اپوزیشن شرم کرے ایسے حالات پیدا نہ کرتی تو فری حج کراتے: عمران
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی، سٹاف رپورٹر) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے پچھلے دس سالوں میں کسی کو پکڑے جانے کا کوئی خوف نہیں تھا، قرضے لوگوں کی جیبوں میں گئے، یہی وجہ ہے کہ آج ہم مشکل صورتحال سے گزر رہے ہیں، این آر او ون اور ٹو کے بعد کرپٹ لوگوں کا خوف ختم ہوگیا۔ قرضوں کا ایک دن 6ارب سود ادا کرتے ہیں، بڑھتے قرضوں کے بحران کے باعث حکومت مجبور ہے، پاکستان میں تمام سہولیات ایلیٹ کلاس کے لیے تھیں، نئے پاکستان کا مطلب عام آدمی کو غربت سے نکالنا ہے، وزیر ریلوے ادارے میں چوری اورکرپشن کے کیسز نیب کو بھیجیں، پچاس ارب کی سالانہ گیس چوری ہوتی ہے، اگر گیس کی قیمت نہ بڑھاتے تو گیس کی کمپنیاں بند ہو جاتیں۔ وزیر اعظم نے ان خیالات کا اظہار ٹرین ٹریکنگ سسٹم اور تھل ایکسپریس کا افتتاح کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ٹرین کے سفر کو مزید بہتر بنایا جائے گا، دنیا کا سب سے بہترین ریلوے چین کا ہے، ایم ایل ون سے کراچی کا سفر8 گھنٹے میں طے ہو گا، انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے لوگ ایسے حالات پیدا نہ کرتے تو فری حج کروا دیتے، اپوزیشن والے کس منہ سے ایسی باتیں کرتے ہیں، ہم اپنے اخراجات کو کم کر رہے ہیں، شیخ رشید نے بھی ریلوے میں اخراجات کم کیے، مزید کریں گے۔ وزیراعظم ہائوس میں پہلے کھانے اور نہاریاں چلتی تھیں، آج چائے اور بسکٹ پیش کیے جاتے ہیں، اپوزیشن شرم کرے، مشکل وقت ضرور ہے لیکن پاکستان کا مستقبل روشن ہے، ریلوے کی بھرپور مدد کریں گے، گزشتہ حکومتوں کے قرضوں پر روزانہ 6 سو ارب روپے سود ادا کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا نیا پاکستان کی سوچ یہ ہے کہ عام آدمی کا فائدہ کیا ہے اور لوگوں کو غربت سے کیسے باہر نکالیں گے۔ اسی میں ریلوے بھی شامل ہے اور اس کو بہتر کریں گے اور ریلوے کے نظام کو آگے لے کر جائیں گے، چین سے ریلوے میں مدد حاصل کرنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم بیرونی سرمایہ کاروں سے شراکت میں اس نظام کو آگے لے کر جائیں گے اور چین اس وقت ریلوے نظام میں دنیا میں سب سے آگے ہے، پاک-چین اقتصادی راہداری کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہم سی پیک کو ہر فیلڈ کے اندر زرعی، ٹیکنالوجی، فشنگ، معلومات کا تبادلہ اور خصوصی اکنامک زون پر مدد لے رہے ہیں جس سے ملک میں معاشی حالات بہتر ہوں گے اور برآمدات میں اضافہ ہوگا، ہم نے ریل کے نظام ایم ایل ون میں چین سے ضرور مدد مانگنا ہے، اس سے ٹرانسپورٹ کا سارا نظام جدید ہوگا اور کراچی سے پشاور 8 گھنٹوں میں سفر مکمل ہوجائے گا۔ پہلے سی پیک ایک سڑک 4پاور سٹیشنوں کا نام تھا اب چین کے ساتھ متعدد شعبوں میں کام کریں گے۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ ہر ایریا میں کس طرح کی چوری اور کرپشن ہوئی، مقدمات نیب کو اس لیے دینا ہے کہ لوگ کرپشن کرتے ہوئے ڈریں، پچھلے دس سال میں این آر او ون اور این آر ٹو کے بعد کسی کو خوف ہی نہیں تھا کہ کسی نے پکڑنا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ دس برسوں میں پاکستان کا قرضہ 6 ہزار ارب سے 30 ہزار ارب تک پہنچ گیا یعنی پاکستان کی تاریخ میں 60 سال میں 6 ہزار ارب قرض تھا اور 10 سال میں 30 ہزار ارب میں لے کر گئے ‘یہ پیسہ کہاں گیا، یہ پیسہ لوگوں کے جیب میں اس لیے گیا کہ یہاں پکڑا نہیں جانا، اسی لیے ہمارا ملک مقروض ہے اور ہم مشکل حالات سے گزر رہے ہیں۔ اگر ہمارے اوپر اتنے قرضے نہ چڑھے ہوتے تو ہم حاجیوں کو مفت بھیجیں، ایک طرف سے ہم قرضے لے رہے ہیں رہے ہیں اور دوسری طرف ہم کہہ رہے ہیں کہ حاجیوں کو سبسڈی دیں، تو یہاں کینسر کے مریض ہیں ان کو کیوں نہیں کرتے، یہاں ہیپاٹائٹس سے لوگ مر رہے ہیں ان کو کیوں نہیں، یہاں بچے سکولوں میں نہیں ان کو کیوں نہیں کرتے، آدمی پر جب قرضے چڑھے ہوں تو سوچتا ہے کہ میں کس پر پیسہ خرچ کروں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم ہائوس میں اب تک میں نے 30 فیصد خرچ کم کیا ہے، یہاں پہلے کوئی 43 کروڑ روپے خرچ تھا، پرائم منسٹر ہائوس میں نہاریاں چلتی تھیں، مزید اب ہم نے ایک آڈیٹر کو رکھا ہے کہ ہر قسم کا خرچ کم کریں، میں نے تمام وزاتوں کو ہدایت کی ہے کہ خرچ کم کریں، میں 30 فیصد خرچ کم کرسکتا ہوں کم ازکم 10 فیصد خرچ سب کم کریں، گیس کے زائد بلوں پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گیس کے شعبے پر 157 ارب روپے کے قرضے ہیں اور بینکوں نے بھی قرض دینے سے انکار کردیا اور گیس کی سالانہ 50 ارب کی چوری ہے، گیس کی قیمت نہ بڑھاتے تو یہ گیس کمپنیاں بند ہوجائیں گی اور گیس بھی بند ہوجائے گی اس لیے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اپنے خرچے کم کرنے ہیں اور دوسری ہم نے چوری ختم کرنی ہے۔ نئے پاکستان میں لوگوں کو غربت سے نکالنا چاہتے ہیں، جانتا ہوں لوگ حج کے لئے سارا سال پیسے جوڑتے ہیں۔ قرضوں میں جکڑے ہیں حج پر سبسڈی کیسے دیں۔ مزید برآں وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں معاشی استحکام کیلئے اٹھائے گئے اقدامات کے مثبت نتائج برآمد ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ ٹوئٹر پر جاری پیغام میں عمران خان نے کہا کہ معاشی استحکام کیلئے اٹھائے گئے اقدامات کے باعث جنوری 2018 کے مقابلے میں اس سال (جنوری 2019 میں) درآمدات میں گراوٹ اور برآمدات میں اضافے کا رجحان ہے جبکہ تجارتی خسارے میں 1 ارب ڈالرز کی نمایاں کمی آئی ہے۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ سروسز ٹریڈ کا خسارہ بھی 80 کروڑ کم ہوا ہے جبکہ جولائی 2018 سے جنوری 2019 کے دوران بھجوائی گئیں ترسیلاتِ زر میں گزشتہ برس کے اسی دورانیے کے مقابلے میں 12.2 فیصد کا نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ بیرونی کھاتوں کی صورتحال میں نمایاں بہتری بھی ہماری معاشی حکمت عملی کی کامیابی کی دلیل ہے۔ دریں اثناء راولپنڈی ڈویژن نے ارکان قومی اسمبلی نے وزیراعظم سے ملاقات کی اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سعودی عرب میں حج اخراجات میں 35 فیصد اضافہ ہو چکا ہے جس کی وجہ سے حج اخراجات میں اضافہ مجبوری ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے راولپنڈی میں مدر اینڈ چائلڈ ہسپتال کے قیام کی منظوری دی۔ ذرائع نے بتایا کہ وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید نے نالہ لئی ایکسپریس وے اور ہسپتالوں کے مسائل سے آگاہ کیا جس پر وزیراعظم نے پنجاب حکومت کے ساتھ مل کر مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں وزیراعظم عمران خان نے ارکان قومی اور صوبائی اسمبلی کو فنڈز دینے کی یقین دہانی کرائی اور ساتھ یہ بھی کہا کہ مقامی حکومتوں کے فعال ہونے کے بعد ارکان اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز نہیں ملیں گے۔ دریں اثناء وزیراعظم نے تحریک انصاف کے رہنما دوست محمد خان محسود کی اپیل پر ٹانک میں وزیر ستان کے دہشت گردی کے خلاف جنگ سے متاثرہ یتیم بچوں کے لئے شیلٹر ہوم بنانے کی منظوری دیدی۔ دوست محمد محسود نے کہاکہ وزیراعظم نے ہماری درخواست پر شیلٹر ہوم کی منظوری دی۔ وزارت ریلوے نے ٹرینوں کی ٹریکنگ کا نظام متعارف کرادیا، اعلامیہ وزارت ریلوے کے مطابق ’’پاک ریل لائیو ٹریکنگ‘‘ کی ایپلی کیشن موبائل سٹورز سے ڈائون لوڈ کی جاسکتی ہے۔ پاک ریل لائیو ٹریکنگ سسٹم کو فعال کردیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں اسلامی فوجی اتحاد کے سربراہ، سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف نے وزیر اعظم عمران خان ،وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی سے الگ الگ ملاقاتیں کی ہیں جن میں بین الاقوامی سلامتی کی صورتحال اور دہشتگردی کے خلاف اسلامی اتحاد کے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔ وزیر اعظم نے جنرل (ر) راحیل شریف کی ملکی سلامتی اور استحکام سے متعلق ان کی پیشہ ورانہ خدمات کو سراہا۔ جنرل (ر) راحیل شریف نے عمران خان کو وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد دی۔ جنرل (ر) راحیل شریف نے کہا کہ اسلامی فوجی اتحاد دہشتگردی کیخلاف پاکستان کی کوششوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ فوجی اتحاد دہشت گردی کے خاتمے کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔ وزیراعظم نے دہشتگردی کیخلاف اسلامی فوجی اتحاد کی کوششوں کو سراہا۔ اس سے قبل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے اسلامی فوجی اتحاد کے سربراہ راحیل شریف نے ملاقات کی جس میں علاقائی امن و استحکام سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ راحیل شریف نے دہشتگردی کیخلاف اسلامی فوجی اتحاد کے اقدامات سے آگاہ کیا۔ شاہ محمود قریشی نے علاقائی امن و سلامتی کیلئے اسلامی فوجی اتحاد کی کوششوں کو سراہا۔ جنرل(ر) راحیل شریف نے پارلیمنٹ ہاؤس میں چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی سے بھی ملاقات کی ۔ اس موقع پر سینٹ میں قائد ایوان شبلی فراز بھی موجود تھے، ملاقات میں علاقائی امن و استحکام سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ چیئرمین سینٹ نے علاقائی امن و سلامتی کیلئے اسلامی فوجی اتحاد کی کوششوں کو سراہا۔ چیئرمین سینٹ نے کہا اسلامی فوجی اتحاد دہشتگردی کیخلاف مربوط پلیٹ فارم ہے۔ پاکستان نے دہشتگردی میں بہت نقصان اٹھایا۔ پاکستانی افواج نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں کامیابی حاصل کی۔ انہوں نے کہا یہ اتحاد کسی خاص ریاست یا قوم کے خلاف نہیں۔ فوجی اتحاد سے دہشتگردی کے خاتمے میں مدد ملے گی۔ اسلامی قومی اتحاد میں مزید ممالک کو بھی شامل کیا جائے پاکستان خطے کی ترقی کیلئے مسائل کا پر امن حل چاہتا ہے۔ پاکستان نہیں چاہتا کہ کوئی بھی ملک ایسی صورتحال سے دوچار ہو، امن ترقی کی ضمانت، مذاکرات ہی مسائل کا حل ہیں۔ راحیل شریف نے کہا کہ اسلامی فوجی اتحاد سے دہشتگردی کیخلاف عالمی کوششوں کو تقویت ملی۔ پاکستان ہمیشہ دہشتگردی کیخلاف فعال کردار ادا کرتا رہا ہے۔ اسلامی فوجی اتحاد قیام امن کیلئے جاری کوششوں کو مربوط بنائے گا۔ چیئرمین سینٹ نے کہاکہ دہشت گردی کے خلاف اسلامی فوجی اتحاد سے مسلم ممالک کے علاوہ دیگر ممالک بھی فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ مزید برآں وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا، وزیراعظم نے گیس چوری کیخلاف ملک گیر کریک ڈائون کی ہدایت کی، وزیراعظم کو 2019اور2020میں گیس کی ضروریات پر بریفنگ دی گئی۔ بریفنگ میں بتایا گیاکہ ملک میں 50ارب کی گیس چوری کی جارہی ہے ۔ اکیانوے فیصد صارفین کو تقریباً 100روپے کی سبسڈی دی جا رہی ہے۔وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت اوقاف اور متروکہ املاک کے منصوبوں کے حوالے سے بھی اجلاس ہوا سیکرٹری مذہبی امور نے ننکانہ صاحب میں 700مربع اراضی و اگزار کرانے کے لئے پیشرفت پر بریفنگ دی اور بتایاگیا کہ متروکہ املان کی 200ارب سے زائد جائیدادوں کی نشاندہی کی جا چکی ہے ۔ متروکہ املاک کے پلازوں سے حاصل ہونے والی سالانہ آمدن 40کروڑ روپے ہے وزیراعظم نے چیئرمین متروکہ املاک کی تعیناتی اور ٹاسک فورس کی تشکیل کا عمل تیز کرنے کی ہدایت کی۔ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی دارالحکومت میں کثیر المنزلہ عمارات کی اجازت دینے کے حوالے سے بھی اجلاس ہوا، وزیراعظم نے کہا کہ دارالحکومت کی بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر ضروری ہے کہ قواعد و ضوابط میں ضروری ترمیم کرکے کثیر المنزلہ (ہائی رائز) عمارتوں کی تعمیر میں سہولت پہنچائی جائے۔ مزید برآں جنرل راحیل شریف سے وزیر اطلاعات فواد چودھری نے بھی ملاقات کی، خطے کی سکیورٹی اور امن و امان کی مجموعی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا، امن و امان بہتر بنانے کے لئے تمام ضروری اقدامات کر رہے ہیں ، متعدد ممالک پاکستان میں سرمایہ کاری کی طرف بڑھ رہا ہے۔