اسحاق ڈار کو واپس لانے کیلئے فور ی اقدامات کئے جائیں: سپریم کورٹ
اسلام آباد(صباح نیوز‘ آئی این پی) سپریم کورٹ نے سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی وطن واپسی کے لیے سیکرٹری داخلہ کو فوری اقدامات کی ہدایت کردی ۔ جمعرات کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ایم ڈی پی ٹی وی تعیناتی کیس کی سماعت کے دوران سیکرٹری داخلہ سے استفسار کیا کہ کیا اسحاق ڈار تشریف لائے ہیں جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ وہ موجود نہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سیکریٹری داخلہ بتائیں اسحاق ڈار کو کیسے واپس لایا جائے اور اگر کوئی عدالت کے بلاوے پر نہ آئے تو کیا کرنا پڑے گا جس پر سیکرٹری داخلہ نے بتایا کہ کئی طریقوں سے پاسپورٹ منسوخ ہوسکتا ہے جب کہ شو کاز نوٹس دے کر پاسپورٹ کینسل کیا جاتا ہے۔سیکرٹری داخلہ نے کہا پرویز مشرف کیس میں پاسپورٹ اور شناختی کارڈ منسوخ ہو چکے ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اگر پاسپورٹ منسوخ کردیا گیا تو یہ بہانہ بھی ہوگا کہ اب کیسے آیا جائے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ 'کیا اسحاق ڈار کی واپسی کے لیے انٹرپول سے رابطہ کیا جاسکتا ہے، کوئی طریقہ کار ہونا چاہیے کہ لوگوں کو واپس لایا جائے ۔چیف جسٹس نے کہا کہ اعلی عدلیہ کے حکم پر بھی نہ آئیں تو کیا ہم بے بس ہو جائیں۔ ملزم کی بیرون ملک سے وطن واپسی سے متعلق بھی قانون ہونا چاہیے۔سپریم کورٹ نے سیکرٹری داخلہ کو اسحاق ڈار کی واپسی کے لیے فوری اقدامات کرنے اور تمام اتھارٹیز کو سیکریٹری داخلہ کی معاونت کی ہدایت کی۔چیف جسٹس نے کہا کہ اگر کسی اتھارٹی نے معاونت نہ کی تو اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔چیف جسٹس نے کہا کہ مقدمے میں بیشتر لوگوں کے دلائل مکمل ہوچکے ہیں ۔سابق سیکرٹری اطلاعات نے بتایا کہ عطاء الحق قاسمی تقرری کی سمری میں نے بھیجی۔ سابق سیکرٹری خزانہ سپریم کورٹ میں پیش ہوئے ۔جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ عطاء الحق قاسمی کی بھاری تنخواہ کے لئے کس نے ہدایت کی تھی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا عطاء الحق قاسمی کو پندرہ لاکھ روپے تنخواہ دینے کا جواز تھا۔ سابق سیکرٹری خزانہ نے بتایا کہ تنخواہ کی سمری وزارت اطلاعات نے بھیجی ایم ڈی پی ٹی وی 14لاکھ تنخواہ لے رہے تھے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہوسکتا ہے یہ معاملہ نیب کو بھجوا دیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ نیب حکام کمرہ عدالت میں موجود ہیں؟ تقرری قانونی تھی یا غیر قانونی فیصلہ کریں گے سابق سیکرٹری خزانہ نے بتایا کہ متعلقہ ونگ نے تنخواہ کی سمری کا جائزہ لیا عدالت نے عطاء الحق قاسمی کی تنخواہ منظوری کی سمری کا ریکارڈ طلب کرلیا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ عطاء الحق قاسمی کو ایم پی ون سکیل کیسے دیا گیا۔ سابق سیکرٹری خزانہ نے بتایا کہ ایڈیشنل سیکرٹری نے سمری کی سفارش کی تھی۔ سابق سیکرٹری خزانہ نے بتایا کہ سمری کو حتمی منظوری کے لئے وزیر خزانہ کو بھیجا گیا وزیراعظم ہائوس نے بھی وزارت اطلاعات کی سمری پر ہدایات جاری کیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ وزارت خزانہ کو وزیراعظم ہائوس سے ڈکٹیٹ کیا گیا۔ چیف جسٹس نے سوال کیا کہ وزیراعظم کے پاس تنخواہ کی سمری کو سپورٹ کرنے کا اختیار کہاں سے آیا۔ چیف جسٹس نے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا اسحاق ڈار سے واٹس ایپ پر رابطہ ہوتا ہے۔ ازراہ مذاق پوچھا ہے بتا دیں۔ وکیل سلمان بٹ نے بتایا کہ نہیں اسحاق ڈار سے رابطہ نہیں ہوسکا۔