لاہور سمیت ملک کے کئی شہروں میں طوفانی بارش نے تباہی مچا دی، لاہور میں کئی مقامات پر اولے بھی پڑے۔ پھسلن کے باعث ٹریفک حادثات چھتیں دیواریں اور آسمانی بجلی گرنے سے بچوں اور خواتین سمیت 31 افراد جاں بحق اور بیسیوں زخمی ہو گئے۔
موسمیاتی تبدیلی ایٹم بم سے کم نہیں لیکن ہمارے حکمران اس جانب توجہ نہ ہونا افسوسناک ہے۔ پاکستان کی آبادی جس تیزی کے ساتھ بڑھ رہی ہے۔ حکومت کو اس بارے بھی سوچنا چاہیے۔ شہری آبادی میں اضافے کے ساتھ زیر زمین پانی میں کمی ہو رہی ہے۔ قومی اسمبلی میں حکومت کی جانب سے جمع کرائی گئی ایک رپورٹ کے مطابق موسمیاتی تبدیلی سے ملک کو تقریباً 20 ارب ڈالر کا نقصان پہنچا ہے لیکن ابھی تک موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے بچنے کےلئے حکومت کے پاس تکنیکی اور مالیاتی وسائل کا فقدان ہے۔ گزشتہ روز محکمہ موسمیات نے ملک بھر میں بارشوں کی پیشنگوئی کی اور حکومت کو ہائی الرٹ رہنے کا کہا گیا لیکن بارش کے دوران حکومتی اقدامات کہیں بھی نظر نہیں آئے۔ سیلاب سے بچاﺅ کے اقدامات کئے گئے نہ ہی کچی آبادیوں کے رہائشیوں کی حفاظت کا کوئی بندوبست کیا گیا دریاﺅں کے گرد بسنے والوں کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کےلئے بھی انتظامیہ نے کوئی انتظام نہیں کیا۔ نومبر 2015ءمیں ڈی جی محکمہ موسمیات نے کہا تھا کہ پاکستان دنیا میں موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ہونیوالا تیسرا ملک ہے اور یہ تبدیلی غذائی پیداوار کو متاثر کرنے کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہے لیکن حکومت نے اس وارننگ پر بھی کان نہیں دھرے۔ قبل از وقت بارشوں سے گندم کی فضل کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ بارشوں کے باعث اس سال گندم کی پیداوار متاثر ہو سکتی ہے لیکن حکومت نے کاشتکاروں کے نقصان اور متوقع گندم کی کمی کے بارے بھی کوئی بندوبست نہیں کیا۔ حالیہ بارشوں میں 31 افرد جان کی بازی ہارے ہیں۔ حکومت انسانی جانوں کی حفاظت کے اقدامات کے ساتھ ساتھ سیلاب کی روک تھام کی جانب بھی توجہ دے۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024