مقبول بٹ کی شہادت کی برسی پر ہڑتال
مقبوضہ کشمیر،محمدمقبول بٹ کی شہادت کی برسی پر مکمل ہڑتال،مظاہروں کے درمیان متعدد حریت رہنمائ اور کارکن گرفتار
مقبوضہ کشمیر میں ممتاز آزادی پسند کشمیری رہنما محمد مقبول بٹ کے یوم شہادت پر پیر کو مقبوضہ علاقے میں مکمل ہڑتال کی گئی،جنہیں 1984میں آج کے دن نئی دلی کی تہاڑ جیل میں پھانسی دے کر جیل کے احاطے میں ہی دفن کردیا گیاتھا۔ اور ظلم کی انتہا ہو چکی کہ آج تک مقبول بٹ کی میت ورثا کے حوالے کی گئی نہ افضل گورو کے لواحقین کو اس کا جس خاکی حوالے کیا گیا ۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق ہڑتال کی کال سید علی گیلانی،میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ حریت قیادت نے دی تھی جس کا مقصد محمد مقبول بٹ اور محمد افضل گورو کی میتوں کو انکے اہلخانہ کے حوالے کرنے کیلئے بھارت پر دبائو ڈالنا تھا تاکہ ورثاء اپنی رسمات کے مطابق تدفین کر سکیں۔حریت رہنمائوں اور کارکنوں نے خواتین اور بچوں سمیت بڑی تعداد میںکرفیو اور دیگر پابندیوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے سرینگر کے علاقوں مائسمہ اور لالچوک میں اکٹھے ہو کر بھارت مخالف مظاہرے کئے۔
بھارتی نے بلال صدیقی ، یاسمین راجہ ، مسعودہ جی ، امتیازاحمدشاہ، عبدالرشید ،شیخ عبدالرشید اور ارشاد عزیزسمیت کئی حریت رہنمائوںاور کارکنوںکو گرفتار کر لیا۔پولیس نے حریت رہنماء مختا ر احمد وازہ کو بھی اسلام آباد ٹائون سے گرفتار کرلیا، حریت رہنماء سیدعلی گیلانی ، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پہلے ہی گھروں یا تھانوں میں نظربند تھے۔تحریک حریت جموںوکشمیر کے چیئرمین محمد اشرف صحرائی ،غلام محمد خان سوپوری، ظفر اکبر بٹ، فردوس احمد شاہ، عبدالصمد انقلابی، ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی اور امت اسلامی نے محمد مقبول بٹ اور محمد افضل گورو کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔
حریت رہنمائوں شبیر احمد ڈاراور امتیاز احمد ریشی نے شہید رہنمائوں کی باقیات واپس کرنے کے مطالبے کے حق میںسرینگر میں دستخطی مہم بھی شروع کردی ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ نے بھی آج اسلام آباد میں ایک اجلاس میں یہی مطالبہ دہرایا۔ دریں اثناء پی ایچ ڈی سکالر ڈاکٹر وسیم احمد راتھر سمیت بھارتی فورسز کے ہاتھوں شہید ہونے والے پانچ کشمیری نوجوانوں کی نماز جنازہ میں آج اسلام آباد اور کولگام اضلاع میںہزاروں لوگوں نے شرکت کی اورآزادی اور پاکستان کے حق میں نعرے لگائے۔
تحریک وحدت اسلامی کے سرپرست سید حسین نے انقلاب ایران کے 40سال مکمل ہونے کے موقع پر ایران زوردیا ہے کہ وہ بھارت کے ساتھ تمام دوطرفی تعلقات کو مقبوضہ کشمیر پر بھارت کے ظالما نہ قبضہ کے خاتمے سے مشروط کرے۔ ادھر امریکہ میں مقیم سینکڑوں کشمیریوں اور کشمیر کے دوستوں نے وائٹ ہائوس کے باہر احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے امریکہ پر زوردیا ہے کہ وہ تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے پاکستان اور بھارت کے درمیان امن عمل کیلئے مدد کرے۔ مقبول بٹ کی والدہ کشمیر میں آزادی کی صبح دیکھنا چاہتی ہیں۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق بزرگ خاتون نے کپواڑہ میں اپنی رہائشگاہ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمر کے حساب سے میں قبر کی طرف بڑھ رہی ہوںجہاں میرے بیٹے میرا استقبال کرنے کے لیے منتظر ہیںلیکن میں کشمیر میں آزادی کی صبح دیکھنا چاہتی ہوں۔
مقبوضہ کشمیر میں شہید مقبول بٹ کی والدہ شہمالی بیگم نے کہا ہے کہ گزشتہ 30برسوں کی مسلح جدوجہدکے دوران اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والا ہرنوجوان میرابیٹا ہے۔
شہمالی بیگم نے کہاکہ انہوں نے ریڈیو کے ذریعے یہ خبر سنی کہ ان کے بیٹے کو کل صبح سات بجے پھانسی دی جائے گی اور یہ خبر سن کرہمارے خاندان پر صف ماتم بچھ گئی۔ انہوں نے کہاکہ وہ پھانسی سے پہلے اپنے بیٹے کو ایک بار دیکھنا چاہتی تھی لیکن میں بے بس تھی۔
انہوں نے کہاکہ کشمیر میں میرے بیٹے جیسے سینکڑوں مقبول ہیں۔ انہوں نے کہاکہ شہید مقبول بٹ کی برسی پر میرے جذبات اور یادیں بالکل ویسی ہوتی ہیں جوان کی پھانسی سے ایک رات پہلی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کا بڑا بیٹا غلام نبی بٹ تہاڑ جیل میں مقبول سے ملنے کے لیے دہلی جارہا تھا لیکن اس کو کشمیر سے باہر جانے کی اجازت نہیں دی گئی اور پولیس نے اس کو سرینگر میں ہی گرفتارکرلیا گیا جبکہ میرے دوسرے بیٹے منظور احمد کو بھی اسی رات گرفتارکیاگیا۔ یہ تینوں بھائی حراست میں تھے لیکن مقبول بٹ کی پھانسی کے بعد دوبھائیوں کو رہا کیاگیا۔
شہمالی بیگم نے بتایا کہ بھارتی حکام نے تدفین کے لیے مقبول کی میت بھی ہمارے حوالے نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ جب میرے دوسرے بیٹے کو شہید کیاگیا تو ٹاسک فورس کا ایک افسر گلبدین سنگھ ہمارے گھر آیا اورہم پر تشدد کیا جس دوران میرے دو دانت ٹوٹ گئے۔ اپنے ٹوٹے دانت دکھاتے ہوئے شہمالی بیگم نے کہاکہ یہ ہمیشہ ہمیں بھارتی فورسز کے مظالم کی یاد دلاتے رہیں گے۔ انہوں کہاکہ پھانسی سے پہلے کسی کو مقبول بٹ سے ملنے کی اجازت نہیں دی گئی اور اس کو جیل کے احاطے میں ہی دفن کیا گیا۔ مقبول بٹ کی ہمشیرہ محمودہ نے کہاکہ ہم مقبول سے ملنے کے لیے سرینگر ہوائی اڈے پر پہنچے تاکہ پرواز پکڑ سکیں لیکن بھارتی پولیس نے ہمیںروک لیا۔
(اْردو پوائنٹ اخبار سرینگر )