کاشتکاروں کو سہولتیں دینے کی ضرورت

رواں مالی سال کے 4 ماہ (جولائی تا اکتوبر) کے دوران زرعی انکم ٹیکس 17 کروڑ 87 لاکھ 66 ہزارروپے وصول کیا گیا جبکہ پچھلے مالی سال کے اسی دورانیہ میں 29 کروڑ 80 لاکھ 98 ہزارروپے ہے یوں رواں سال 11 کروڑ 92 لاکھ روپے کم وصول ہوئے۔ ملکی معیشت پر اسکے اثرات یقیناً اچھے نہیں۔ تاہم حکومت کو چاہئے کہ زراعت پر خصوصی توجہ دے ، کھادوں ، زرعی ادویات اور دیگر مداخل پر بھی رعایتیں فراہم کرے کہ زرعی پیداوار بڑھے اور پھر اس سے حکومت کوریونیو بھی ملے اگر کاشتکار کو سہولتیں نہیں ملیں گی اور زرعی پیداوارنہیں بڑھے گی تو انکم ٹیکس کہاں سے ملے گا ۔حکومت کو کاشت کاروں کے مسائل پر توجہ دیتے ہوئے زرعی مداخل کی سستے داموں وافر فراہمی یقینی بنانا ہو گی کیونکہ زرعی پیداوار کم ہونے سے صرف زرعی انکم ٹیکس وصولی کا ہدف متاثر نہیں ہو گا ، غذائی قلت کے بھی شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔