پاکستان کی معیشت تشویش ناک حد تک خراب ہوچکی ہے، معاشی ماہرین اپنے تجزیوں اور مباحثوں میں بہت عرصے سے خدشات بیان کررہے ہیں اور عمومی رائے یہ ہے کہ معیشت کا پہیہ آگے نہیں چل رہا، زمینی حقائق دیکھیں توجتنے معیشت کو جانچنے کے طریقے ہیں، یہی بتاتے ہیں کہ ہماری معیشت تیزی سے زوال پذیر ہورہی ہے، بے روزگاری کا بڑھنا برآمدات کی کمی، درآمدات میں اتار چڑھائو بجٹ خسارے میں اضافہ، آمدن میں کمی، اس بات کا واضح ثبوت ہے۔ ٹیکس جمع کرنے کا جو غیرحقیقت پسندانہ طریقہ کار اختیار کیا تھا وہ مفید ثابت نہیں ہورہا اس کی وجہ سے حکومت کو آئے دن اپنے اہداف اور طریقہ کار میں تبدیلی کرنا پڑتاہے۔ مجموعی شرح نمود کی اگلے مالی سال میں یہ توقع کی جارہی ہے کہ وہ2% سے بھی کم ہوگاجو کسی صورت قابل قبول نہیں۔ ان تلخ حقائق سے ہٹ کر دوسری طرف نظر دوڑائیں تو حکومت عوام کو تسلی بھی دیتی نظرآتی ہے۔ اس حوالے سے اطلاعات ونشریات کے منسٹر فیاض الحسن سے قلم دوست کی تنظیم کے کالم نگاروں نے منفرد کالم نگار اور صحافی رانا ایثار کی سربراہی میں ملاقات کی یہ ملاقات بیت المال کے چیئرمین اعظم ملک صاحب کے گھر ہوئی، گھریلو ماحول میں ملک کے تمام معاملات پہ سَیر حاصل گفتگو ہوئی، عوام کے حالات جب انکے سامنے رکھے تو انہوں نے کہاکہ آج ہمیں عوام کا تعاون چاہیے کہ ہم جس معیشت کو زوال پذیر ہونے سے بچانے کیلئے محنت کررہے ہیں اس کیلئے ہمیں بہت مسائل کا سامنا ہے کیونکہ ہمیں گری ہوئی معیشت کے ساتھ حکومت ملی تھی۔ یہاں ایک سوال ہے کہ اگرپچھلی حکومت میں معیشت تباہ حال تھی تو پھر اس وقت مہنگائی کا گراف اتنا کیوں نیچے تھا ؟مزدور کے گھر روٹی پکتی تھی بے روزگاری کا یہ عالم نہ تھا۔ پرنٹ میڈیا اور ریڈیو یوں ٹارگٹ نہیں کئے جارہے تھے، اب یہ معاملہ ہے کہ دوائی مہنگی، آٹا مہنگا، بجلی اور تیل مہنگا یہی بنیادی ضروریات ہیں۔ ہر حکومت کے اپنے مسائل ہوتے ہیں، اور وہ ملکی معیشت کو لے کے اندرونی انتشار سے نبردآزما رہتی ہے، فیاض صاحب کے کہنے کے مطابق اب معیشت کا پہیہ چل پڑا ہے انشاء اللہ حالات بدل جائینگے۔ روزگار بھی ملے گا، سرحدیں بھی چلیں گی عوام کی خوشحالی کی منزل زیادہ دور نہیں ترقی کا سفرشروع ہونیوالا ہے۔وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پرپنجاب کے بتیس اضلاع میں چھیاسٹھ لاکھ خاندانوں کوصحت سہولت کارڈ تقسیم کئے جاچکے ہیں۔ غربت کی لکیرسے گرجانیوالے خاندانوں کوصحت انصاف کارڈکی سہولت دینا وزیراعظم اور وزیراعلی پنجاب کے خواب کی تکمیل ہے۔ حکومت نے پورے ملک میں بہترلاکھ خاندانوں کے چارکروڑ افرادمیں صحت انصاف کارڈدینے کاوعدہ کیاہے۔ ہر ضلع میں جاکرنادارخاندانوں میں صحت انصاف کارڈ تقسیم کئے جارہے ہیں۔صحت انصاف کارڈکے حامل افرادبہترین نجی ہسپتالوں کے ذریعے سات لاکھ بیس ہزارروپے کے مفت علاج معالجہ کی سہولت حاصل کرسکیں گے۔ مریض اس کارڈکے ذریعے کینسراورکسی بھی قسم کی سرجری کے اخراجات اٹھاسکتے ہیں۔ صحت کے شعبہ میں بہتری لاکرہی مریضوں کوریلیف دیاجاسکتاہے۔ سرکاری ہسپتالوں کی اَپ گریڈیشن کے بعدلاکھوں افرادکو بہترین طبی سہولت فراہم ہوگی۔ عام آدمی کوبنیادی ضروریات فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔ تحریک انصاف کی حکومت عوام کوریلیف فراہم کررہی ہے۔مگر اسکے برعکس موجودہ اندازے کیمطابق دس لاکھ سے زائد افراد اپنا روزگار کھو بیٹھے ہیں اگلے چھ ماہ میں جوGDPکی شرح متوقع ہے اسکے مطابق مزید لاکھوں افراد بے روزگار ہوںگے، ان سے اندازہ لگایاجاسکتاہے معیشت کا گراف خطرناک حد تک گر جائیگا مگر حیرت ناک بات یہ ہے کہ اس تکلیف دہ صورتحال کا اثر اس بیس فیصد طبقے بمعہ حکومتی عہدیداروں پر نہیں ہورہا جو مالکان ہیں، جس کے گھر سے تین گاڑیاں نکلتی ہیں اسکے پٹرول کا حساب کون لے گا ایک منسٹر کے ساتھ چار گاڑیاں سائرن بجاتی فراٹے بھرتی ہیں کیا ان کی گاڑیوں میں عوام کا خون نہیں ڈلتا، یہاں پہ جب بھی قربانی دینے کی بات چلی تو بکرا عوام کوبنایاجاتاہے اسمبلیوں میں ٹیبل بجاکر تعزیرات یا بل پیش کرنا، شاعری سناکر خود کو بڑا قابل عوامی لیڈر سمجھنے سے کبھی عوام کے حالات ٹھیک نہیں ہوتے کیونکہ عوام پہ ملک کے معاملات، حکومتی عہدیدار اور مالدار لوگ اثرانداز ہوتے ہیں۔ ملک کے معاملات میںہرسو جہاں پہیہ الٹا چل رہاہے وہاں معیشت کا پہیہ کیسے سیدھا چلے گا۔اگر ان تمام معاملات کو جلدازجلد کنٹرول نہ کیاگیا تویہ افراتفری کسی بھی طوفان کا پیش خیمہ ہوسکتی ہے، کیونکہ آج عوام کسی وعدے پہ یقین کرنے کو تیار ہی نہیں ہے۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38