دوہری شہریت کے حامل افسروں کا ڈیٹا دیدیا‘ فیصلہ پارلیمنٹ کرے: سپریم کورٹ
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت)سپریم کورٹ آف پاکستان نے سرکاری افسران کی دوہری شہریت سے متعلق کیس میں سینئر قانون دانوں بیرسٹر شاہد حامد اور شہزاد الٰہی کو عدالتی معاون مقرر کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو ان سے مل کر سرکار ی افسران کی دوہری شہریت کے معاملے پر تجاویز دو ہفتے میں عدالت میں پیش کرنے کا حکم جاری کردیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ ہم نے ڈیٹا فراہم کردیا فیصلہ پارلیمنٹ کرے ان کا کیا کرنا ہے جب کوئی سیاست دان دہری شہریت پر پارلیمنٹ کا رکن نہیں بن سکتا تو ، دوہری شہریت پر ایک شخص کسیے سرکاری افسر بن سکتا ہے؟ اس حوالے سے اگر قوانین ہیں تو ان پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے۔، دوہری شہریت رکھنے والوں سے متعلق ڈی جی ایف آئی نے رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروائی ۔چیف جسٹس کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سماعت کی تو ڈی جی ایف آئی بیشر میمن کی رپورٹ کے مطابق ایڈیشنل اٹارنی جنرل نیئررضوی نے عدالت کو بتایا کہ 745 سرکاری افسران دوہری شہریت کے حامل ہیں۔ عدالتی احکامات کے بعد مزید 26افسران نے دوہری شہریت ظاہر کی،چار ایسے افسران ہیں جن کے پاس انڈونیشیا اور افغانسان کی نیشنلٹی ہے۔کچھ ایسے ہیں جن کے غیر ملکی دہری شہریت ہے ۔ کچھ ایسے ہیں جن کے پاس پاکستان کی نہیں بلکہ صرف غیر ملکی شہریت ہے۔ فارن سروسز ایکٹ 1952 کے تحت این او سی لینا پڑتا ہے سیکورٹی سروسز اس کی انکوائری کے بعد رپورٹ دیتی ہیں، 202448 آفسران کو دہری شہریت کے معاملے پر ایگزامن کیا گیا۔