پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے سامنے بھارت کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی انتہا پسند نیشنلسٹ تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ(آر ایس ایس)سے نمٹنے کے لیے ایک عملی منصوبہ مرتب کیا ہے جو علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے واضح خطرہ بن چکی ہے۔ ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر منیر اکرم نے 15 رکنی سلامتی کونسل کو بتایا کہ 'پرتشدد، انتہا پسند گروپوں' کو بھی دہشت گردوں کی دیگر تنظیموں کی طرح کالعدم قرار دیا جانا چاہیے۔منیر اکرم نے یو این ایس سی میں کہا کہ 'اس طرح کی پرتشدد، نسل پرست اور انتہا پسند دہشت گردی یقینی طور پر تشدد فروغ دے گی اور آئی ایس آئی ایس/ داعش اور القاعدہ جیسی دہشت گرد تنظیموں کے بیانیہ کی توثیق کرے گی'۔انہوں نے خبردار کیا کہ ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی، ہندوتوا نظریہ کی پیروی کررہی ہے جس سے بھارت میں مسلم آبادی کو خطرہ ہے۔پاکستانی مندوب نے پرتشدد قومیت کے عروج کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا اور مندرجہ ذیل اقدامات تجویز کیے:ریاستوں سے مطالبہ ہے کہ وہ متشدد قوم پرست گروہوں بشمول انتہا پسند اور دیگر نسلی اور لسانی شدت پسند گروہوں کو دہشت گرد قرار دے جس طرح دنیا نے القاعدہ / داعش اور ان سے وابستہ گروہوں کے معاملے میں کیا ہے۔ان گروہوں کی بھرتی اور ان کی مالی امداد، تشدد پر مبنی نظریات کے پھیلا کو روکنے کے لیے فوری طور پر داخلی اقدامات کا آغاز کیا جائے۔سیکریٹری جنرل سے درخواست ہے کہ وہ قوم پرست گروہوں کے انتہا پسندانہ نظریات اور اقدامات کا مقابلہ اور شکست دینے کے لیے عملی اقدامات کا لائحہ عمل پیش کریں۔آر ایس ایس جیسے قوم پرست دہشت گرد گروہوں کو شامل کرنے کے لیے 1267 پابندیوں کی کمیٹی کے مینڈیٹ میں توسیع کی جائے۔منیر اکرم نے اقوام متحدہ مطالبہ کیا کہ 'دہشت گردی کے کچھ نظرانداز ہونے والے پہلوں پر غور کیا جائے جس میں سے ایک ریاستی دہشت گردی بھی ہے جو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کی جانب سے جاری ہے، بھارتی فوج 'جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کررہی ہیں'۔عالمی امن و سلامتی کے لیے نئے خطرات پیدا ہوتے ہیں. منیر اکرم نے کہا دنیا کو دہشت گردی کی 'ہر شکل اور مظاہر کو شکست دینے' کے لیے انسداد دہشت گردی کی حکمت عملی کو بڑھانے کی ضرورت ہے .
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38