وفاقی وزیر داخلہ مجھے انصاف دلائیں
مکرمی : میں نے ستمبر 1990ء میں چئیرمین سی ڈی اے کو اسلام آباد میں ریفریشمنٹ شاپ کیلئے الاٹمنٹ کے لئے درخواست دی تھی جو 1990 ء سے 1994ء تک پلاننگ ڈیپارٹمنٹ اور ڈی ایم اے میں رہی ۔ آخر کار 19-09-1995 کو مجھے وفاقی محتسب کے حکم پر سیکٹر F-10/2 ادریس مارکیٹ میں جگہ 16-C الاٹ کی گئی۔ اکتوبر 2005 ء میں زلزلہ آنے پر بلڈنگ میں دراڑیں آگئیں میں نے چئیرمین سی ڈی اے کو بذریعہ درخواست مطلع کیا اور ساتھ ہی نشاندہی کروائی کہ میری شاپ کے سامنے ویران جگہ پڑی ہے جوماسٹر پلان کے مطابق پارک ہے۔ اس وقت کے چئیرمین سی ڈی اے جناب کامران لاشاری نے خود جگہ کا معائنہ کیا اور متعلقہ حکام کو پارک بنانے کے احکامات جاری کئے اور ساتھ ہی میری شاپ کے نئے نقشے کے احکامات لینڈ اسکیپنگ آرکیٹیکٹ سی ڈی اے کو جاری کئے۔ لینڈ اسکیپنگ آرکیٹیکٹ نے نقشہ منظور کرکے ڈی ایم اے کو بھیجا جس پر ڈی ایم اے نے مجھے نئے نقشے کی اجازت 01-11-2006 کو دے دی۔ اب میں اپنے Kiosk کو نئے نقشے کے مطابق بنانے لگا توانوائرنمنٹ ڈاریکٹوریٹ پارک ونگ کی طرف سے مجھے آگاہ کیا گیا کہ آپ پارک کے کارنر پر ہیں لہذا پارک ڈیویلپمنٹ کے بعد اپنا کام شروع کریں۔ جب امتیاز عنایت الہی نے بطور چئیرمین سی ڈی اے اپنا عہدہ سنبھالا تو میں نے مورخہ 08-09-2010 کو ان سے بالمشافہ ملاقات کر کے درخواست دی انہوں نے درخواست ممبر انجنئیرنگ سی ڈی اے اور ڈی ایم اے کو بھجوا دی جس کے بعد نئے نقشے کے مطابق شاپ بنانے کے احکامات 29-10-2010 کو جاری کر دئیے۔ دسمبر 2010 ء میں ایک ڈپٹی ڈائریکٹر کے دفتر میں مجھے بتایا کہ فائل مل نہیں رہی ، آپ تمام کاغذات کی نقل بمعہء اصل الاٹمنٹ لیٹر کے لے آئیں تاکہ پارٹ فائل کھولیں۔ جناب وزیر داخلہ ! میں نہایت پریشانی میں تقریباً ہر فورم پر اپنی درخواست دی جس میںایک درخواست وزیرِ اعظم سیکریٹریٹ کو 07-05-2011 کو دی اور آخری درخواست اس وقت کے چیف کوآرڈینیٹر وزیرِ اعظم شکایات ونگ صادق سنجرانی (موجودہ چئیرمین سینیٹ ) کو خود ملاقات کر کے دی جس پر انہوں نے ممبر ایڈمنسٹریشن کو میرا کیس ارجنٹ اپ ڈیٹ کرنے کے احکامات جاری کئے۔ ڈاکٹر عباداللہ سابق ایم این اے کی سربراہی میں قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی سی ڈی اے kiosk کے بابت تشکیل دی گئی تھی جنہوں نے سی ڈی اے کو ہدایات جاری کی تھیں کہ میرا نام دوسری لسٹ میں بھی شامل کیا جائے جبکہ اصل لسٹ میں میرا نام سیریل نمبر 65 پر درج تھا۔ تمام چئیرمین صاحبان سی ڈی اے اور معزز کورٹ نے میری شاپ کو بحال رکھا جبکہ ایم ایف برانچ ڈی ایم اے ہر مرتبہ کیس کو غلط طریقے سے پراسیس کرتی رہی ۔التماس ہے کہ سی ڈی اے کو احکامات جاری کئے جائیں کہ جلد ازجلد پالیسی بحال کرے جس میں 232 Kiosk جو ماسٹر پلان میں شامل ہیں ان کو الگ رکھا جائے اور 249 کیبن جو ایک ہی دن میں الاٹ کئے گئے ان کو الگ رکھا جائے کیونکہ اس سے ابہام پیدا ہوتا ہے۔(ملک مظہر اللہ خان بہارہ کہو، اسلام آباد 0321-5222297 )