حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ قریش کے ان معدودے چند افراد میں سے ایک تھے، جنہیں لکھنے پڑھنے سے آشنائی تھی، آپ قبول اسلام سے پہلے بھی شعروادب سے بڑی دلچسپی رکھتے تھے اوردیگر مروجہ علوم سے بھی اچھی طرح آشنا تھے، قبول اسلام کے بعد آپ کا علمی شغف بہت بڑھ گیا ، آپ اکتساب علم کے ساتھ ، دوسروں کو بھی تعلیم وتعلیم کی تحریک دیا کرتے تھے ، آپ کی اولاد میں آپ کا یہ ذوق پوری طرح منتقل ہوا، حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کو بھی حصول علم کا بہت شوق تھا، آپ کے اس اشتیاق کو دیکھ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کی تعلیم کا خاص اہتمام فرمایا ، آپ نے ایک انصاریہ صحابیہ حضرت شفاء بنت عبداللہ رضی اللہ عنہا کومامور فرمایا ، جنہوںنے حضرت ام المومنین کو لکھنا پڑھنا سکھایا بلکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر انھوںنے آپ کو چیونٹی کاٹنے کا دم بھی سکھایا ۔
حضرت ام المومنین کے مزاج میںتفقہ اورغور وفکر ایک خاص ملکہ موجود تھا آپ اپنے والد گرامی کی طرح قرآن مجید کی آیات میں غور فکر فرماتی رہتیں اوران سے مختلف نکات بھی اخذ کرتیں، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا مزاج گرامی دیکھ کرسوال بھی پوچھ لیا کرتیں ، ام مبشر انصاریہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں، کہ میں ایک مرتبہ سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے پاس بیٹھی تھی کہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم وہاں تشریف فرماہوگئے ، حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ارشادفرمایا : میں (اللہ کے فضل وکرم سے )امید کرتا ہوں کہ اصحاب بدر وحدیبیہ جہنم میں نہیں جائیں گے، حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نے مودبانہ استفسار فرمایا :(یارسول اللہ)قرآن مجید میں اللہ رب العزت توفرماتا ہے، تم میں کوئی ایسا نہیں جس کا گزر دوزخ پر نہ ہو، یہ تیرے رب پر لاز م ہے جو ضرور پورا ہوکر رہے گا، (مریم ۱۷)حضور معلم انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
’’ہاں‘‘لیکن اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے یہ بھی ارشادفرمایا ہے’’پھر ہم پرہیز گاروں کو نجات دیں گے اورظالموں کو اس میں زانوئوں پر گراہوا چھوڑ دیں گے(مریم ۲۷)(مسند احمد)یعنی جہنم پر سے گزرنے سے مراد پل صراط پر گزرنا ہے، اہل تقویٰ اس پر سے سرخرو ہوکر گزرجائیں گے اورظالم جہنم کی نذر ہوجائیں گے۔
آپ نے تدوین حدیث میں بھی حصہ لیا حضرت عمر بن رافع آپ کے لیے مصحف لکھاکرتے تھے، آپ سے ساٹھ احادیث منقول ہیں جن میں سے چار متفق علیہ ہیںچھ صحیح مسلم میں اورباقی دوسری معتبر کتب احادیث میں درج ہیں ۔ آپ کے علمی سرمایہ کو اخلاف تک منتقل کرنے والوں میں حضرت عبداللہ بن عمر ، حمزہ ابن عبداللہ صفیہ بنت ابو عبید (زوجہ حضرت عبد اللہ بن عمر)، حارثہ بن دہب ، مطلب بن ابی وداعہ،ام مبشر، عبداللہ بن صفوان ، عبدالرحمن بن حارث رضی اللہ عنہم شامل ہیں۔(سیرالصحابہ)
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024