وفاقی دارلحکومت میں نالوں کی صفائی نہ ہونے سے کناروں پر آباد کچی بستیوں کو خطرات
اسلام آباد (عبداللہ شاد) وفاقی دارلحکومت میں نالوں کی صفائی نہیں کی جا سکی، برسات میں نالوں میں طغیانی سے کچی بستیوں کو خطرات بڑھ گئے۔ اسلام آباد میں کچی بستوں کی بہتات ہے اور ان کچی بستیوں کی بہت بھاری تعداد نالوں کے کنارے واقع ہے۔ ہزاروں افراد ان کچی بستیوں میں آباد ہیں ۔ دارالحکومت میں نالوں کی صفائی نہیں کی گئی ہے اور یہ نالے گندگی سے اٹے پڑے ہیں۔ چند دنوں بعد مون سون کا موسم شروع ہو جائے گا اور اس موقع پر ان نالوں میں سیلاب کا شدید خطرہ موجود ہے۔ چونکہ ان کی صفائی نہیں کی گئی اس لئے ان میں بارشوں کا پانی روانی سے نہیں بہہ سکتا اور سیلاب آنے کی صورت میں ارد گرد واقع کچی بستیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ یاد رہے ان بستیوں میں وہ غریب اور نادار افراد بستے ہیں، جو اسلام آباد جیسے مہنگے شہر میں باقاعدہ گھر کے متحمل نہیں ہو سکتے، کچی بستی میں رہنے کی وجہ سے انھیں ناجائز طور پر وفاقی دارلحکومت میں مقیم تصور کیا جاتا ہے اور ان کی اکثریت کو بنیادی سہولتیں جیسے کہ بجلی اور گیس میسر نہیں۔ نوائے وقت سے بات کرتے اسلام آباد کی مختلف کچی بستیوں میں رہنے والے یعقوب مسیح ، نواز علی، عرفان ایمانوئل، محمد حامد، علی جوزف و دیگر نے کہا کہ ہم غریب لوگ ہیں، حکومتیں بجائے ہماری داد رسی کرنے کے ہمیں ناجائز طور پر مقیم کہہ کر ہم پر مزید پابندیاں لگاتی رہتی ہے۔ واضح رہے کہ نالوں کے کنارے آباد کچی بستیاں مون سون کے موسم میں زیر آب بھی آ سکتی ہیں اور اس سے مالی نقصان تو ہو گا ہی، جانی نقصان کا بھی احتمال موجود ہے۔ یہاں موجود مکانات پختہ اور سیلاب سے نمٹنے کے قابل نہیں اور سیلاب سے کئی مکانات زمیں بوس ہونے کے حقیقی خطرات ہیں، مجاز حکام کو چاہیے کہ اس جانب سنجیدگی سے توجہ دے اور فی الفور نالوں کی صفائی کرائی جائے تا کہ مون سون میں سیلاب سے کچی بستیوں کو نقصان پہنچنے کا خطرہ کم سے کم رہ جائے۔