تعمیراتی شعبہ میں سرمایہ کاری پر ذرائع آمدن نہ پوچھنے کی سکیم 31 دسمبر تک ہے: شبلی فراز
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ حکومت نے تعمیراتی شعبہ کو جو پیکج دیا ہے اس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی، تعمیراتی شعبہ سے ملکی معیشت میں حرکت پیدا ہوتی ہے، ملک بھر میں سستے مکانات کی دستیابی بڑا مسئلہ ہے۔ وزیراعظم کی پالیسیوں کا محور غریب اور سفید پوش طبقے کی فلاح و بہبود ہے۔ حکومت نے تعمیرات کے شعبے میں ملکی تاریخ کا بہترین پیکج دیا ہے۔ صرف31دسمبر 2020 تک تعمیرات کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنے والوں سے ذرائع آمدن نہیں پوچھے جائیں گے۔ سرمایہ کار نئی پالیسی سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائیں۔ پالیسی کے تحت بنک تعمیرات کے شعبے میں سالانہ 330ارب روپے کے قرضے دے سکیں گے۔ نئی پالیسی کے تحت بنک نجی قرضوں میں سے 5فیصد تعمیرات کے شعبے کو دینے کے پابند ہونگے۔ پالیسی کے تحت بنکوں کے لئے شرح منافع کا تعین بھی کر دیا گیا ہے۔ سرمایہ کار نئی پالیسی سے 31دسمبر 2020ء تک زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائیں، سب سے پہلے کم آمدن افراد کیلئے پہلے مرحلے میں ایک لاکھ مکان تعمیر کیے جائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے چیئرمین نیا پاکستان ہاؤسنگ اینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل علی انور حیدر کے ہمراہ میڈیاکو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فرازنے کہاکہ تعمیرات کے شعبے کی ترقی میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کیلئے خصوصی ادارہ بنایا گیا جس طرح کرونا وبا کے دوران این سی او سی نے بہترین کردار ادا کیا، اسی طرح یہ ادارہ بھی تعمیراتی شعبہ کی ترقی کے لئے مربوط کوششوں میں اہم کردارادا کرے گا۔ وزیراطلاعات نے کہا کہ تمام صوبائی حکومت کی مشاورت سے یہ پروگرام ترتیب دیا گیا ہے۔ پاکستان میں بینک نجی شعبہ کے لئے قرضوں کا اعشاریہ صفر چار فیصد گھروں کے قرضوں کے لئے دیتے ہیں جبکہ بھارت سمیت دیگر ممالک میں اس شعبہ کو بینک زیادہ قرضہ دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراطلاعات نے کہا کہ حکومت کا کام سہولیات فراہم کرنا اور مشکلات کا ازالہ کرنا ہوتا ہے، حکومت کا کام گھر بنانا نہیں بلکہ اس میں آسانی کے لئے سازگار ماحول فراہم کرنا ہوتا ہے اب جو لوگ اپنا گھر بنانا چاہتے ہیں وہ اس سکیم سے فائدہ اٹھائیں، یہ پروگرام کسی خاص علاقے یا کمپنی کے لئے نہیں ہیں بلکہ سب لوگ اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ بلڈرز اور ڈویلپرز آگے آئیں اور اس سکیم سے فائدہ اٹھائیں۔ کم آمدن والے افراد کوگھروں کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔کرونا وائرس پوری دنیا کا مسئلہ ہے، پولیو کے کیسز پر قابو پانے کے لئے سندھ حکومت سمیت دیگر فریقوں کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ چیئرمین نیا پاکستان ہاؤسنگ اینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل علی انور حیدر نے اس موقع پرگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں گھروں کی تعمیرات اور اس کیلئے قرضوں کے حصول کے حوالے سے کئی مشکلات کا سامنا تھا، موجودہ حکومت نے ون ونڈو ڈیجیٹل پورٹل قائم کیا ہے جس میں گھر کی تعمیر کے خواہشمندوں کو ایک ہی چھت تلے تمام سہولیات دستیاب ہوں گی۔ تعمیرات کے شعبے میں فکسڈ ٹیکس پالیسی متعارف کرائی ہے۔ شرعی بنکاری کے ذریعے بھی یہ قرضہ حاصل کیا جا سکتا ہے، حکومت نے کیپٹل گین ٹیکس بھی ختم کر دیا ہے۔ گھر کی تعمیر کیلئے تین لاکھ روپے کی سبسڈی دی جائے گی، نیا پاکستان ہائوسنگ منصوبے کے تحت 20لاکھ کے لگ بھگ کم آمدن والے لوگوں نے گھروں کے لئے رجسٹریشن کرائی ، قواعد و ضوابط پر پورا نہ اترنے والی 4لاکھ درخواستوں کو مسترد کر دیا گیا ہے جبکہ 16لاکھ کم آمدن افراد کا تحصیل کی سطح کا ڈیٹا ہمارے پاس موجود ہے۔کچی آبادیوں میں نئے گھروں کی تعمیر بھی پروگرام کا حصہ ہے۔