امانت و دیانت
ڈاکٹر محمد شریف چودھری
امانت و دیانت کا انسانی اخلاق میں پائے جانے والے بڑے بڑے محاسن میں شمار ہوتا ہے۔ یہ صفت حقوق العباد میں اور روزمرہ کے معاملات میں مرکزی حیثیت رکھتی ہے۔ ایک امانت دار یا امین شخص وہ ہے کہ اس پر اعتماد کیا جائے تو وہ اعتماد پر پورا اترے اور وہ کاروباری یا روزمرہ کے دیگر معاملات میں کامل ایمانداری ہے سے کام لے۔ یعنی اس شخص پر کوئی بھروسہ کرے تو وہ بھروسے پر پورا اترے۔ اس کے سپرد کوئی اپنی رقم یا چیز کرے تو وہ اسے پوری دیانت سے واپس کرے۔ اس میں کوئی خیانت یا کمی یا نقصان نہ کرے۔ اسے کوئی ذمہ داری سونپی جائے تو اسے پورا کرے۔ اس سے کوئی عہد کرے تو اسے ایفا کرے۔ اگر اسے کوئی قرض دے تو مقرر مدت میں ادا کرے۔ کوئی راز کی بات کسی کو بتانا بھی امانت کے مترادف ہے۔ پس اس سے کوئی شخص راز کی بات کہے تو اس راز کی حفاظت کرے۔
پیغمبر اسلام حضرت محمدؐ لڑکپن میں ہی اہل مکہ سے صادق (سچ بولنے والے) اور امین (امانتیں لوٹانے والے قابل بھروسہ شخص) کا خطاب پا چکے تھے۔ نبوت سے بہت پہلے ہی آپؐ کی ایمانداری اور امانت و دیانت کی اتنی شہرت ہو چکی تھی کہ لوگ آپؐ کے پاس اپنی بڑی بڑی رقوم اور قیمتی اشیاء بطور امانت رکھ جاتے جو کمال دیانتداری سے آپؐ ان کے مطالبہ پر فوراً واپس کر دیتے۔ آپ کی امانت و دیانت کی شہرت سن کر ہی مکہ کی مالدار ترین ایک تاجر خاتون حضرت خدیجہؓ نے پہلے اپنا کاروبار آپؐ کے سپرد کیا اور بعد میں آپؐ کو اپنا شریک حیات بنانے کا فیصلہ کر لیا۔ آپ کے اعلان نبوت کے بعد اگرچہ مشرکین مکہ آپ کے جانی دشمن بن گئے مگر وہ امانتوں کی حفاظت کے معاملے میں آپ پر بدستور بھروسہ کرتے رہے اور اپنی امانتیں آپ کے پاس رکھتے رہے۔ آپ بھی اس معاملے میں اتنے ذمہ دار تھے کہ ہجرت مدینہ کی رات جب آپ کے دشمنوں نے آپ کے گھر کو محاصرے میں لے رکھا تھا اور وہ آپ کو قتل کرنا چاہتے تھے تو آپ نے اپنے چچا زاد بھائی حضرت علیؓ کو بلایا اور اپنے ان دشمنوں کی امانتیں ان کے سپرد کرتے ہوئے فرمایا کہ صبح ہوتے ہی یہ اہل امانت کو لوٹا دینا۔ پیغمبر اسلام کے اس طرز عمل کے برعکس،یہود کے طرزعمل کو دیکھتے ہیں کہ وہ مصر سے ہجرت کرتے وقت نہ صرف مصر والوں کی امانتیں، ان سے زیورات بھی مستعار لیکر بھاگ نکلے۔ اب ہم امانت و دیانت کے بارے میں چند آیات قرآن اور احادیث نبویؐ پیش کرتے ہیں۔
آیات قرآن:۔
1۔ پھر اگر تم میں سے کوئی شخص کسی دوسرے شخص کے پاس امانت رکھے تو جس پر اعتبار کیا گیا‘ اسے چاہئے کہ امانت واپس کرے اور اللہ سے ڈرے جو اس کا رب ہے۔(البقرہ 283:2)
2۔ اور اہل کتاب میں کوئی تو ایسا ہے کہ اگر تو اس کے پاس ڈھیر سارا مال امانت رکھ دے تو وہ تجھے واپس دے دے گا اور ان میں کوئی ایسا بھی ہے کہ اگر تو اس کے پاس ایک دینار بھی امانت رکھے تو اس کو وہ تجھے واپس نہ کرے گا‘ الایہ کہ تو اس کے سر پر کھڑا رہے۔ یہ اس لئے ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ امیوں کے معاملہ میں ہم پر کچھ گناہ نہیں۔ وہ اللہ پر جھوٹ بولتے ہیں اور (اس بات کو) وہ جانتے ہیں۔ (آل عمران 73:3)
3۔ بے شک اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتیں اہل امانت کے سپرد کر دو … (النسائ: 58:4)
4۔ ایمان والو! اللہ اور رسول سے خیانت نہ کرو اور نہ ہی اپنی امانتوں کے معاملے میں خیانت کرو جبکہ تم جانتے ہو (الانفال 27:8)
5۔ (یقینا فلاح پا گئے وہ مومن) جو اپنی امانتوں کا اور اپنے وعدوں کا پاس رکھنے والے ہیں۔ (المومنون 8:23)
6۔ اور جو اپنی امانتوں اور اپنے عہدوں کی نگہبانی کرتے ہیں اور جو اپنی شہادتوں پر قائم رہتے ہیں اور جو اپنی نماز کی حفاظت کرتے ہیں‘ یہی لوگ عزت کے ساتھ جنت میں ہونگے۔ (المعارج 25:32:70)۔
احادیث نبوی ؐ
1۔ حضرت عبداللہؓ بن عمرو سے روایت ہے کہ اللہ کے رسولؐ نے فرمایا: جب تم میں چار چیزیں (خصائل) پائی جاتی ہوں تو اس دنیا میں تمہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا۔ امانت کی حفاظت‘ قول میں صداقت‘ حسن خلق اور خوراک میں اعتدال۔ (احمد بیہقی)
2۔ حضرت عمرؓ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسولؐ نے فرمایا: جب تم کسی کو اللہ کی راہ میں امانت کو توڑتے ہوئے پائو تو اس کی اشیاء کو جلا دو اور اس کو پیٹو۔ (ابودائود)
3۔ حضرت جابرؓ بن عبداللہ سے روایت ہے کہ نبیؐ نے فرمایا: جب کوئی شخص (کسی دوسرے کو) کوئی بات بتاتا ہے اور اسے راز رکھنے کی تاکید کرتا تو پھر وہ (بات) امانت ہے۔ (ترمذی‘ ابودائود)
4۔ حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی ؐ نے فرمایا: جس شخص نے تمہارے سپرد امانت کی ہے‘ اسے اس کی امانت لوٹا دو اور جس شخص نے تمہارے ساتھ دغا کیا تم اس کے ساتھ دغا نہ کرو۔ (ترمذی‘ ابودائود)
5۔ حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہؐ ہم کو خطبہ دیتے مگر اس میں فرماتے: اس شخص کا ایمان کامل نہیں جس کے واسطے امانت نہیں اور اس شخص کا پورا دین نہیں جس کا عہد نہیں۔ (بیہقی)
7۔ حضرت عبادہؓ بن صامت سے روایت ہے کہ نبیؐ نے فرمایا: مجھے اپنے نفس سے چھ باتوں کی ضمانت دو میں تم کو جنت کی ضمانت دوں۔ جس وقت بولو سچ بولو‘ جب وعدہ کرو تو پورا کرو‘ جب تمہارے پاس امانت رکھی جائے ادا کرو‘ اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرو‘ اپنی نگاہیں نیچی رکھو‘ اپنے ہاتھ بند رکھو۔ (احمد بیہقی)