کسی کو اپنی سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دینگے: ایرانی وزیر خارجہ
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ چاہ بہار اور گوادر معاون بندرگاہیں ہیں۔ ایران بھارت تعلقات،پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کی مانند ہیں۔امریکہ ،خطہ میں بدامنی چاہتا ہے۔ داعش کے جنگجوئوں کو امریکی ہیلی کاپٹروں میں محفوظ مقامات پر منتقل کیا جاتا ہے۔جواد ظریف نے انسٹی ٹیوٹ آف اسٹر ٹیجک اسٹڈیز کے زیر اہتمام پاک ایران سفارتی تعلقات کے 70 برس کے حوالے سے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔ سیمینار میں ڈپٹی چئیرمین منصوبہ بندی کمیشن سرتاج عزیز اور ایرانی سفیر مہدی ہنردوست اور بڑی تعداد میں غیرملکی سفراء نے بھی شرکت کی۔ جواد ظریف نے کہا کہ اسلام آباد واپس آ کر بہت اچھا لگا۔ہمارے باہمی تعلقات گہرے اور طویل ہیں۔ایران اور پاکستان کے درمیان تعلقات نہ ٹوٹنے والے ہیں۔ہیں یقین ہے کہ ہم پاکستان اور پاکستان ہیں کبھی نقصان نہیں پہنچا سکتا۔ پاکستان ہمارا دوست بھائی اور ہمسایہ ملک ہے۔ایران اور پاکستان لے درمیان بنکاری رکاوٹیں جلد دور ہونے کی امید ہے۔ پاک ایران گیس پائپ لائن جلد پورا ہونے کی امید ہے۔ ایران اور پاکستان کو ایک بڑا کام کرنا ہے۔ مسلم دنیا کے یہ دونوں بڑے ملک ایک مشکل خطے میں واقع ہیں۔ سلامتی کبھی خریدی نہیں جا سکتی۔ صدام حسین نے ایران پر اربوں ڈالرز لے کر بھاری حمایت سے حملہ کیا اور دنیا خاموش رہی۔ پاکستان اور ایران خطے کو ایک بہتر خطہ بنانے لے لئے مل کر کام کر سکتے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا امریکہ آج محفوظ ہے؟ امریکیوں کو ہر غیر ملکی کی شکل میں بم دکھائی دیتا ہے۔ دنیا میں ہر جگہ مسایل پیدا کرنے کا یہی نتیجہ ہوتا ہے۔ غلط فیصلوں کے نتائج ہم آج شام اور دیگر مسائل زدہ ممالک کی شکل میں دیکھ سکتے ہیں ۔اس خطے میں درپیش مسائل ہی ہمارے اتحاد کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ داعش کے ہاتھوں اہل تشیع اور مسیحیوں کی نسبت ہمارے اہل سنت بھاییوں نے سب سے زیادہ نقصان اٹھایا ہے۔سرد جنگ کے خاتمہ کے بعد امریکیوں نے نئے ورلڈ آرڈر کا اعلان کیا۔ نئے ورلڈ آرڈر کا مقصد دنیا پر بالادستی کا قیام تھا۔امریکہ ٹریلین ڈالرز کے اخراجات کے بعد بھی دنیا میں اپنی مرضی کے مطابق نیا ورلڈ آرڈر قائم نہیں کر سکا۔ ایک مضبوط قوم یا ملک کی بجائے ایک مضبوط خطہ تیار کرنے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ہمیں نئے بلاکس کے قیام کی بجائے نئے نیٹ ورکس کی تشکیل کرنا ہو گی۔ نئے بلاکس کے قیام کے لئے ہمیں ایک دشمن کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ تاہم نیٹ ورکس یا جال کے قیام میں چھوٹے اور بڑے تمام ممالک کا فایدہ ہوتا ہے۔کیا یمن کا مسلہ حل کرنا اتنا مشکل ہے؟جب یمن پر بمباری شروع کی گئی تو سوچا گیا کہ دو سے تین ہفتے میں معاملہ نمٹ جاے گا۔ اب یمن کی جنگ تیسرے برس میں داخل ہو رہی ہے۔طاقت مسایل کا حل ثابت نہیں ہو سکتی ۔شام میں کہا گیا کہ تین ماہ میں دمشق میں بیٹھے فرد کو نکال باہر کیا جائے گا۔ ان مسائل کا حل طاقت سے تلاش کرنے کی کوشیش کے باعث مسائل میں اضافہ ہوا۔ ہم کسی کو بھی ایرانی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں کرنے دیں گے۔ ہم نے پاکستان اور چین کو چاہ بہار میں شمولیت کی دعوت دی تھی۔ چاہ بہار منصوبہ کسی لے خلاف نہیں۔ چاہ بہار اور گوادر دونوں کو ترقی کرنا چاہیے۔ بھارت اور ایران کے ایسے ہی تعلقات ہیں جیسے پاکستان اور سعودی عرب کے۔ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات ایران کے خلاف نہیں۔ اسی طرح بھارت اور ایران کے تعلقات پاکستان کے خلاف نہیں ہیں۔ سعودی بھائی سمجھتے ہیں کہ ان کو خطرات لاحق ہیں اس کے پیش نظر وہ ایک مسلم ملک کے خلاف اسرائیل کے ساتھ مل کر اتحاد تشکیل دینا چاہتے ہیں۔ ہم اس خطے سے سعودی عرب کو باہر نہیں رکھ سکتے۔ اسی طرح سعودی عرب ایران کو اس خطے سے باہر نہیں رکھنا چاہتا۔ سعودی سلامتی کو خطرہ ہوا تو ایران دوسرے ممالک سے پہلے اس کی مدد کو پہنچے گا۔ پاکستان کے ساتھ تعلقات صرف سیاسی نہیں بلکہ گذشتہ ستر سالوں سے گہرے برادرانہ تعلقات ہیں ۔ اتار چڑھاؤ آتے رہے مگر ہمارے تعلقات پر فرق نہیں پڑا ۔ پاکستان کبھی ایران کو نقصان نہیں پہنچا سکتا اور نہ ایران پاکستان کو ۔ ہمیشہ ایک اچھے ہمسائے ایک دوست اور ایک بھائی کی طرح ایکدوسرے کے ساتھ رہے ہیں ۔ ایران پاکستان کے درمیان تجارتی معاہدہ عنقریب فری ٹریڈ ایگریمنٹ کی طرف جائے گا ۔ گوادر پورٹ کی حمایت کرتے ہیں ۔ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات مزید بہتر ہوں گے ۔ ایران اور پاکستان ایک مشکل ہمسائے میں رہ رہے ہیں ۔ جب صدام حسین نے ایران پر حملہ کیا تو پاکستان نے مدد نہیں کی مگر پاکستانیوں کی بڑی تعداد نے ایران کی مدد کی ۔ پاکستان اور ایران ملکر خطے کو بہتر بنا سکتے ہیں ۔ ہمارا اتحاد کسی کے خلاف نہیں بلکہ علاقائی مضبوطی کے لیے ہے ۔ داعش شیعہ سنی میں تفریق نہیں جانتے ۔ مسلمان اور غیر مسلم میں تفریق نہیں جانتے ۔ ہمیں یہ سمجھنا ہو گا کہ اگر ہم دشمن کو بنائیں گے تو وہ ہمارا بھی دشمن ہو گا ۔ ہمیں غربت کا سامنا ہے ۔ہمیں ایک مضبوط شخص کی بجائے مضبوط خطے پر کام کرنا ہے۔ عراق میں ڈویلپمنٹ کے لئے ایران اور سعودی عرب ملکر کام کر سکتے ہیں مگر سعودی عرب اگر ہماری پیشکش کو مثبت جواب دے۔ عراق میں داعش کو تباہ کیا گیا تاہم ان کا نظریہ ابھی ختم نہیں ہوا۔ بہت سی جگہوں پر داعش کے جنگجووں کو غیر شناخت شدہ ہیلی کاپٹروں کے زریعہ بچایا گیا۔ داعش کے آنے سے پاکستان اور افغانستان میں خونریزی میں اضافہ ہو گا۔ امریکہ کے مقاصد میں اس خطے جا استحکام نہیں بلکہ بد امنی ہے۔ داعش کے جنگجوؤں کو میدانِ جنگ سے ہیلی کاپٹرز میں ریسکیو کیا جاتا ہے اور ریسکیو کرنے والے امریکی ہیلی کاپٹرز ہوتے ہیں ۔ہماری خواہش ہے کہ طالبان اور افغان حکومت کے درمیان مزاکرات ہوں ۔ شام اوریمن کے مسائل کا حل صرف مزاکرات سے ممکن ہے۔ ڈپٹی چئیرمین پلاننگ کمیشن سرتاج عزیز اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان ایران کو اہمیت اور قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔دونوں برادر ممالک کے تعلقات میں اتار چڑھاؤ دیکھنے میں آیا ۔دونوں ممالک کا ایک ہی مقصد مسلم اْمّہ کو متحد کرنا ہے۔ پاکستان اور ایران کے درمیان تجارتی حجم بڑھے گا۔ امید ہے کہ دونوں ممالک 5 ارب ڈالر باہمی تجارتی حجم کے حصول میں کامیاب ہوں گے۔ہمیں عوامی سطح پر بری، بحری اور فضائی روابط بڑھانا ہوں گے۔ پاک ایران تعلقات کو خراب کرنے کے خواہشمند انتہائی کم تعداد میں ہیں۔ چیئرمین انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹیجک سٹڈیز خالد محمود نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے ہمیشہ مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا ۔پاکستان کے قیام کو سب سے پہلے ایران نے تسلیم کیا ۔پاکستان اور ایران کے مابین برادرانہ تعلقات ہیں جو باہمی اعتماد پر مبنی ہیں ۔ افغانستان میں امن کے لیے ایران اور پاکستان نے ملکر کام کیا۔پاکستان ایران کے خلاف کسی نفرت آمیز منصوبے کا حصہ نہیں۔ پاکستان اور ایران کے درمیان وزراء خارجہ کی سطح پر پیر کے روز دفتر خارجہ میں مذاکرات ہوئے جس کے نتیجہ میںدونوں ملکوں نے اقتصادی تعاون کے فروغ ،دوطرفہ تجارت، سرمایہ کاری کا حجم بڑھانے، باہمی تجارت کا حجم پانچ ارب ڈالرز تک لیجانے کے ہدف کے حصول کے لئے تجارتی وفود کے درمیان تبادلوں، بنکنگ روابط کے قیام، تجارتی نمائشوں کے انعقاد اور ٹیرف و نان ٹیرف رکاوٹیں دور کرنے پر اتفاق کیا ہے۔پاکستان کے وزیر خارجہ خواجہ آصف اور ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے با لترتیب اپنے وفود کی قیادت کی۔ دونوں وزراء خارجہ نے آزادانہ تجارت کے معاہدے کو جلد حتمی شکل دینے کے عزم کا اعاد ہ کیا اور وزراء خارجہ نے اس پر زور دیا کہ دونوں برادر ہمسایہ ممالک سسٹر بندرگاہوں گوادر اور چابہار کے ذریعہ بہتر طور پر منسلک ہوں گے اور ایکدوسرے سے فائدے اٹھائیں گے۔ دونوں ممالک نے ہرطرح کی دہشت گردی کی مذمت کا اعادہ کیا اور بارڈر سیکیورٹی تعاون بڑہانے کو سراہا۔ بارڈر پر عوام اور مصنوعات کے تبادلے بہتر بنانے کے لئے جلد دو نئی بارڈر کراسنگ کھولنے پر اتفاق کیا۔ دونوں وزراء خارجہ نے علاقائی و عالمی امن و سلامتی کے حوالے سے پیشرفت پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے افغانستان اور خطے میں دیرپا امن کے لئے افغان تنازعے کے سیاسی حل کی حمایت کی۔ افغانستان میں داعش کی بڑہتی ہوئی موجودگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خطے پر اس کے اثرات پر بھی تشویش ظاہر کی گئی اور دونوں اطراف نے دہشت گرد گروپوں کے خلاف مزید تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔ پاکستان اور ایران نے فلسطین اور کشمیر کے عوام کی پرامن جدوجہد کے لئے حمایت کا اعادہ بھی کیا۔ ایرانی وزیر خارجہ نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے ایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر جاوید ظریف نے ملاقات کی۔ ملاقات میں دوطرفہ تعلقات کو مستحکم بنانے اور خطے میں امن و سلامتی کے ایشوز پر بات چیت کی گئی۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے ایران کے ساتھ دوطرفہ تجارت‘ سرمایہ کاری اور کمرشل روابط کے ساتھ ایک دوسرے کے لئے مفید معاشی تعاون بڑھانے کی پاکستان کی خواہش ظاہر کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ 2021 ء تک دونوں ملکوں کی باہمی تجارت کو 5 بلین ڈالر کی سطح پر لے جانے کے لئے مل جل کر کام کرنا چاہئے۔ ایران کے وزیر خارجہ نے سرحد پر غیرقانونی آمدورفت روکنے کے لئے پاکستان کی کوششوں کی تعریف کی۔