سستی بجلی صرف کالا باغ ڈیم سے مل سکتی ہے‘ بھاشا ڈیم بنانے میں 15 سال لگیں گے : شمس الملک
سستی بجلی صرف کالا باغ ڈیم سے مل سکتی ہے‘ بھاشا ڈیم بنانے میں 15 سال لگیں گے : شمس الملک
لاہور ( معین اظہرسے)سابق چیرمین واپڈا شمس الملک نے کہا ہے کہ بھارت سے بجلی لینے کے پیچھے کچھ اور مقاصد نظر آرہے ہیں جن کے تحت بھارت کہہ رہا ہے کہ پاکستان ڈیم نہیں بناتا ہمیں سندھ ، جہلم ، چناب پر ڈیم بنانے دے دونوں بجلی استعمال کر لیں گے اسی لئے بھارت سے بجلی لینے پر کام ہو رہا ہے تو پھر پاکستان کے کارخانے بند کر دیں چین بھارت سے مال پاکستان آسکتا ہے ایک وقت تھا جب ہم بھارت کو بجلی فروخت کرنا چاہتے تھے اب یہ دن بھی دیکھ رہے ہیں ۔اگر بھارت کے مقاصد پر ہم نے ڈیم بنانے دیئے تو ہمارے ساتھ بہت برا ہو گا۔ یہ باتیں انہوں نے روزنامہ نوائے وقت کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہیں۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی قیمت بڑھانے کے مسئلہ پر کہا کہ اسحاق ڈار کو مشکل ٹاسک دیا ہے 15 سال غلط راستوں پر چلے ہیں تاہم وہ صحیحراستے پر چلنا شروع کر سکتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اگر ایک چیز پانچ روپے کی بنتی ہے میں تین روپے میں اپنی دکان پر فروخت شروع کر دوں تو دکان بند ہو جائے گی یہی کچھ پاکستان میں بجلی کے ساتھ ہوا ہے ہماری بجلی کی دکان بند ہو گئی ہے انہوں نے کہا کہ ہم نے کالا باغ ڈیم نہیں بنایا جس سے سستی بجلی ملنی تھی کالا باغ ڈیم اس وقت بن جاتا تو اس سے 1 روپیہ 54 پیسے فی یونٹ بجلی ملنی تھی لیکن ہم 16 روپے فی یونٹ کی بجلی کی طرف چلے گئے اسی وجہ سے بجلی مہنگی ہونے کا مسئلہ آرہا ہے ہم نے غلط راستہ اختیار کیا جس سے ہم اب مسائل کا شکار ہوگئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کالا باغ ڈیم بنانے سے سستی بجلی ملتی ، فلڈ کنٹرول ہوتا ، زراعت کے لئے پانی میسرہوتا ۔ اب بھی سستی بجلی صرف کالا باغ ڈیم سے بنے گی ۔ بھاشا ڈیم کو بنانے میں تقریبا پندرہ سال لگ سکتے ہیں اس کے لئے کیا ہمیں پندرہ سال انتطار کرنا پڑے گا۔ حکومت ڈیم دو تین سال میں نہیں بنا سکتی سب سے کم عرصہ میں کالا باغ ڈیم چار پانچ سال میں بن سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی تنازعہ اس چیز پر ہوتا ہے جس سے کسی ایک کو فائدہ دوسرے کو نقصان ہو ۔ انہوں نے کہا کہ جتنا پانی تربیلا میں سٹور ہو کر صوبوںکو ملتا ہے اور جس صوبے میں یہ ڈیم ہے اس کو خیبر پی کے کو صرف 4 فیصد بلوچستان کو 6 فیصد ، پنجاب کو 20 فیصد ، اور سندھ کو 70 فیصد پانی ملتا ہے ۔ کالا باغ ڈیم سے اگر اسی طریقہ سے پانی کی تقسیم کو دیکھیں تو سندھ کو 40 لاکھ ایکٹر پانی ، پنجاب کو 20 لاکھ ایکٹر ، خیبر پی کے کو 20 لاکھ ایکٹر پانی ، اور بلوچستان کو 12 لاکھ ایکٹر فٹ پانی ملنا ہے ۔ اس کا ایک اور فائدہ بھی ہے کہ جنوبی پنجاب اور سندھ کو سیلاب سے پروٹیکشن مل جائے گی۔ تیسرا اس سے سستی بجلی آئے گی ۔ اگر ہر صوبے کو پنجاب سے زیادہ پانی مل رہا ہے تو سستی بجلی پنجاب کے علاوہ چاروں صوبے استعمال کریں گے ، سیلاب سے بچت ہوتی ہے تو پھر کیا جواز بنتا ہے کہصوبوں کو اعتراض ہو ۔ تربیلا بنا تھا تو پلاننگ کمشن کے لوگ ہم سے میٹنگ میں پوچھتے تھے کہ 700 میگا واٹ بجلی تربیلا سے بنا رہے ہیں خرچ کہاں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اب بھی ہمارے اوپر خود منحصر ہے کہ ہم اپنی بہتری کے لئے کیا کرنا چاہتے ہیں کوئی ہماری مدد نہیں کر سکتا ہے جب تک ہم خود کچھ نہیں کریں گے۔ سابق حکومت کا بجلی کی کمی میں قصور نہیں تھا لیکن ان کے بہتری کے لئے کئے گئے فیصلے ٹھیک نہیں تھے۔ اب بھی جمہوری حکومت ہے ان کی طرف سے جو فیصلے سامنے آئیں گے تو اس سے پتہ چلے گا کہ ان کا راستہ ٹھیک ہے یا غلط ہیںتو صر ف اتنا کہہ سکتا ہوں کہ اللہ خیر کرے۔