٭حضرت عمر بن عاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی بھی ٹیک لگا کر کھانا کھاتے ہوئے نہیں دیکھا گیا ۔(بخاری)
٭حضرت عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضورِ اکر م صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک بکری بطور ہدیہ پیش کی گئی ۔ان دنوں طعام کی کچھ قلت تھی ، آپ نے اپنے اہل خانہ سے فرمایا کہ اس بکر ی کوپکائو ، اور اس آٹے کی روٹیاں بنا کر اس پر شوربہ ڈال دو(یعنی ثرید تیارکردو) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے شانہ ء اقدس میں (پتھر کا ) ایک پیالہ تھا ۔جس کو غبرأ یا غراء کا نام دیا جاتا تھا اسے چار افراد اٹھا کر لاتے تھے نماز فجر کے بعد جب آپ چاشت کے نوافل ادا فرما لیتے تو وہ پیالہ حاضر کردیا جاتا اور حاضرین اسکے گرد جمع ہوجاتے جب کافی لوگ آگئے تو آپ پائو ں کی انگلیوں کے بل بیٹھ گئے، ایک اعرابی نے پوچھا ۔یہ کیسا بیٹھنا ہے؟آپ نے ارشاد فرمایا اللہ نے مجھے سخی اور شریف بندہ بنایا ہے۔ سخت گیر اور بدخُلقْ نہیں پھر ارشاد فرمایا اس پیالے کے اطراف سے کھائو اسکے درمیانی حصے کو چھوڑ ے رکھوکہ اس میں برکت اترتی ہے ۔ اور فرمایا مجھے اس ذات کی قسم جس کے قبضہء قدرت میں میر ی جان ہے تمہارے ہاتھوں فارس اور روم کی سر زمین فتح ہوگی اور سامانِ خوردونوش کی کثرت ہوجائیگی۔ (لیکن اس وقت لوگوں کی غفلت کی وجہ سے ) اس (طعام) پر اللہ کا نام نہیں لیا جائیگا ۔ (ابو دائود ، ابن ماجہ )
٭مروان بن الحکم نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ مشروب میں پھونک مارنا منع ہے ۔ آپ نے فرمایا :ہاں! میں نے سنا ہے،ایک شخص نے آپ سے یہ بھی کہاتھا کہ یا رسول اللہ میں ایک ہی سانس سے سیراب نہیں ہوتا،تو آپ نے فرمایا پیالے کو اپنے منہ سے الگ کرکے سانس لے۔ اس نے عرض کیا اگر میں اس میں کوئی ناگوار چیز دیکھوں ؟ آپ نے فرمایا : پھر تو اسے گرا دے۔ (ابن ماجہ،موطا امام مالک ، داری)٭امام ابن شہاب زہری رحمتہ اللہ علیہ روایت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مشروب نوش کرتے ہوئے تین دفعہ سانس لیتے اور ایک ہی سانس میں پینے سے منع فرماتے اور فرماتے کہ یہ شیطان کے پینے کا انداز ہے۔ (بیہقی، دیلمی ) ٭حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ عالیہ میں مشروب پیش کیا گیا آپ نے اس میں سے کچھ نوش فرمایا ۔اس موقع پر آپ کے دائیں جانب ایک نوجوان اور بائیں جانب عمر رسیدہ لوگ موجود تھے آپ نے اس نوجوان سے کہا کہ تم اجازت دیتے ہو کہ میں اپنا بقیہ (متبرک) مشروب ان لوگوں کو دے دوں اس نے عرض کیا یا رسول اللہ بخدا آپ کی طرف سے آنے والے تبرک پر میں کسی کو ترجیح نہیں دوں گا۔ چنانچہ آپ نے وہ برتن اسے تھما دیا ۔ (بخاری، مسلم ، موطاامام مالک)
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024