صہیونی پارلیمنٹ کا فلسطین کے مقبوضہ کشمیر مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم کرنے کیلئے قانون سازی پر غور
مقبوضہ بیت المقدس + الخلیل (اے این این) اسرائیلی پارلیمنٹ نے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کو صہیونی ریاست میں ضم کرنے سے متعلق نام نہاد قانون پرغور شروع کر دیا ہے۔ یہ قانون ایسے وقت زیربحث ہے جب امریکی نائب صدر مائیک پنس مشرق وسطی کے دورے پر ہیں۔ وہ اسرائیل کا بھی دورہ کریں گے۔مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی کنیسٹ میں یہ قانون داخلی سلامتی کی وزارت کی جانب سے پیش کیا گیا جس کا مقصد غرب اردن پر اسرائیل کا قانون لاگو کرنا اور غرب اردن کو اسرائیل میں ضم کرنے کی راہ ہموار کرنا ہے۔ ۔دوسری طرف مقبوضہ بیت المقدس میں مسجد اقصیٰ میں یہودی آباد کاروں کے دھاوے اور مقدس مقام کی مجرمانہ بے حرمتی کا سلسلہ جاری ہے۔ گذشتہ روز 26 یہودی آباد کار اور اسرائیلی فوجی پولیس کی فول پروف سکیورٹی میں مسجد اقصیٰ میں داخل ہوئے اور قبلہ اول میں گھس کرنام نہاد مذہبی رسومات کی ادائیگی کی آڑ میں مقدس مقام کی بے حرمتی کی اور اشتعال انگیز حرکات کا ارتکاب کیا۔ دوسری جانب اسرائیلی فوج کی بھاری نفری نے مسجد اقصیٰ کو گھیرے میں لے کر مقدس مقام کو فوجی چھانی میں تبدیل کردیا۔ دریں اثناء قابض صہیونی فوج کی جانب سے حراست میں لی 13 سالہ فلسطینی بچی رزان ابو سل کو ایک ماہ قید میں رکھے جانے کے بعد رہا کر دیا گیا ہے تاہم حراست میں لی گی اس کی دو بہنیں16 سالہ روئی اور 23 سالہ نیفین بدستور پابند سلاسل ہیں اور انہیں گذشتہ روز اسرائیل کی عوفر فوجی عدالت میں بھی پیش کیا گیا۔ رزان اسرائیلی جیل میں قید فلسطینی بچیوں میں سب سے کم عمر تھیں۔ اسے 2500 شیکل جرمانہ کی وصولی کے بعد رہا کیا گیا ہے۔ مزید برآں قابض صہیونی فوج نے گذشتہ روز مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے طولکرم میں ایئرکنڈیشن تیار کرنے والی ایک کمپنی کے کارخانے پر دھاوا بولا اور فیکٹری میں گھس کر قیمتی سامان کی توڑپھوڑ کے بعد متعدد آلات اور مشنیں قبضے میں لے لیں۔ اسرائیلی فوج کی طرف سے کارروائی کے بعد فیکٹری کو بند کر دیا گیا ہے۔