اخباری اطلاعات کے مطابق گزشتہ دنوں اے سی ایل سی نے کارروائی کرکے شہرمیں 60 سے زائد گاڑیاں چوری کرنے والے گینگ کے کارندے کوگرفتارکرلیا۔ ملزم نذیر کی اصلیت چونکا دینے والی ہے کیونکہ ملزم پولیس اہلکار ہے اورپولیس ہیڈ کوارٹر ایسٹ میں گن مین تعینات ہے۔ ملزم نے 15 سے زائد وارداتوں کا اعتراف بھی کرلیا ہے جبکہ متعدد وارداتوں میں معاون رہا ہے۔ گرفتار پولیس اہلکار 2016ءمیں بھرتی ہوا تھا اورسندھ پولیس سروس کمیشن سے ا یک ہفتہ قبل اے ایس آئی کا امتحان بھی پاس کرچکا ہے‘ مزید یہ کہ ملزم پولیس میں بھرتی ہونے سے قبل بھی کارلفٹر تھا۔
پولیس کے بارے میں عوام میں عموماً کوئی اچھا تاثر نہیں پایا جاتا اوراس طرح کے واقعات کے بعد اس کی مزید قلعی کھل جاتی ہے‘ حالیہ واقعہ بہت کچھ سوچنے پرمجبورکرتا ہے۔ پولیس میں بھرتیوںکے عوض رشوت اوررشوت کے بعد بغیر چھان بین کے بھرتیاں کرلینا‘ عہدوں سے ناجائز فائدہ اٹھانا‘ جرائم کیلئے اس نوکری کوشیلٹر بنانا‘ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی قابل غوربات ہے کہ مذکورہ ملزم پڑھا لکھا بھی ہے جس نے ا ے ایس آئی کاامتحان پاس کیا ہے‘ ایسے شخص کو نوکری سے قبل چوری چکاری کی عادت کیوںپڑی‘ یقیناً بے روزگاری نے ا سے یہ راستہ دکھایا ہوگا۔ ایسے کئی نوجوان بے روزگاری کے سبب جرائم پیشہ اور دہشت گرد افراد کے ہاتھوں کھلونا بننے پرمجبور ہیں‘ ہمیں ہمارے حکمرانوں اور اکابرین کواس سنگین معاملہ پر غور کرنا چاہئیے‘ یہ ہماراقومی المیہ ہے۔
عاشقانِ عمران خاں کی مایوسی کے عکاس ضمنی انتخابات کے نتائج
Apr 23, 2024