پانی کو عزت دو ۔ چیف جسٹس کا فرمان
انتخابی عمل اپنے عروج کی طرف گامزن ہے ، سپریم کورٹ بھی سرگرم ہے ، مشرف جسے آریٹکل ۶ کا شکار کیا جانا تھا ،آئین توڑنے کا مرتکب ہوا ، پاکستان میں دہشت گردی کو 9/11 کے بعد گڑ ھ بنانے کا ذمہ دار کو باعزت پاکستان آکر انتخابات لڑنے کیلئے پاسپورٹ اور شناختی کارڈ کے اجراءکا فوری حکم بھی دے دیا گیا ہے ۔ ابھی انتخابات میں ایک ماہ دس روز باقی ہیں عوام انتظار کریں کہ اس دوران عذیر بلوچ، بھی باعزت طور پر بری ہوسکتے ہیں ، مگر کاغذات نامزدگی داخل نہ کرسکیںگے کیونکہ وقت نکل رہا ہے پی پی پی کو یہ مطالبہ کرنا چاہئے ، تمام سیاسی جماعتیں بہت ہی ہلکی آواز میں مشرف کے آنے پر احتجاج کررہی ہیں چونکہ وہ نوازشریف کا انجام دیکھ رہے ہیں ۔ رمضان المبارک میں سپریم کورٹ چیف جسٹس بہت محنت سے کام کررہے ہیں روزآنہ کی بنیاد پر بڑے معرکتہ آراءفیصلے کررہے ہیں ،ساتھ ہی اپنے کمینٹ میں مذاق کی حس بھی بیدار بھی ہوجاتی ہے ، نوازشریف کہتے ہیں کہ ” ووٹ کا عزت دو “ اس بیانیہ کو اپنی حس مذاق میںمیں چیف صاحب نے پانی کے ایک مقدمے میں کمینٹ دیتے ہوئے کہا کہ ”پانی کو عزت دو “ یہ انکا گزشتہ حکومت کی جانب تنقیدی انداز تھا ۔ پانی کے مسئلے پر انہوں نے خواہش ظاہر کی قوم انہیں ذمہ داری دے تو وہ اس اہم مسئلے پر کردار ادا کرسکتے ہیں ، نیز انہوںنے بغیر کسی کے مطالبے پر یہ بھی کہہ دیا کہ میں ریٹائرمنٹ کے بعد کو ئی عہدہ قبول نہیںکرونگا۔ با با رحمت کو اپنے ادارے کی بھی عزت مقدم رکھنا چاہئے ۔ کچھ سیاسی جماعتیں جس طرح سابق چیف جسٹس (ر ) چوہدری افتخار کا ذکر کرتی ہین وہ مہذب دنیا میں قابل قبول نہیں ، دو روز قبل چرب زبان فواد چوہدری نے سابق چیف جسٹس کوtoilet tissue paper کہہ کر مخاطب کیا انتخابات کے قریب اسوقت سب سے زیادہ قابل اعتراض زبان تحریک انصاف اور خاص طور پر فواد چوہدری کی ہے ، عمران خان کی سابقہ بیگم اور تحریک انصاف کی سابقہ بھابی ریحان خان کو انہوںنے suny leon کہہ کر پکارا اب اگر کو ئی بچہ انکے یہ ارشادات سنکر پوچھ بیٹھے کہ suny leon کون ہے تو جواب بھی فواد چوہدری کو دینا ہی پڑے گا۔دو روز قبل میرے عظیم بزرگ ، محسن، مجاہد پاکستان محترم مجید نظامی مرحوم کی برسی تھی ، جو آج سے نہیں کئی سالو ں سے پانی کے مسئلے پر لوگوں کی توجہ دلاتے ہوئے تشویش کا اظہار کرتے رہے کہ پاکستان کے دریا ہندوستان خشک کررہا ہے ، اس سلسلے میںکشمیر کو پاکستان سے ملنا ضروری ہے مگر ہم نہائت افسوس کے ساتھ کبھی سنجیدہ ہی نہیں ہوئے کالا باغ ڈیم، بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق ، جیسے مسئلہ پر ہماری محبت صرف اور صرف انتخابات کے وقت ہی جاگتی ہے ۔ کالا باغ ڈیم پاکستان کے مستقبل کیلئے ضروری ہے ، مگر سیاسی بنا ہوا ہے ، ہم میں ہمارے ماحول نے روز روز کے دھوکوںنے ایک دوسرے پر اعتبار کھو دیا ہے ، اور مفاد پرست سیاست دان اس معاملے کو بلیک میلنگ کیلئے استعمال کرتے ہیں ، کالا باغ ڈیم کے مسئلے کو پنجاب ، سندھ ، سرحد میں تقسیم کردیا گیا ، سیاسی جماعتوںنے اپنے ووٹروںکے ذہنوںکو اپنا تابع کیا ہوا ہے ، اگر کوئی حکومت سنجیدہ ہوتی تو یونیورسٹیوں ، کالجوں ، اسکولوں میں پہلے کالا با غ کی افادیت اور ضرورت پر لیکچرز کا انتظام کیا جاتا تاکہ لوگوںکو سمجھ آئے کہ ضرورت کیوںہے ۔ اب صورتحال یہ ہے اگر کسی عام ، تعلیم یافتہ یا غیر تعلیم یافتہ شخص اگر اسکا تعلق سرحد یا سندھ سے ہے ۔کالا باغ ڈیم کے متعلق پوچھا جائے تو وہ گرم جوشی سے کہے گا کہ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہم نہیں بننے دینگے ، ہماری لاشوں پر بن سکتا ہے ، جبکہ پنجاب کی طرف چلے جائیں تو عوام کا جواب ہوگا کہ ’ اشد ضروری ہے ‘ جبکہ دونوںکو ہی اسکے متعلق پتہ نہیںکہ ہے کیا اور کیوں ضروری یا غیر ضروری ہے ؟؟ اسی قسم کا ایک اور مظاہرہ ہوا گزشتہ حکومت میں بجٹ کے دوران اسمبلی میں افراتفری نظر آئی ، چونکہ عمران خان کا حکم تھا کہ بجٹ پیش کرتے ہوئے احتجاج کیا جائے ( وہ خود وہاں نہیں آئے ) جو ہنگامہ وہاں ہورہا تھا اس میں جو گرمجوشی ، اور اکھاڑ پچھاڑ مراد سعید مچارہے تھے ، اگر کوئی ذی شعور ان سے پوچھ لیتا کہ بھائی بجٹ میں ہے کیا ؟؟ تو انہیں ہرگز اسکا پتہ نہ تھا ۔سیاست دان منافقت خود تو کرتے ہیں عوام کو بھی اسکا عادی بناتے ہیں ، بجٹ اجلاس میںجو دھینگا مشتی کی گئی اسکی وجہ تھی کہ حکومت بجٹ پیش نہ کرے یہ حق آنے والی حکومت کا ہے۔ ایک دن کی دھینگا مشتی اور دنیا کو اپنا تماشہ دکھانے کے بعد کیا پی پی پی نے سندھ میں اور اور تحریک انصاف نے سرحد میں بجٹ پیش نہ کئے ؟؟ جی ضرور کئے اور سابقہ حکومت تو عوامی بیداری کے لوازمات سے ناواقف ہی تھی اس نے بھی اس بات پر کوئی شور و غوغا نہ کیا۔ بہرحال اس عدم اعتمادی کی فضاءکوئی بھی چاہے سیاست دان ہو، چیف جسٹس ہو، یا فوجی سربراہ جو بھی ختم کریگا اور کامیاب ہوگا ، کالا باغ ڈیم اور دیگر ڈیم تعمیر کرکے پاکستان کو آنے والے خطرناک سے نجات دلائے گا وہ ہی اس ” نئے پاکستان کا محسن کہلانے کے قابل ہوگا چونکہ پانی اور دریاوں میںپانی کی کمی، خشک سالی کا مسئلہ اہم ترین مسئلہ ہے جسکا ذکر عدالتوںمیں ہورہا ہے ، عوام کو اس ضرورت سے آگاہ کرنے کیلئے ٹی چینلز اپنی ذمہ داریا ں نبھانے میں ناکام ہیں بجائے اسکے کہ عوام کی دولت لوٹنے کے امیدواروںکے ساتھ بیٹھ کر مرغوںکی طرح لڑائی کرائی جائے کیوںنہ عوام کو ڈیمز بنانے کے مسئلے پر آگاہی دینے کیلئے پروگرام ترتیب دئے جائیں۔