سندھ اسمبلی :وزراء کی عدم موجودگی ، 8 توجہ دلاؤ نوٹسز کا جواب نہیں دیا جا سکا
کراچی( وقائع نگار)سندھ اسمبلی میں پیر کو بھی کئی وزراء اجلاس میں نہیں آئے ، جس کی وجہ سے 8 توجہ دلاؤ نوٹسز کا جواب نہیں دیا جا سکا ۔ یہ توجہ دلاؤ نوٹسز محکمہ صحت ، محکمہ بلدیات ، محکمہ خواتین کی ترقی ، محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن اور محکمہ لائیو اسٹاک سے متعلق تھے ۔ ان محکموں کے تمام وزراء ایوان سے غائب تھے ۔ توجہ دلاؤ نوٹس کا وقفہ صرف 10 منٹ میں نمٹا دیا گیا ۔ پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) کی خاتون رکن مہتاب اکبر راشدی نے کہاکہ ہر روز وزراء ایوان سے غیر حاضر رہتے ہیں ۔ اگر وزراء اجلاس میں نہیں آ سکتے تو اجلاس ختم کر دینا چاہئے ۔ اسپیکر آغا سراج درانی نے بھی اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ وزراء غیر حاضر ہیں اور کہا کہ وزراء کو بار بار تنبیہ کی گئی ہے کہ وہ ایوان میں آئیں لیکن افسوس کی بات ہے کہ وہ اجلاس میں نہیں آتے ۔ دریں اثناء محکمہ صحت میں ڈیڑھ ارب روپے کی دواؤں کی خریداری میں خورد برد سے متعلق تحریک التواء پیر کو سندھ اسمبلی میں خلاف ضابطہ قرار دے دی گئی ۔ یہ تحریک التواء پاکستان تحریک انصاف کے خرم شیر زمان نے پیش کی تھی ۔ خرم شیر زمان نے کہا کہ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک ارب 60 کروڑ روپے کی دواؤں کی خریداری میں خورد برد ہوئی ہے ۔ جعلی اورزائدالمیعاددوائیں خریدی گئی ہیں ۔ صرف قومی ادارہ برائے امراض قلب میں لیب ٹیسٹ کے بغیر زائدالمیعاد دوائیں خریدی گئی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میری اس تحریک التواء کی مخالفت نہ کی جائے کیونکہ یہ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ ہے ۔ اسپیکر آغا سراج درانی نے خرم شیر زمان سے کہا کہ 5 سال ہو گئے ہیں لیکن آپ نے ابھی تک کچھ سیکھا نہیں ہے ۔ انہوں نے سینئر وزیر نثار احمد کھوڑو سے کہا کہ کیا وہ اس تحریک التواء کی مخالفت کریں گے ۔ نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ میں اس تحریک التواء کی مخالفت کرتا ہوں ۔ تحریک التواء کے ساتھ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ لگانی چاہئے تھی ، جو نہیں لگائی گئی ۔ یہ سندھ حکومت پر صرف الزامات لگا رہے ہیں ۔ بلاوجہ الزام لگانا درست نہیں ہے ۔ خرم شیر زمان نے یہ تحریک التواء پیش کرکے ایوان کی توہین کی ہے اور یہ تحریک التواء خلاف ضابطہ ہے ۔ اس دوران ڈپٹی اسپیکر سیدہ شہلا رضا نے اجلاس کی صدارت سنبھال لی تھی ۔ انہوں نے تحریک التواء کو خلاف ضابطہ قرار دے دیا ۔ ۔
سندھ اسمبلی