گزشتہ ہفتے میں جب پورے عالم اسلام میں عید کی خوشیاں منا رہے تھے کشمیر کے عوام اپنے پیاروں کی لاشوں پر گریۂ کناں تھے۔ اگرچہ یہ معمول ہے ہر کشمیری اس عزم و جرأت کا بانکپن لیے اس کیفیت بلکہ اس للکار کی زندہ تفسیر ہے۔
ادھر آستم گر ہنر آزماتیں
تو تیر آزما ہم جگر آزماتیں
بھارتی فوج ظلم و ستم کے ’’ہُنر،، میں یکتا ہے اور نہتے کشمیری عوام اپنے حوصلوں اور بہادری سے اس ’’ہُنر،، کو بے ہُنر کر رہے ہیں۔ بھارت میں مودی سرکار کی دوبارہ اقتدار پر گرفت کے بعد جہاں کشمیریوں پر مظالم کا نیا سلسلہ زیادہ شدت سے شروع ہو گیا ہے وہاں بھارت کے مسلمانوں پر بھی خوف و تشویش کے بادل سایہ فگن ہو گئے ہیں۔ بھارتی فوج کی دہشت گردی جسے مودی سرکار کی پشت پناہی حاصل ہے۔ بھارتی فوج کا نام نہاد سرچ آپریشن کشمیری نوجوانوں کی شہادتوں کا بہانہ بنا لیا گیا ہے۔ جکشمیریوں کو بندوق کی گولیوں اور پیلٹ گنوں کے مقابلے میں پتھر ہی بطور ہتھیار حاصل نہیں اس کے باوجود بھارت کی قابض فوج نے جذبۂ حُریت کو شکست نہیں دے سکی۔
ادھر مودی سرکار نے اپنے مسلمان دشمن انتخابی نعروں کو عملی شکل دینا شروع کر دی ہے آسام کے پچاس لاکھ مسلمانوں کو غیر ملکی قرار دیکر ’’نومیز لینڈ،، اور بنگلہ دیش کی جانب دھکیلنے کی تیاری مکمل کر لی گئی ہے یاد رہے آسام میں مسلمانوں کی آبادی چونتیس فیصد ہے ان کی تیسری آبادی ختم کرنے کے لیے قومی شناختی رجسٹر این آر سی میں اس سال آسام کے انچاس لاکھ مسلمان جن میں مرد و خواتین شامل ہیں نام درج نہیں کئے گئے۔ ان میں سابق بھارتی صدر فخر الدین علی کے بھیتجے آسام ریاستی اسمبلی کے سابق ڈپٹی سپیکر مولوی امیر الدین نے پورے خاندان کو بھی سٹیزن ٹربیونل نے غیر ملکی قرار دے دیا اور انہیں گرفتار کر کے حراستی کیمپ میں پہنچا دیا گیا ہے۔ مقامی جریدے ’’آسام ٹربیون،، کے مطابق کورا چھاڑ، گولپاڑہ اور گوہاٹی شہروں میں قائم کئے گئے ہیں۔ بھارتی فضائیہ کے سابق آفیسر محمد اعظم الحق، سابق ڈی ایس پی …علی کو بھی بنگلہ دیشی قرار دے دیا گیا ہے۔ بھارتی سپریم کورٹ کے حوالے سے بے لاگ انصاف کی شہرت بھی خود اس کے ان اقدامات سے بے نقاب ہو گئی ہے جو مودی سرکار کی جنبش ابرو پر فیصلہ کر رہی ہے پہلے اس نے قتل ، ڈکیتی اور دیگر سنگین جرائم کے مجرموں کو لوک سبھا کا الیکشن لڑنے کی اجازت دی جس کے نتیجے میں مجرمانہ ریکارڈ رکھنے والے ڈھائی سو کے لگ بھگ افراد پارلیمنٹ کے معزز منتخب نمائندے ہونے کا اعزاز پا گئے اور اب بھارتی سپریم کورٹ مودی حکومت کا ’’عدالتی ونگ،، بن چکا ہے اور اس نے پچاس لاکھ سے زائد افراد کو بنگلہ دیش کی سرحد کی جانب دھکیلنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔ جس کے بعد آسام کے دارالحکومت گوہاٹی ، تری پورہ، جورہٹ، تن سوکھیا، دبیرو گڑھ سمیت بین الاضلاع سڑکوں پر بھارتی فوج پیراملٹری پولیس ڈپٹی کمشنر اور ڈسٹرکٹ مجسٹریٹوں کے ہمراہ ناکے لگا کر پکڑا جا رہااور شناختی کارڈ کے باوجود گرفتار کر کے حراستی کیمپوں میں پہنچایا جا رہا ہے۔ آسام کے وزیر اعلیٰ سرباسونوال نے اعلان کیا ہے کہ رواں سال کے آخیر تک تمام ’’بنگلہ دیشی،، باشندوں کو حراستی مراکز میں قید کر دیا جائے گا۔ بی جے پی نے حالیہ الیکشن میں بھارت میں صرف ہندو رہ سکتے ہیں کے اعلان کردہ پالیسی پر عمل شروع کردیا ہے اور یہ عمل اگر کسی نہ کسی طرح آسام میں مکمل کر لیا گیا تو پھر دیگر علاقوں سے بھی مسلمانوں کے دیس نکالا شروع ہو جائے گا اگرچہ یہ اقوام متحدہ انسانی حقوق کمیٹی کا فرض بنتا ہے اس جانب بھرپور توجہ دے مگر انہیں کشمیر اور بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کم کم ہی نظر آ رہی ہیں۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024