ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی کے زیر انتظام میڈیکل سنٹرز سے ادویہ ختم، افادیت کھو بیٹھے
ملتان( وقائع نگار) ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی کے زیرانتظام چلنے والے میڈیکل سنٹرز اپنی افادیت کھو بیٹھے گزشتہ 5ماہ سے ادویات ختم ہونے کے بعد سنٹرز انچارج اپنی جیبوں اور مخیر حضرات سے امداد لے کر سنٹرز میں ادویات کی کمی پوری کرنے لگے۔ محکمہ صحت پنجاب کی طرف سے ان سنٹرز کو ادویات کی فراہمی طویل عرصہ سے بند ہوگئی۔تفصیل کے مطابق سابق دور میں میونسپل کارپوریشن کے زیر انتظام چلنے والے مختلف میڈیکل سنٹرز جولوکل گورنمنٹ کے زیر سایہ چل رہے تھے کو 2001 میں ای ڈی او ہیلتھ اور ڈی سی او کے زیر انتظام دے دیا گیا۔ اسی وقت تک ان سنٹرز کی حالت اتنی خراب نہ تھی تاہم ان تمام سنٹرز کو محکمہ ہیلتھ میں ضم کردیا گیا اور ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی کے زیر اثر دے دیا گیا جس کے بعد سے ان سنٹرز پر سہولیات کا فقدان اپنی انتہا تک پہنچ گیا ہے گزشتہ 5ماہ سے ان سنٹرز پر ادویات مکمل ختم ہیں اور ان سنٹرز میں انچارج اپنی جیوں سے اور مخیر حضرات سمیت زکوۃ فنڈ سے ادویات خرید کر مریضوں کو دے رہے ہیں ۔ سنٹرز کے عملے کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر وسیم رمزی 25% فیصد بجٹ جو ہنگامی حالات میں ادویات کی خریداری کے لئے مختص ہے۔ وہ اس کو خرچ کرکے سنٹرز پر ادویات کیوں فراہم نہیں کررہے جبکہ محکمہ صحت لاہور سے ادویات کی ترسیل بھی بند ہے جس سے غریب متوسط طبقہ کے افراد جو یہاں سے ادویات لے کر علاج معالجہ کروا رہے تھے مہنگائی کی وجہ سے کم ٹوٹنے پر اپنا علاج پرائیویٹ طور پر کروانے سے قصر ہیں اور بیماری کی حالت بڑھنے اور ابتدائی علاج نہ ملنے کی وجہ سے شدید علیل ہوگئے ہیں۔ ان سنٹرز پر ڈرپس، درد بخار کے انجکشن اور بنیادی ادویات مکمل ختم ہیں۔ سنٹرز انچارج سمیت چھوٹے عملے نے ان تمام صورتحال کی ذمہ داری ڈاکٹر وسیم رمزی پر ڈال دی ہے۔ اعلیٰ حکام سے صورتحال کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔