افغان طالبان سرنڈر کر دیں جدہ علما کانفرنس کا غیر منطقی اعلامیہ
افغانستان میں امن اور استحکام پر سعودی عرب کے شہر جدہ میں ہونے والی بین الاقوامی علما کانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیاکہ شیطانی جنگ ختم ہونی چاہئے۔افغان تنازعہ کا واحد حل مذاکرات ہیں، عسکریت پسندوں کی حکومت کے خلاف جنگ غیر قانونی ہے۔ وہ ہتھیار پھینک کر قومی دھارے میں شامل ہوں۔
جدہ میں ہونیوالی علماءکانفرنس حقائق سے نظریں چراتے ہوئے ایک فریق کو خوش کرنے کی کوشش نظر آتی ہے۔ کانفرنس کے اعلامیہ سے امکان ظاہر ہوتا ہے کہ افغانستان میں شدت پسندوں نے ادھر پڑھا ادھر اس پر عمل کرتے ہوئے ہتھیار ڈالے اور قومی دھارے میں شامل ہو گئے۔ افغان طالبان اقتدار ہاتھ سے جانے کے بعد پہاڑوں پر چڑھے، گوریلا وار سے امریکہ اور افغان انتظامیہ کی زندگی اجیرن بنا دی، وہ اپنا اقتدار تو واپس نہ لے سکے البتہ امریکہ کے زیر تسلط ملک کے بڑے حصے پر قابض ضرور ہو گئے۔ وہ ایک آفت ثابت ہوئے داعش کے عمل دخل سے حکومت مخالف گروہ عفریت بن چکے ہیں۔ طالبان اور داعش کے جنگجو بھی ایک دوسرے کے ساتھ برسرپیکار ہیں۔ اس تیسری قوت کو افغان طالبان اور حکمران مل کر نکال سکتے ہیں مگر طالبان اور سرکاری انتظامیہ کا ایک پیج پر آنا ناممکن دکھائی دیتا ہے۔ ان کے اتحاد کی ایک راہ نکل سکتی ہے کہ افغان انتظامیہ امریکہ کی کٹھ پتلی کا کردار ختم کرے اور بھارت کی چاپلوسی سے نکلے، طالبان کو شریک اقتدار کرنے پر آمادہ ہو تو وہ مذاکرات کے لئے تیار ہو سکتے ہیں۔ یہ سوچنا انتہا کا احمقانہ پن ہے کہ طالبان کانفرنسوں کے تقاضے پر سرنڈر کر دیں گے۔