پاکستان کو ڈھاکہ بنانے کی باتیں انتہائی بے ہودہ: وزیراعظم

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ کسی ملک کے کہنے پر انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات نہیں کریں گے۔ پاکستان کو ڈھاکہ بنانے کی باتیں انتہائی بے ہودہ ہیں۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس  میں عام انتخابات کے حوالے سے عالمی مبصرین کے خدشات سے متعلق انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ یورپی یونین، برطانیہ اور امریکا ہمارے دوست ممالک ہیں لیکن وہ اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتے ہیں۔ ان ممالک نے سوشل میڈیا پر چلنے والی خبروں کو صحیح مان لیا۔ کیپٹل ہل پر حملہ ہوا تو کیا ہم نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن بنا کر تحقیقات کریں؟۔ ضرورت پڑی تو انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات اپنے قوانین کے مطابق کریں گے۔ انتخابات کے پر امن انعقاد پر سکیورٹی فورسز سمیت تمام اداروں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ چیلنجز کے باوجود جمہوری عمل کا تسلسل خوش آئند ہے۔ غیر معمولی حالات کے باوجود پر امن الیکشن کا انعقاد بڑی کامیابی ہے۔ پاکستان کو اب بھی دہشتگردی کا سامنا ہے۔ پاکستان دفاعی طور پر مستحکم اور ذمہ دار ملک ہے۔ عام انتخابات کے نتیجے میں جاری احتجاج کے حوالے سے کہا کہ پر امن احتجاج سب کا حق ہے مگر تشدد کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ الیکشن نتائج کی ایک دوڑ ہوتی ہے، الیکشن نتائج کی دوڑ میں صحیح اور غلط نتیجے کو بھی نہیں دیکھا جاتا ہے۔ ترقی یافتہ ممالک میں ووٹوں کی گنتی میں کئی کئی دن لگ جاتے ہیں۔ ہمارے پاس 36 گھنٹے میں الیکشن کے نتائج مرتب ہوگئے تھے۔ ملک بھر میں 92 ہزار پولنگ سٹیشنز تھے، ان پولنگ سٹیشنز سے ریٹرننگ افسر کے آفس تک نتائج آنے میں ٹائم لگتا ہے۔ یہاں تو صرف چند گھنٹوں بعد ہی کہہ دیا گیا کہ نتائج تبدیل ہوگئے ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ کہیں نتائج میں بے قاعدگی ہو مگر نتائج میں تاخیر کا مطلب دھاندلی نہیں ہے۔ پاکستان کو ڈھاکہ بنانے کی باتیں انتہائی بے ہودہ ہیں۔ ہم اپنے شہریوں کی زندگیوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ ہمارے اوپر الیکشن سے متعلق کوئی دباؤ نہیں تھا۔ ملک بھر میں براڈ بینڈ کے ذریعے انٹرنیٹ سہولت موجود تھی۔ پہلے 35 پنکچرز کا رونا رویا گیا پھر کہا گیا کہ سیاسی بیان تھا۔ اس وقت معاملے پر جوڈیشل کمیشن بنا تھا، پھر کیا ہوا؟۔ الیکشن ہوگئے ہیں، اب جس نے حکومت بنانی ہے وہ بنالے۔ الیکٹرانگ ووٹنگ مشین کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ ای وی ایم سے پولنگ کروانے کا فیصلہ آئندہ پارلیمان کرے گی۔ عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ نیا پروگرام نو منتخب حکومت کرے گی۔ آئی ایم ایف کو ہماری نجکاری کے پروگرام سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ ہمیں اپنے اعمال کو ایمانداری سے دیکھنا ہوگا۔ یہ نہیں ہوسکتا جو چیز مجھے موافق ہو وہ حلال ہو ورنہ وہ حرام ہو۔ ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہر اچھی بری خبر پر بغیر تحقیق یقین کرلیتے ہیں۔ انتخابات میں تاخیر برداشت ہوسکتی ہے لیکن دہشت گردی نہیں۔ دہشتگردی کے خطرات کے باوجود پرامن انتخابات کا انعقاد ہوا۔ چیلنجز کے باوجود ملک میں جمہوری تسلسل خوش آئند ہے۔ انتخابات کے انعقاد میں سکیورٹی اداروں نے اہم کردار ادا کیا۔ انڈونیشیا میں ووٹ گنتی کرتے ہوئے ایک مہینہ لگا تھا لیکن ہمارے یہاں پہلے ڈھائی گھنٹے ایک پروجکشن بنا دی گئی۔  پاکستان کے پاس الیکشن کے تین چار تجربے آ چکے ہیں۔ پاکستان بہت مستحکم اور ذمہ دار ملک ہے۔ پرامن احتجاج سیاسی لوگوں کا حق ہے لیکن پرتشدد احتجاج کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ انارکی پھیلانے کی کوئی حکومت اجازت نہیں دیتی اور نہ ہم دیں گے۔ میڈیا نے انتخابی نتائج نشر کرنے میں کچھ زیادہ جلد بازی کی۔ چیلنجز کے باوجود جمہوری تسلسل خوش آئند ہے۔ انتخابات کے کامیاب انعقاد پر سکیورٹی اداروں نے اہم کردار ادا کیا۔ دہشتگردی کی رپورٹس کی بنیاد پر الیکشن والے دن موبائل فون سروس بند کی گئی تھی لیکن انٹرنیٹ نہیں بند کیا گیا۔ پورے ملک میں براڈ بینڈ سروس کام کرتی رہی۔ 2018ء میں الیکشن کے نتائج 66 گھنٹوں میں مرتب ہوئے تھے۔ الیکشن کے نتائج میں بے قاعدگی ہوئی ہو، میں اس کا انکار نہیں کررہا، اس کیلئے متعلقہ فورم موجود ہے۔  الیکشن ختم ہونے کے فوری بعد ہی سوشل اور ڈیجیٹل میڈیا کے ذریعہ تاثر پھیلا دیا گیا کہ دھاندلی ہوگئی اور نتائج بدل دیے گئے اور ملک میں انقلاب کو روک لیا گیا۔ کہا جاتا تھا پاکستان ڈھاکا بن جائے گا، ایسی بات سوچی بھی نہیں جا سکتی کہ پاکستان ڈھاکہ بن جائے گا۔ لوگ پرامن احتجاج نہ کریں تو یہ فاشزم کی طرف چلا جائے گا۔ الیکشن کمشن ایک آئینی ادارہ ہے اور اپنا کردار ادا کر چکا ہے۔ نئی منتخب پارلیمنٹ انتخابی عمل کو مزید بہتر بنانے میں کردار ادا کر سکتی ہے۔ انتخابی عمل پر تو ہمیشہ ہی سوالات اٹھائے جاتے رہے ہیں۔ سعد رفیق، رانا ثناء اللہ اور جاوید لطیف کی شکست کے باوجود کہا جا رہا ہے کہ دھاندلی ہوئی۔ اگر دھاندلی کی گئی ہے تو خیبر پی کے میں اتنی سیٹیں کیسے  جیت گئے۔ نفرت کو ختم کرکے ایک دوسرے کا احترام کرنا ہوگا۔ سب کو سوچنا ہوگا۔ اپنے رویئے پر غور کرنا ہوگا۔ سازشی مفروضوں کے سوالات کا جواب دیتے دیتے لوگ بوڑھے ہو گئے۔ کسی امریکی رکن کانگریس کی رائے امریکہ کی حکومت کا مؤقف نہیں ہے۔ خواہش ہے کہ ہم صحتمند  پاکستان کی طرف قدم بڑھائیں۔ کس قسم کی لیول پلیئنگ فیلڈ کی توقع کی جا رہی تھی۔ پی ٹی آئی  کو انتخابات میں لیول پلیئنگ فیلڈ ملی تھی۔ اگر نہ ہوتی تو اتنی بڑی تعداد میں ان کے حمایتی ارکان قومی اسمبلی کیسے پہنچے۔ محسن داوڑ کی جلد صحتیابی کیلئے دعا گو ہوں۔ وہ میرا ذاتی دوست ہے۔ جس واقعہ میں محسن داوڑ زخمی ہوئے اس میں فائرنگ دونوں طرف سے ہوئی۔ دنیا کے کس ملک میں 500 کلاشنکوفوں کے ساتھ احتجاج ہوتا ہے۔ امکان ہے 8 سے 10 دن میں حکومت سازی سے متعلق بات چیت ہو جائے گی۔ ہمارے خلاف سیاسی مفروضے ، افواہیں چلائی گئیں کہ چار سال کیلئے آئے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن