’’ مرغانِ زیر دام ، بجٹ ہے عوام دوست !‘‘
معزز قارئین ! وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین صاحب نے وفاقی حکومت کی طرف سے قومی اسمبلی کے ایوان میں آئندہ مالی سال کا بجٹ برائے22-2021ء پیش کردِیا ہے اور حسب روایت ایوان میں موجود حزب اختلاف ، خاص طور پر دو بڑی سیاسی جماعتوں میاں نواز شریف کی ’’ پاکستان مسلم لیگ (ن) ‘‘ اور آصف علی زرداری صاحب کی ’’ پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز‘‘ ( پی۔ پی۔ پی۔ پی) کے ارکان نے اپنے اپنے انداز میں ایوان میں شدید احتجاج کِیا ، ہنگامہ آرائی کی۔ خبروں میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ’’ سینٹ میں بھی احتجاج ہُوا اور وا ک آئوٹ بھی۔ حزب اختلاف کے ارکان نے حکومت مخالف "Banners"اُٹھا رکھے تھے اور "P.T.I" کی خواتین بھی آمنے سامنے ، حکومتی "Banners"چھیننے کی کوشش کرتی رہیں ۔
الیکٹرانک میڈیا اور پرنٹ میڈیا میں یہ بھی کہا اور لکھا گیا ہے کہ ’’ حزبِ اختلاف کے ارکان نے بہت ہی زیادہ ’’شور شرابہ ‘‘ (یا شور شرابا) کِیا ۔ بقول شاعر …ع
’’ اِس طرح تو ہوتا ہے، اِس طرح کے کاموں میں !‘‘
…O…
بہر حال 68 سالہ وزیر خزانہ شوکت ترین انتہائی سنجیدگی سے اپنی بجٹ تقریر پڑھتے رہے، اُنہوں نے دائیں بائیں نہیں دیکھا۔ معزز قارئین ! قبل ازیں شوکت ترین صاحب ’’پی۔ پی۔ پی۔ پی‘‘کے سابقہ وزیراعظم سیّد یوسف رضا گیلانی کی کابینہ میں بھی وزیر خزانہ رہ چکے ہیں ۔ وہ حزبِ اختلاف کے ارکان کا اچھی طرح سامنا / مقابلہ کرنے کا فن جانتے ہیں ۔ شوکت ترین صاحب تحریک پاکستان کے نامور ( گولڈ میڈلسٹ) کارکن ڈاکٹر ، کرنل جمشید احمد ترین (مرحوم) کے فرزند ہیں !‘‘۔ ترین ( Tareen) پشتون / پختون "Tribe" (قبیلہ) کے ارکان نے 1857ء کی جنگ آزادی اور قیام پاکستان کی جدوجہد میں اہم کردار ادا کِیا ہے اور اُن کے اکثر افراد اہم عہدوں پر فائز رہے ہیں۔
’’ صدر محمد ایوب خان !‘‘
رسالدار میجر میر داد خان صاحب کے فرزند (27 اکتوبر 1958ء سے 25 مارچ 1969ء تک ) فیلڈ مارشل اور صدرِ پاکستان محمد ایوب خان بھی ترینؔ تھے لیکن، اُن کے چھوٹے بھائی تحریک پاکستان کے نامور کارکن سردار بہادر خان ترینؔ کی بات کر رہا ہُوں ۔ معزز قارئین! 27 اور 28 اکتوبر 1962ء کو کونسل مسلم لیگ کے انتخابات میں سابق وزیراعظم خواجہ ناظم اُلدّین کو صدر اور سردار بہادر خان کو سیکرٹری جنرل منتخب کِیا گیا تھا۔
سردار بہادر خان پاکستان کے مختلف وزرائے اعظم لیاقت علی خان ، خواجہ ناظم اُلدّین اور محمد علی بوگرہ کی کابینہ میں شامل رہے۔ 1962ء کے عام انتخابات میں سردار بہادر خان قومی اسمبلی کے رُکن منتخب ہُوئے اور وہ قومی اسمبلی میں حزبِ اختلاف کے قائد بھی تھے ۔ ایک دِن اچانک سردار صاحب نے سپیکر قومی اسمبلی مولوی تمیز اُلدّین خان سے مخاطب ہو کر اپنے بڑے بھائی کی حکومت ( گلستان ) کا مضحکہ اُڑاتے ہُوئے یہ شعر پڑھا کہ … …
یہ راز تو کوئی ، راز نہیں ، سب اہلِ گلستاں جانتے ہیں!
ہر شاخ پہ اُلّوبیٹھا ہے ، انجامِ گلستاں کیا ہوگا؟
…O…
اِس پر ایوان میں کھلبلی مچ گئی اور میڈیا پر بھی، بلکہ سارے پاکستان اور بیرون ملک بھی ۔ کئی مجلسوں میں صدر محمد ایوب خان سے ہمدردی ؔ کا بھی اظہار کِیا گیا، پھر خبر آئی کہ’’ صدر محمد ایوب خان نے اپنے گائوں ریحانہ (Rehana) جا کر اپنی والدۂ محترمہ سے چھوٹے بھائی (سردار بہادر خان ) کی شکایت کی اورپھر ’’ کونسل مسلم لیگ کے سیکرٹری جنرل سردار بہادر خان نے سیاست سے کنارہ کشی کرلی ہے ‘‘۔ سردار بہادر خان، علم و فضل کے لحاظ سے اپنے بڑے بھائی صدر محمد ایوب خان سے بہت آگے تھے۔ مجھے یقین ہے کہ اُنہوں نے علاّمہ اقبالؒ کا بہت سا کلام پڑھ کر اُس پر غور بھی کِیا ہوگا؟۔ موصوف 1942ء میں صوبہ سرحد کی اسمبلی کے سپیکر رہے اور 1946ء کے انتخابات میں بھی اُنہوں نے کامیابی حاصل کی۔
’’ عمر ایوب خان ترین ! ‘‘
معزز قارئین ! مرحوم فیلڈ مارشل صدرِ پاکستان محمد ایوب خان کے پوتے، عمر ایوب خان ترین وفاقی وزیر اقتصادی امور ہیں اور پہلے بھی مختلف حکومتوں میں وفاقی وزیر رہ چکے ہیں ۔2001ء سے 2008ء تک جنرل پرویز مشرف صدرِ پاکستان رہے اور 2004ء سے 2007ء تک وزیراعظم شوکت عزیز ۔ جون 2006ء میں وزیر خزانہ کی حیثیت سے عُمر ایوب خان ترین نے جب قومی اسمبلی میں بجٹ پیش کِیا تو اُنہوں نے بھی حزبِ اختلاف کی سیاسی جماعتوں کی طرف سے قومی اسمبلی اور سینٹ میں شور شرابہ (یا شور شرابا) کئے جانے کا مقابلہ کِیا اور بجٹ "Pass" ہوگیا تھا۔
’’ جہانگیر ترین گروپ! ‘‘
کئی ماہ سے ’’ پاکستان تحریک انصاف ‘‘ کے سینئر رُکن اور اُن کے "Group" کا بھی بڑا چرچا ہو رہا ہے ۔ "Wikipedia" کے مطابق جہانگیر ترین صاحب کے والد ِ (مرحوم) اللہ نواز خان ترین فیلڈ مارشل صدر محمد ایوب خان کے دَور میں کراچی پولیس میں ڈی ۔ آئی ۔ جی کے عہدے پر تعینات تھے ۔ تازہ ترین خبروں کے مطابق قومی اسمبلی اور سینٹ میں جہانگیر ترین گروپ کے ارکان ، ’’ عوام دوست قومی بجٹ ‘‘ کے حق میں ووٹ دیں گے ؟ ۔ وزیراعظم عمران خان ، وزیر خزانہ شوکت ترین ، پاکستان تحریک انصاف کے دوسرے اکابرین ( خواتین و حضرات ) اور اُن کے اتحادی 11 جون کو پیش کئے جانے والے بجٹ کو ’’ عوام دوست بجٹ ‘‘ قرار دے چکے ہیں ۔اِس پر میرے دوست ’’ شاعرِ سیاست‘‘ ۔ ’’عوام دوست بجٹ ‘‘ کی حمایت میں کہتے ہیںکہ…
’’اِس میں نہیں کلام، بجٹ ہے عوام دوست!
P.M ہے نیک نام، بجٹ ہے عوام دوست!
اُس کو میرا سلام، بجٹ ہے عوام دوست!
مُرغانِ زیرِ دام ، بجٹ ہے عوام دوست!
…O…
روٹی ، مکان ، کپڑے کا، وعدہ ہُوا تمام!
غِلمان ، حُوریں اور شرابِ طہُور ، عام!
چھلکائو مِل کے جام ، بجٹ ہے عوام دوست!
مُرغانِ زیرِ دام ، بجٹ ہے عوام دوست!
…O…
اب عام ہوگی رسمِ مسِیحائی ، دیکھنا!
کٹ کر گِرے گی ، گردنِ مہنگائی دیکھنا!
شمشِیرِ بے نیام ، بجٹ ہے عوام دوست!
مُرغانِ زیرِ دام ، بجٹ ہے عوام دوست!‘‘
…O…
محمودؔ اور ایازؔ ، مساوات کے امین!
دونوں بجا رہے ہیں ، امن ، شانتی کی بِین!
کیا خوب ہے نظام ؟ بجٹ ہے عوام دوست!
مُرغانِ زیرِ دام ، بجٹ ہے عوام دوست!
…O…
دِن رات سوچتا ہے ، ہماری بھلائی کو!
جب چاہیں گے، وہ آئے گا، حاجت روائی کو!
انکل ہمارا ، سامؔ ، بجٹ ہے عوام دوست!
مرغانِ زیرِ دام ، بجٹ ہے عوام دوست!
…O…