرم پر طلب کیا، انہوں نے ڈی جی ایف آئی کو ہدایت کی کہ وہ ایف آئی اور نیب کے دھمکیاں دینے والے آفسران ، کاغذی ریکارڈ کے مطابق ملوث آفسران کے خلاف کارروائی کرکے دو ہفتوں میں رپورٹ عدالت میں پیش کریں۔