میری نواؤں میں ہے!
مولانا عبدالخبیر آزاد سے ایک پرانا نیاز مندانہ تعلق خاطر ہے امن کمیٹی کے رکن ہونے کی حیثیت سے اُس سے ہر سال محرل الحرام میں امن کمیٹیوں کے اجلاسوں میں ملاقات ہوتی رہتی ہے ۔ جبکہ لاہور جانا ہوتو میری یہ اولین کوشش ہوتی ہے کہ جمعۃ المبارک کی نماز بادشاہی مسجد میں ادا کی جائے ۔ کیونکہ ایک تو عالمیگری مسجد کا اپنا ایک جاہ جلال اور خوب صورتی اپنی طرف مائل کرتی ہے اور دوسرا مولانا عبدالخبیر آزاد کی امامت اور اُن کی محبت کا غلبہ مجھے عالمیگری مسجد لے جاتا ہے اور تیسری سب سے بڑی وجہ مفکر اسلام حضرت علامہ اقبال کی مر قد کی زیارت اور فاتحہ خوانی بھی میری اولین ترجیح میں شامل ہوتی ہے مولانا عبدالخبیر آزاد ، عالمگیری مسجد کے سابق خطیب ، امام حضرت مولانا سید عبدالقادر آزاد کے فرزند ہیں مولانا عبدالقادر آزاد کو امام سلا طین کا بھی خطاب دیا گیا تھا اس لیے 1974ئ میں جب اُس وقت کے وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو (مرحوم ) نے اسلامی سربراہی کانفرنس لاہور میں منعقد کرائی تھی توتمام بڑے اسلامی ممالک کے بادشاہوں نے عصر کی نماز شاہی مسجد میں مولانا عبدالقادر آزاد کی امامت میں ادا کی تھی ۔ ان اسلامی بادشاہوں میں سعودی عرب کے شاہ فیصل شہید ، لیبا کے معمر قذافی اور دیگر سلاطین شامل تھے اِس موقع پر مولانا عبدالقادر آزاد نے اِن اسلامی سر ابرہوں کی زبردست آو بھگت کی تھی چونکہ مولانا عبدالقادر آزاد عربی زبان پر زبردست عبور رکھتے تھے اس لیے اُنہوں نے شاہ فیصل اور دیگر عرب بادشاہوں سے بڑی روانی کے ساتھ عربی زبان میں گفتگو کی تھی جس سے شاہ فیصل شہید زبردست متاثر ہوئے تھے اور اُنہوں نے سید عبدالقادر آزاد کو کہا تھا کہ ہم آپ کی کیا خدمت کر سکتے ہیں جس پر مولانا آزاد مرحوم نے ہر سال حج کی سعادت حاصل کرنے کی استدعا کی تھی جس پر شاہ فیصل شہید نے اُنہیں ہر سال بمعہ 16 آدمیوں کے آنے کی اجازت دی تھی جو ہر سال اپنے رفقا ء کو لے کر حج کی سعادت حاصل کیا کرتے تھے ۔ مولانا عبدالخبیر آزاد اُس سعادت مند باپ کے بیٹے ہیں ۔ مروت اور خلوص اُن کو یقیناً ورثے میں ملا ہے ۔ جبکہ حضرت اقبال قلندر لاہور ی کے وہ ہمسایہ ہیں تو اس کا بھی اثر اُن کی شخصیت پر ضرور نظر آتا ہے ۔ مولانا عبدالخبیر آزاد کو حکومت نے گذشتہ دنوں چیئرمین روایت ہلال کمیٹی مقرر کیا ہے ۔ جبکہ اُن سے قبل مولانا مفتی منیب الرحمن 20 سال تک چیئرمین رہے میرے خیال میں یہ ایک کافی طویل عرصہ تھا کہ جس پر مفتی منیب الرحمن فا ئز رہے ۔ مفتی منیب الرحمن بھی ایک وسیع القلب شخصیت کے مالک ہیں لیکن اب حکومت نے مولانا عبدالخبیر آزاد کو نیا چیئرمین بنا کر اُن کی صلاحیتوں پر اعتماد کیا ہے ۔ چونکہ مولانا عبدالخبیر آزاد بھی تمام مسالک کو ساتھ لے کر چلنے والے ہیں اور اپنے والد سید سید عبدالقادر آزاد کی طرح صلح کن اور صحبتوں کو فروغ دینے والی شخصیت ہیں اس لیے چیئرمین روایت ہلال کمیٹی پر ایسی ہی شخصیت کو ہونا چاہیے تھا ۔ مولانا عبدالخبیر آزاد اپنے علم اور اپنی فراست سے قوم کو رمضان المبارک اور شوال مکرام میں ایک ہی عید پر صحیح معنوں میں آمادہ کرتے ہوئے پیغام اتحاد اور امن دیں گے ویسے انہوں نے اِس بات کا بھی اعادہ کیا ہے کہ وہ چاند دیکھنے کے معاملہ میں سائنسی طریقہ کار سے بھی استفادہ کریں گے چونکہ سائنس کے وزیر چوہدری فواد ہیں جنہوں نے گذشتہ سال عیدالفطر کی تاریخ کا اعلان تین روز قبل کر دیا تھا جس سے اُن کی مفتی منیب الرحمن سے زبردست بد مزگی بھی پیدا ہوئی تھی اور پھر رات ساڑھے نو بجے جبکہ لوگ 30 رمضان المبارک کی نماز تروایح ادا کر رہے تھے کہ بالا ٓخر مفتی منیب الرحمن نے صبح عید الفطر کا اعلان کر دیا تھا اُمید ہے کہ اب قوم کو انتظار نہیں کرایا جائے گا اور مولانا عبدالخبیر آزاد او ر وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی چوہدری فواد مل کر چاند دیکھنے کا انتظام کریں گے مولانا آزاد کو جمعیت علماء پاکستان کے نامور عالم دین اور اپنی مولانا محمد خان لغاری اور خواجہ جاوید صحافی جیسے مدبر دوستوں کی رہنمائی بھی حاصل رہتی ہے ۔ اس لیے وہ ہر سال قوم کو چاند کے بارے میں اچھی آگاہی دیا کریں گے ۔ سفیر امن سید الخبیر آزاد اِس وقت 15 سے زائد انٹر نیشنل غیر ملکی کا نفرنسوں میں بھی شرکت کر چکے ہیں ۔ جہاں سے اُن کو امن کے ایورڈ مل چکے ہیں مولانا عبدالخبیر آزاد نے دینی تعلیم اپنے عظیم والد سید عبدالقادر آزاد سے حاصل کی جبکہ بعد میں وہ وفاقی المدارس عربیہ اور جامعہ قاسم العلوم سے بھی تعلیم حاصل کرتے رہے اُنہوں نے امن اور روا داری کو جو سبق اپنے عظیم والد سید عبدالقادر آزاد سے لیا تھا آج وہ اُس مشن کو لے کر پوری دنیا میں امن اور اتحاد کو عام کر رہے ہیں اور مرشد اقبال کی یہ دعا لے کر اپنی منزل پر رواں دواں ہیں ۔
ہے یہی میری نماز ہے یہی میرا وضو
میری نواؤں میں ہے میرے جگر کا لہو