تجاوزات مافیا سڑکیں سکڑکر رہ گئیں
ہر دور حکومت میںجام پور کی ترقی و خوشحالی کیلئے اربوں روپے کے منصوبے فراہم کیے گئے جو تکمیل کے مراحل میں ہی اپنے انجام کو پہنچ گئے ان منصوبوں میں ہو نے والی میگا کرپشن کی داستانوں کی ایک طویل فہرست ہے لیکن افسوس ہے کہ اس کرپشن میں ملوث افسران ٹھیکیداروں کے خلاف کارروائی تو کجا انہیں بلیک لسٹ تک نہیں کیا گیا بلکہ آگے مزید ٹھیکے الاٹ کرکے نواز دیا گیا اوپر یوں یہ سلسلہ تا ہنوز جاری ہے اکثر ٹھیکیدار سیاستدان اور افسران کے چہیتے ہوتے ہیں اس لیے ان کے خلاف کا رروائی نہیں کی جا سکتی موجودہ حکومت کی بھی یہی صورتحال ہے اور یہ کہنے میں کوئی باک نہیں کہ ہر دور حکومت میں کرپشن کی طرح یہاں سردار حکمران رہے لیکن یہاں کی محرومیوں کا خاتمہ نہ ہو سکا کہ عوام آج تک بنیادی سہولیات ، پینے کے صاف پانی سے ہی محروم ہیں احتسابی عمل اور چیک اینڈ بیلنس سسٹم پر عمل در آمد نہ ہونے سے یہ ریت برسوں سے جا ری ہے ۔ جام پور شہر میں نا جائز مافیا نے پنجے گاڑے ہوئے ہیں اہم مارکیٹو ں ،چوکوں ،پر رکشہ ،اور موٹر سٹینڈ نے روڈ کو سکیڑ کر رکھ دیا ہے رہی سہی کثر دکانداروں نے کئی کئی فٹ تک سامان سجا دیا ہے اور راستے تقریباً بند کر کے رکھ دئے ہیں جس سے پردہ دار طالبات نے سکول کو جانا چھوڑ دیا تفصیل کے مطابق جام پور شہر میں تجاوزات مافیا نے انتہائی گھمبیر صورتحال اختیار کر لی ہے جس کے باعث شہریوں کو شدید کوفت و پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اہم چوکوں ڈیمس گیٹ چوک ،کوٹلہ چونگی چوک ،ٹریفک (فریدی)چوک ،داجل بائی پاس چوک حتیٰ کہ پورے جام پور میں ریڑھی بانو ں ،رکشہ سٹینڈ اور دکانداران نے قبضہ جما لیا ہے دن نکلنے کے ساتھ ساتھ دکانداران نے 15سے 20فٹ باہر تک اپنا سامان سجالیتے ہیںجس سے کئی کئی فٹ کھلی سڑکیں مسدود ہو کر رہ جاتی ہیں جس کے باعث شہریوں کا ان مارکیٹوں اور بازاروں سے گزرنا محال ہو چکا ہے اور اکثر دکانداران دن کے وقت اپنی دکانوں کے آگے بڑے بڑے ٹرالر ،ٹرک کھڑے کر کے کئی کئی گھنٹے لوڈنگ ان لوڈنگ کرتے رہتے ہیں جس سے اکثر ٹریفک جام رہنا معمول بن گیا ہے اور سڑکوں کے اطراف کافی دور دور تک موٹر سائیکل سوار ،سائیکل سوار ،گدھا ریڑھی ،رکشوں ،ٹریکٹر ٹرالیوں ،کاروں کی لمبی لائنیں لگ جانے سے شہریوں کو آئے روز پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے طویل انتظار میں ٹینشن کے باعث اکثر راہگیروں میں توتکرار،سے لیکر ہاتھا پائی روزانہ کا معمول بن چکا ہے جبکہ راستے بندش کی وجہ سے کئی مرتبہ ایمبولینسز ،ریسکیو 1122کو کافی دیر تک ٹریفک میں پھنسنے سے مریضوں کو بر وقت طبی امداد نہیں مل سکتی ٹریفک قوانین سے عدم آگہی اور کم عمری کی وجہ سے حادثات روزانہ کے معمول بن گئے اناڑی ڈرائیوروں کی وجہ سے ٹریفک کی روانی بھی بری طرح متاثر ایمبولینسز کو بھی طویل انتظار بھی روز کا معمول انتظامیہ خاموش تماشائی مورت بن کر رہ گئی کم عمر رکشہ و پھٹہ موٹر سائیکل ڈرائیورز چلتے پھر تے ایٹم بم بن گئے متعدد جانیں ضائع ،شہریوں کے سر پر ہر طرف خوف کے سائے ضلعی انتظامیہ ان پر قابو پانے میں ناکام شہر کے مین چوکوں ٹریفک چوک ، ڈیمز گیٹ ، داجل بائی پاس چوک ، ڈیرہ چونگی ، علی پور محلہ ،ہسپتال چوک ، چانڈیہ چوک ، گھائیاں و الا چوک اور رانی بازار کے اطراف میں ناجائز اڈے قائم ہونے سے جہاں ٹریفک کی روانی متاثر ہے وہا ں ساتھ ساتھ کم عمر رکشہ و پھٹہ موٹر سائیکل ڈرائیوروں کی وجہ سے شہریوں کے جان و مال کا تحفظ بھی ایک خواب سا دکھائی دینے لگا ہے۔ ایک سر وے کے مطابق رکشہ مالکان رکشے خرید کر زیادہ منافع حاصل کر نے کیلئے 250سے 300روپے یومیہ میں کم عمر لڑکوںکو رکشہ ٹھیکہ پر دے کر حادثات اور موت کا سبب بن رہے ہیںضلع بھر میں 900سے زائد جبکہ شہر میں 500کے قریب کم عمر رکشہ ڈرائیور غربت اور بے روزگاری کے باعث موٹر سائیکل رکشہ و موٹر سائیکل پھٹہ ریڑہ کی ڈرائیوری کرتے ہوئے شہریوں کیلئے شدید خطرہ بنے ہوئے ہیںاور رکشہ مالکان کم عمر بچوں کو ڈرائیوری اس لیے بھی دیتے ہیں کہ کم عمری کافائدہ اٹھاتے ہوئے چالان سے بھی بچاجا سکے جبکہ سال 2018سے اب تک سینکڑوں حادثات میں افراد یا توجان کی بازی ہار چکے ہیں یا پھر اپنی قیمتی اعضا ء گنوا چکے ہیں ان حالات کے رونما ہو نے کے باوجود ضلعی انتظامیہ اپنا قبلہ درست نہ کر سکی ۔ اس وقت بھی ان مین چوک و چوراہوں پر موٹر سائیکل رکشہ ڈرائیور وں نے سینکڑوں کی تعداد میں رکشے کھڑے کر کے اصولی طور پر روڈبند کردیا ہے جس کی وجہ سے شہر بھر میں غیر قانونی رکشہ سٹینڈ قائم ہو چکا ہے جوکہ آئے روز روڈ بلاک اور حادثات کا سبب بن رہا ہے۔