مجلس قائمہ نے واہ فیکٹری کی اضافی بجلی فروخت کرنے کی اجازت دیدی
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) سینیٹ کی مجلس قائمہ برائے دفاعی پیداوار نے واہ آرڈننس فیکٹری کی اضافی بجلی کی فروخت کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ باقی ادارے بھی اس سلسلے میں آگے آئیں اور اضافی بجلی فروخت کرئیں تاکہ ملک سے توانائی بحران ختم ہو سکے۔ کی جانب سے دفاعی پیداوار کو خود مختیار بنانے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ ملک کو خود کفیل بنانے کیلئے دفاعی پیداوار ایسے منصوبے شروع کرے جس سے غیر ملکی تجاری منڈیوں میں دفاعی سازو سامان کی فروخت ہوسکے ۔ سینیٹ کی مجلس قائمہ برائے دفاعی پیداوار کا اجلاس چئیرمین کمیٹی لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاوس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں مولانا عبدالغفور حیدری ، محمد اکرم ، پرویز رشید، شاہین خالد بٹ مشاہد حسین سید، گل بشرہ کے علاوہ سیکرٹری دفاعی پیداوار لیفٹیننٹ جنرل (ر) اعجاز کے علاوہ دفاعی پیداوار کے حکام نے شرکت کی ۔ وزارت دفاعی پیداوار حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سال 2018 .19 کے لئے وزارت کی ڈیمانڈ 20939.705 بلین روپے تھی جبکہ حکومت کی جانب سے 17983.016بلین روپے منظور کئے۔ ابھی تک ہمیں بجٹ دفاع کے بجٹ کی مد میں دی جاتی ہے۔ دئیے گے بجٹ میں سے 7286بلین روپے ٹیکس کی مد میں حکومت کو واپس چلے جاتے ہیں۔ رولز اینڈ ریگولیشن کے چکر میں رقم ضائع ہو جاتی ہے واہ میں بجلی سرپلس ہو نے کی وجہ سے ضائع کی جاتی رہی۔ کمیٹی نے نیپرا سے کہا ہے کہ نیپرا واہ فیکٹری کی سرپلس بجلی فروخت کرنے کی پالیسی بنائے تاکہ دیگر کمپنیاں سامنے آئیں اور ملک سے بجلی کا بحران کا خاتمہ ہوسکے ۔ چئیرمین کمیٹی نے سیکرٹری دفاعی پیداوار سے کہاکہ ہمیں پی ایس ڈی پی کی سمری بھجوائیں تاکہ ہم حکومت کو اپنی سفارشات بھجوا سکیں ۔ سیکرٹری دفاعی پیداوار نے کہاکہ سابق حکومت سے 455ملین روپے مانگے تھے لیکن انہوں نے ہاتھ کھڑے کر دئیے۔ سینیٹر نعمان وزیر نے کہاکہ ان اداروں نے 6بلین روپے ٹیکس کی مد میں حکومت کو دیئے اس کے علاوہ 355بلین کا منافع بھی دیا۔ سینیٹر نعمان وزیر نے کہاکہ ان دفاعی پیداوار کے افسران کے دفاتر دیکھیں تو فائیو اسٹار ہوٹلز کا گمان ہوتاہے جبکہ اس کے باوجود حکومت سے امداد طلب کرتے ہیں بتایا جائے ایک شفٹ میں کام کیوں ہوتا ہے تین تین شفٹوں میں کام شروع کیوں نہیں کیا جاتا ان اداروں کو خودمختار ہونا چاہئے۔ آرمڈ ویلکز فٹ پاتھوں میں بن رہی ہیں ۔ادارے خسارے میں جا رہے ہیں ایسے پلان بنائے جائیں جن سے ادارے اپنے پاوں پر کھڑے ہو سکیں۔ جس پر چئیرمین کمیٹی جنرل (ر ) عبدالقیوم نے کہاکہ ان اداروں کو بنیادی مقصد ملک کی دفاعی ضرورتوں کو پورا کرناہے البتہ ضرورت سے زائد سامان کو فروخت کیا جانا چاہیے مولانا عبدالغفور حیدری نے کہاکہ وزارت دفاعی پیداوار حکومت سے 72 بلین روپے لیتی ہے جبکہ گلوبل مارکیٹ میں ہمیں سامان فروخت کرنا چاہیے تاکہ ادارے حکومت کی امداد کے مہتاج نہ رہیں ۔ حکام نے کمیٹی کو بتایا اگر وفاقی حکومت چار بلین روپے کا خسارہ برداشت کرلے تو مشین ٹول فیکٹری کومنافع بخش بنایا جاسکتا ہے۔ اس حوالے سے وزیر اعظم نے اصولی اتفاق کرلیاہے جبکہ گواردر کے مقام پر شپ یارڈ بنانے کیلئے پی سی ون بنایا جا چکاہے اس سلسلے میں بلوچستان حکومت نے 750ایکڑ زمین دینے پر اصولی اتفاق کرلیاہے۔