وفاق المدارس العربیہ کا عظیم تعلیمی نظام
پاکستان کا تعلیمی نظام ہمیشہ سے تنقید کا نشانہ بنا رہا ہے۔بلاشبہ ہمارے ملک کے تعلیمی نظام میں بے پناہ خامیاں موجود ہیں۔پاکستان بھر میں امتحانات کے آتے ہی نقل مافیا سرگرم ہوجاتی ہے۔تعلیمی بورڈز کو اس مافیا سے نمٹنے کیلئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کا سہارا لینا پڑتا ہے۔امتحانات کے دوران میڈیا پر بھی نقل مافیا کی سرگرمیاں نظر آتی ہیں،میڈیا سمیت ہر باشعور انسان چیخ چیخ کر ہماری نسلیں تباہ کرنے والے مافیا کیخلاف آواز بلند کرتا ہے لیکن نتیجہ صفر ہی رہتا ہے۔دوسری جانب ملک میں ایک ایسا نظام تعلیم بھی موجود ہے جہاں نقل کا نام و نشان نہیں ہوتا۔جہاں پر امن طریقے سے تمام امتحانات لئے جاتے ہیں۔ان امتحانات میں کوئی طالب علم خاص نہیں ہوتا کوئی عام نہیں ہوتا سب کے لئے ایک ہی نظام ایک ہی طریقہ کار۔وفاق المدار س العربیہ پاکستان کا ملک بھر میں پھیلا ہوا نیٹ ورک ایک منفرد تعلیمی نظام پر مبنی نیٹ ورک ہے۔اس سال وفاق المدارس کے زیراہتمام صوبہ سندھ کے مدارس اور اس کے پوزیشن حاصل کرنے والے طلبہ وطالبات کے اعزاز میں عظیم الشان تقریب جامعہ علوم الاسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی میں منعقد کی گئی۔تقریب میں علما کی بڑی تعداد کے علاوہ سیاسی و سماجی شخصیت کے ساتھ صحافیوں نے بھی شرکت کی۔میٹرک بورڈ آف ایجوکیشن،بورڈ آف انٹرمیڈیت اور کراچی یونیورسٹی کے وائس چانسلر بھی تقریب کی زینت بنے۔وفاق المدارس العربیہ پاکستان کی عظیم الشان روح پرور تقریب تقسیم انعامات سے ڈاکٹر عبدالرازاق اسکندر، مولانا محمدحنیف جالندھری، مولاناڈاکٹرعادل خان،مولانا زبیر اشرف عثمانی، مولانا امداد اللہ یوسف زئی، مولانا صلاح الدین ایوبی، مفتی محمدطیب، مولانا محمد خالد،مفتی عبدالستار،ڈاکٹرخالد محمودعراقی، پروفیسر انعام احمد، پروفیسر سعیدالدین،مولانا شبیر سالوجی،مولانا اورنگزیب فاروقی سمیت دیگر نے خطاب کیا۔تقریب تقسیم انعامات میں مدارس کے 430 طلبہ کو انعامات دیئے گئے جبکہ نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والے طلبہ و طالبات کے مدارس کے ذمہ داران کو بھی اعزازی شیلڈز دی گئیں۔وفاق المدارس کے فعال میڈیا کو آرڈینیٹر مولانا طلحہ رحمانی نے وفاق کی کارکردگی سے دنیا کو آگاہ کرنے کیلئے میڈیا کے نمائندوں کیلیئے 60 سالہ کاکردگی کے حوالے سے ایک رپورٹ تیار کی۔اس رپورٹ کا مطالعہ کرنے کے بعد یہ بات واضح ہوگئی کہ پاکستان میں ہی موجود وفاق المدارس العربیہ کا نظام تعلیم ایک ایسا نظام تعلیم ہے کہ جسے اگر دنیا کے سامنے لایا جائے تو سب یہ کہنے پر مجبور ہوجائیں گے کہ وفاق المدارس کا تعلیمی نظام ایک منفرد،مکمل اور بہترین تعلیمی نظام ہے۔ پاکستان میں مدارس کا سب سے بڑا نیٹ ورک وفاق المدارس ہے جس سے20ہزار سے زائد مدارس وابستہ ہیں۔ان مدارس میں پچیس لاکھ سے زائد طلبہ و طالبات تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور ڈیڑھ لاکھ کے لگ بھگ علماء وقراء اس ادارے سے وابستگی اختیار کیئے ہوئے ہیں۔ منفرد شعبوں کا حامل یہ عظیم ادارہ چھ دہائیوں سے زائد عرصہ سے دین اسلام کی خدمت کر رہا ہے اور ملک کے کئی نامور اور جید علما اسی عظیم ادارے سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد اب ملک و دین کی خدمت کررہے ہیں۔وفاق المدارس العربیہ کے قیام کے بعد (1960ئ) سے لیکر (2019ئ) تک درس نظامی کے درجات میں پورے ملک میں یکساں نظام کے تحت منفرد خصوصیات کے ساتھ سالانہ امتحانات کا اہتمام کررہا ہے۔ملک بھر کے تمام مدارس میں ایک ہی وقت میں ایک ہی پرچہ لیا جاتا جس میں آج تک نقل کی کوئی شکایت سننے تک کو نہیں ملی۔تقریب تقسیم انعامات سے خظاب کرتے ہوئے وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے جنرل سیکریٹری مولانا محمد حنیف جالندھری نے کہا کہ وفاق المدارس کا امتحانی نظام مثالی تعلیمی نظام ہے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہمارا نظام تعلیم کڑے معیار کا حامل ہے جس میں محنتی طلبہ کامیاب ہوتے ہیں۔ ان طلبہ کا مقابلہ صرف اپنے ضلع اور ڈویژن کے طلبہ سے نہیں ہوتا بلکہ ملک بھر کے طلبہ اس مقابلے میں شریک ہوتے ہیں،وفاق المدارس کے امتحانات ملک بھر میں ایک ہی دن اور ایک ہی وقت میں منعقد ہوتے ہیں، ان لاکھوں طلبہ وطالبات کے لیے ایک ہی امتحانی پرچہ تیار ہوتا ہے، اس لیے پوزیشن حاصل کرنے والے طلبہ مبارک باد کے مستحق ہیں کہ انہوں نے بہت بڑا معرکہ سر کیا ہے۔ قاری حفیظ جالندھری نے کہا کہ مدارس عوام کے پیسے سے چلتے ہیں اور ہم کسی قسم کی حکومتی امداد قبول نہیں کریں گے نہ ہی کوئی بیرونی امداد لی جائے گی۔قاری حنیف جالندھری کا کہنا تھا کہ اگر کسی تعلیمی ادارے کو ہماری خدمات کی ضرورت ہے تو ہم اس خدمت کیلئے بھی تیار ہیں۔پاکستا ن کلمہ طیبہ کی بنیاد پر قائم ہونے والی مملکت ہے اس مملکت میں دینی مدارس کا اتنا بڑا نیٹ ورک قابل تعریف ہے۔بلا شبہ وفاق المدارس العربیہ پاکستان اور اس کے ماتحت خدمات سر انجام دینے والے مدارس دنیا بھر میں ملک کا اور ملکی تعلیمی نظام کا نام روشن کر رہے ہیں۔ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت ملک اور ملکی تعلیمی نظام روشن کرنے والے ان اداروں کے ساتھ تعاون کرے۔یہ مدارس ملک میں موجود لاکھوں غریب طلبا جن کے پاس حصول تعلیم کے ذرائع نہیں ان طلبہ کو تعلیم کے ساتھ ساتھ رہائش کھانا اور وظیفہ بھی دے رہے ہیں یہ بات سمجھنا ہوگی کہ یہ مدارس حکومت کا کہ ذمہ داریاں کم کر رہے ہیں۔اس وقت ملک میں ایک اندازے کے مطابق ایک کروڑ بچہ ایسا ہے جو اسکول نہیں جارہا ہے اگر خدانخواستہ یہ مدارس نہ ہوتے تو ملک میں شرح خواندگی کا کیا حال ہو۔ یہ مدارس اسی طرح ملک و قوم کی خدمت کرتے رہیں۔